ملک کے نئے وزیرِ اعظم کے لیے پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف میں جمعے کو ’ون ٹو ون‘ مقابلہ ہوگا۔
وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان تنازع بھی شدت اختیار کرگیا ہے اور پاکستان پیپلز پارٹی نے وزارتِ عظمیٰ کے لیے شہباز شریف کو ووٹ نہ دینے کا اعلان کیا ہے۔
سیکرٹری قومی اسمبلی نے جمعرات کی دوپہر تین بجے تک کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال کی اور جانچ پڑتال مکمل ہونے کے بعد امیدواروں کا اعلان کیا۔
اس انتخاب کے لیے صرف عمران خان اور شہباز شریف کی جانب سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے گئے ہیں۔
عمران خان کے 10 ارکان تجویز اور تائید کنندگان ہیں۔ ان میں میں پی ٹی آئی کے علاوہ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے ارکان شامل ہیں۔ شہبازشریف کے 7 تجویز اور تائید کنندگان میں ن لیگ اور جے یو آئی شامل ہیں۔
پاکستان پیپلزپارٹی نے شہباز شریف کا تجویز یا تائید کنندہ بننا پسند نہیں کیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ اپنے تحفظات سے مسلم لیگ(ن) کو آگاہ کر دیا ہے۔ خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ ہمیں اس نام پر تحفظات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ(ن) کو قیادت نے اپنے تحفظات سے آگاہ کردیا تھا۔ ہم ن لیگ کے اب تک کے اقدامات کی قدر کرتے ہیں، کیونکہ انہوں نے ہمیں اسپیکر کے انتخاب کے دوران مکمل سپورٹ کیا اور ووٹ دیے، اب بھی ہم ساتھ دینا چاہتے ہیں لیکن امیدوار پر تحفظات ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان مسلم لیگ(ن) بھی اپنے مؤقف پر قائم ہے اور ان کا کہنا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں متفقہ طور پر اس نام پر فیصلہ کیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ متحدہ اپوزیشن کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم کا امیدوار پاکستان مسلم لیگ(ن)، اسپیکر کا پیپلز پارٹی اور ڈپٹی اسپیکر کا ایم ایم اے سے ہوگا۔ اس وقت کسی مخصوص نام کا نہیں بلکہ جماعت کا کہا گیا تھا اور اب اس مرحلے پر ایسا کہنا کہ اعتراضات ہیں درست نہیں ہے۔
مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کہ سابق صدر آصف زرداری مجبور ہوں کیونکہ اس وقت ان کے خلاف نیب اور ایف آئی اے میں کیسز چل رہے ہیں۔ لیکن اگر ایسا کرکے انہیں کوئی رعایت ملتی ہے تو ہمیں کوئی افسوس نہیں۔
ملک کے نئے وزیر اعظم کا انتخاب جمعہ کے روز سہ پہر ساڑھے 3بجے ہوگا، قومی اسمبلی کے قواعد کے تحت انتخاب ڈویژن کے ذریعے ہوگا۔ اجلاس میں اراکین اسمبلی اپنے ووٹوں کے ذریعے وزیر اعظم کا انتخاب کریں گے۔ امیدوار کو سادہ اکثریت نہ مل سکی تو دوسرے مرحلے میں دوبارہ ووٹنگ ہوگی۔ اسپیکر گنتی کے بعد امیدوارں کو ملنے والے ووٹوں کا اعلان کریں گے۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ18 اگست کو ایوان صدر میں صدر ممنون حسین نئے وزیر اعظم سے حلف لیں گے۔
نمبر گیم اور اسپیکر و ڈپٹی سپیکر انتخاب کے نتائج سے عمران خان فیورٹ قرار دیے جا رہے ہیں اور وزارت عظمیٰ کے لیے انہیں مطلوبہ ووٹ باآسانی دستیاب ہیں۔