پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے الزام عائد کیا ہے کہ اُن کی جماعت تحریکِ انصاف کو پاکستان کی فوج کے ساتھ لڑانے کی سازش ہو رہی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریکِ انصاف کی حکومت ختم ہونے کی خوشیاں سب سے زیادہ بھارت میں منائی گئیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ بہت خطرناک سازش ہے کہ ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے سامنے کھڑا کر دیا جائے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ 1971 میں بھی ملک کی سب سے بڑی جماعت کو فوج کے ساتھ لڑایا گیا جس کا نتیجہ ملک ٹوٹنے کی صورت میں نکلا۔ آج پھر تاریخ دہرانے کی کوشش ہو رہی ہے اور ایسی جماعت جو سندھ، پنجاب، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں مقبول ہے اسے فوج کے ساتھ لڑانے کی سازش کی جا رہی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم نے یہ بھی کہاکہ ا یک منصوبہ تحریکِ انصاف کو توڑنے کا بنایا جا رہا ہے۔ الیکشن کمیشن نے فارن فنڈنگ کیس میں عجیب و غریب فیصلہ سنایا۔ وہ پارٹی جس نے سیاسی فنڈ ریزنگ کی اور 40 ہزار ڈونرز کے نام دیے ہیں۔ اُن میں سے ان لوگوں نے کچھ کو غیر ملکی ظاہر کر کے تحریکِ انصاف کو بدنام کیا ہے۔
اُن کے بقول اب دیگر سیاسی جماعتوں کو نظر آ رہا ہے کہ تحریکِ انصاف کو الیکشن میں ہرانا ممکن نہیں ہے، اسی لیے ہمیں تیکنیکی طور پر ناک آؤٹ کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
پاکستانی بزنس مین عارف نقوی کا ایک بار پھر دفاع کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ سب سے تیزی سے ترقی کرنے والے پاکستانی شہری تھے، لیکن اُنہیں بھی بدنام کیا گیا۔
'توشہ خانہ سے ملنے والے تحائف کی تحقیقات کرا لیں'
توشہ خانہ کیس کا حوالہ دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ ماضی میں جن سربراہانِ مملکت اور مسلح افواج کے سربراہان کو تحائف ملے، ان سب کی تحقیقات کرائی جائیں، سب دُودھ کا دُودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ آصف زرداری اور نواز شریف نے توشہ خانہ سے غیر قانونی طور پر مہنگی گاڑیاں لیں۔ لہذٰا مجھے اس معاملے میں پھنسا کر نااہل کرانے کی کوشش ہو رہی ہے۔
عمران خان نے اے آر وائی نیوز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں جو جو چینل اور سوشل میڈیا یو ٹیوبرز میری حمایت کر رہے ہیں، اُنہیں بند کیا جا رہا ہے۔ تاکہ اپنے من پسند چینلز کے ذریعے اُن کی کردار کشی کی جا سکے۔
جس طرح شہباز گل کو گرفتار کیا گیا کیا وہ قانون کے مطابق تھا؟
شہباز گل کی گرفتاری پر اپنا ردعمل بیان کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ اگر شہباز گل نے ملک کے آئین کے خلاف کوئی بات کی ہے تو اسے عدالت میں صفائی کا موقع دیں۔ دنیا کے ہر قانون میں ملزم کو صفائی کا موقع دیا جاتا ہے۔ لیکن شہباز گل کی گاڑی کے شیشے توڑے گئے اور ڈرائیور کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ میں پوچھتا ہوں کہ یہ کون سے آئین اور قانون کے مطابق ہوا؟
خیال رہے کہ ڈاکٹر شہباز گل نے پیر کی شام اے آر نیوز کی نشریات کے دوران دعویٰ کیا تھا کہ پاکستانی فوج کے جونیئر رینکس کے بیشتر افسران پاکستان تحریکِ انصاف کے ساتھ ہیں۔ اُنہوں نے کہا تھا کہ جونیئر رینکس کے افسران آخر انسان ہیں، خدا نے اُنہیں شعور دیا ہے، لہذٰا وہ کوئی بھی غیر قانونی حکم نہ مانیں اور حق کے ساتھ کھڑے ہوں۔
شہباز گل کے اس بیان کو فوج کے جونیئر افسران کو بغاوت پر اُکسانے کے مترادف قرار دیتے ہوئے وفاقی حکومت نے شہباز گل کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کر کے اُنہیں گرفتار کر لیا تھا۔
'نواز شریف اور آصف زرداری نے فوج مخالف بیان دیے'
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب بھارت میں ممبئی حملے ہوئے تو اس وقت کے صدر آصف زرداری نے ڈی جی آئی ایس آئی کو بھارت کے حوالے کرنے کی بات کی۔ اُن کے بقول آصف زرداری نے حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو پیغام دیا کہ اُن کی حکومت کو فوج سے بچایا جائے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے بھی کئی معاملات پر پاکستانی فوج کو بدنام کیا۔ نواز شریف نے اُسی وزیرِ اعظم مودی کو اپنی نواسی کی شادی میں بلایا جنہوں نے اس وقت کے آرمی چیف راحیل شریف کو دہشت گرد قرار دیا تھا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ اب یہ لوگ ہمیں غدار قرار دے رہے ہیں اور فوج کے ساتھ لڑانے کی کوشش کر رہے ہیں اور ہمیں فوج مخالف قرار دے رہے ہیں۔
'رپورٹس آ رہی ہیں کہ ایمن الظواہری کے خلاف آپریشن میں پاکستانی سرزمین استعمال ہوئی'
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ حکومتی تردید کے باوجود باہر کے اخبارات میں یہ رپورٹس آ رہی ہیں کہ افغانستان میں القاعدہ رہنما ایمن الظواہری پر ڈرون حملے میں پاکستانی سرزمین استعمال ہوئی۔
سابق وزیرِ اعظم نے دعوی کیا کہ ہمیں 80 کی دہائی میں استعمال کیا گیا اور پھر نائن الیون کے بعد ہم پھر جھک گئے. انہوں نے الزام لگایا کہ اب دوبارہ موجودہ حکومت تھوڑے سے ڈالرز کے لیے اس مبینہ ایجنڈے کا حصہ بن گئی تو پھر پاکستان کا نقصان ہو گا۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں تحریکِ طالبان پاکستان کی سرگرمیاں دیکھنے میں آ رہی ہیں اور تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ لہذٰا اس میں بھی یہ سازش نظر آ رہی ہے کہ جو پارٹی ملک میں آزاد خارجہ پالیسی چاہتی ہے، ان کے رہنماؤں کو دھمکایا جا رہا ہے۔
SEE ALSO: اے آر وائی کے خلاف کراچی میں مقدمہ، سی ای او سلمان اقبال اور دیگر عہدیدار نامزدعمران خان نے یہ نیوز کانفرنس ایسے وقت میں کی ہے جب افواجِ پاکستان کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے چند روز قبل ایک بیان جاری کیا تھا۔ جس میں لسبیلہ میں فوجی ہیلی کاپٹر حادثے میں فوج کے اعلٰی افسران کی ہلاکت کے بعد سوشل میڈیا پر مبینہ مہم کی مذمت کی گئی تھی۔
پاکستان میں حکمراں اتحاد نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ یہ مہم پاکستان تحریکِ انصاف کے حامیوں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے چلائی گئی۔
پاکستانی فوج کے ترجمان کے بیان میں کہا گیا تھا کہ جب پوری قوم اس ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد صدمے میں ہے۔ ایسے میں بعض حلقوں کی جانب سے فوج کے خلاف گمراہ کن مہم چلانا افسوس ناک اور قابلِ مذمت ہے۔
حکومت کا ردِعمل
عمران خان کی نیوز کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نےالزام لگایا کہ شہباز گل نے عمران خان کے کہنے پر ہی اے آر وائی نیوز پر 15 منٹ تک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی۔
مریم اورنگزیب نے دعوی کیا کہ افواجِ پاکستان کے خلاف لڑائی عمران خان نے خود شروع کی ہےاور تحریکِ انصاف کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے فوج کے خلاف مہم چلائی گئی۔
وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو تین مرتبہ نکالا گیا، اُن کے سینے میں کارگل سے لے کر کئی راز ہیں، لیکن اُنہوں نے ملکی سلامتی کے پیشِ نطر کبھی کوئی بات نہیں کی۔
مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ عمران خان فوج کو سیاست میں مداخلت کی دعوت دے رہے ہیں اور کہتے ہیں کہ فوج نیوٹرل نہ رہے۔