عدالتی اصلاحات بل عدلیہ اور چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے: عمران خان

سابق وزیرِاعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے وفاقی کابینہ کے منظور کردہ 'عدالتی اصلاحات بل' کو عدلیہ اور چیف جسٹس پر دباؤ ڈالنا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بل لانے کا فیصلہ اس لیے کیا ہے کیوں کہ یہ لوگ الیکشن نہیں چاہتے۔

منگل کی رات کو ایک ویڈیو پیغام میں عمران خان کا کہنا تھا کہ سب چاہتے ہیں کہ پاکستان میں عدالتی اصلاحات کی ضرورت ہے اور اس پر سب متفق ہیں۔ لیکن میں ان کی نیت پر شک کر رہا ہوں کیوں کہ یہ لوگ عدلیہ کو کبھی بھی آزاد اور مضبوط دیکھنا نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے آج جلدی میں فیصلہ کیا ہے۔ ان کو وہ ججز پسند تھے جو ٹیلی فون پر ان کے ساتھ لائن پر ہوتے تھے۔ انہوں نے سپریم کورٹ پر حملہ کیا۔ ان کے سابق صدر نے بینچ کو خریدا اور چیف جسٹس کو ہٹایا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ سارے اداروں کے اوپر اپنے لوگ بٹھائے اور غلط کام کرائے۔ ان کے بقول ان کی نیت کے بارے میں قوم سمجھ گئی ہے کہ ان کی کوشش الیکشن سے بھاگنا ہے۔

SEE ALSO: ’چیف جسٹس کے وسیع اختیارات کی وجہ سے عدلیہ پر تنقید ہوتی ہے، یہ نظرِ ثانی کا درست وقت ہے‘

واضح رہے کہ وفاقی کابینہ نے منگل کو عدالتی اصلاحات کے ترمیمی بل کا مسودہ منظور کیا ہے جس کے تحت سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کے اختیارات محدود کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

عدالتی اصلاحات کے ترمیمی بل کے مسودے کے مطابق سینئر ترین تین ججوں کی یہ کمیٹی از خود نوٹس لینے کا فیصلہ کرے گی۔اس بل میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی آئینی تشریح کے لیے کمیٹی پانچ رُکنی بینچ تشکیل دے گی۔ آرٹیکل 184 کے تحت کوئی بھی معاملہ پہلے ججز کی کمیٹی کے سامنے آئے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ قانون بھی بنایا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ کے از خود نوٹس کے خلاف اپیل کا حق بھی ہوگا۔ کسی بھی سوموٹو نوٹس پر 30 دن میں اپیل دائر کی جا سکے گی۔ بل کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی سوموٹو کے خلاف اپیل کو دوہفتوں میں سنا جائے گا۔

ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ اس ایکٹ کا اطلاق سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلوں پر ہوگا۔

SEE ALSO: الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کی تاریخ میں توسیع کی اتھارٹی نہیں تھی: چیف جسٹس

عمران خا ن نےاپنے ویڈیو پیغام میں دعویٰ کیا کہ جو اپنے آپ کو 'نیوٹرل' کہتے ہیں وہ بھی ان لوگوں کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیوٹرلز کو نظر نہیں آ رہا کہ ان کی وجہ سے قوم آپ کے خلاف ہو رہی ہے۔ کیا یہ کوئی کنٹرول کرسکتا ہے؟ ایک معاشرے میں جب تنقید ختم کرتے ہیں تو معاشرہ ختم ہوجاتا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ لاہور میں مینارِ پاکستان کے جلسے کی ہم نے عدلیہ سے اجازت لی لیکن جلسہ ناکام بنانے کی پوری کوشش کی گئی۔ لاہور کو باہر سے سیل کردیا گیا۔ مگر پھر بھی ان کے بقول لاکھوں لوگ جلسے میں شریک ہوئے۔

سابق وزیرِاعظم کا کہنا تھا کہ اس وقت سب نے اپنی آواز بلند کرنی ہے۔ یہ جو لوگوں کو اٹھا رہے ہیں ان کے خلاف آواز اٹھانی ہے۔