پاکستان کے وزیرِخارجہ اور پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ '' انہیں وائٹ ہاؤس کی نہیں بلاول ہاؤس کی سازش نے نکالا۔ ''
منگل کو گڑھی خدا بخش میں اپنی والدہ بے نظیر بھٹو کی 15ویں برسی کے موقع پر منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہم سب نے عوام کے ساتھ مل کر فساد، جھوٹ کی سیاست کو ہمیشہ کے لیے دفن کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اس ملک کو جوڑیں گے۔ یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو لڑوائیں گے نہیں اور بے نظیر بھٹو کا نامکمل مشن پورا کریں گے۔
بلاول بھٹو زرداری کے بقول ہم نے ہمیشہ جمہوری طریقہ اپنایا ہے۔ ہم نے مشرف اور مشرف کی باقیات کا مقابلہ کرتے ہوئے بھی جمہوری طریقہ اپنایا۔ آصف علی زرداری نے سابق آمر کو جمہوری طریقے سے شکست دلوائی۔
انہوں نے کہا کہ آج ہم فخر سے کہہ سکتے ہیں کہ ''شہید محترمہ بے نظیر بھٹو تو ہیں، مشرف تھا۔'' ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے مشرف کو ایسے نکالا جیسے مکھی کو دودھ سے نکالتے ہیں۔
SEE ALSO: سوشل میڈیا پر میرے خلاف گند پھیلایا جا رہا ہے: عمران خانوزیرِخارجہ کا کہنا تھا کہ جب آصف زرداری نے فیصلہ کیا کہ 'سلیکٹڈ' کو نکالنا ہے کیوں کہ یہ ہمارے آئینی حقوق ، ہمارے 1973 کے آئین، 18 ویں ترمیم کے خلاف سازش کر رہا تھا۔مہنگائی عروج پر تھی اور عام آدمی کا معاشی قتل کر رہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان پر حملہ جمہوری طریقے سے کیا۔ احتجاج بھی کیا تو پرامن طریقے سے کیا۔ ہم نے کراچی سے اسلام آباد تک پرامن احتجاج کیا۔ ہم نے 'سلیکٹڈ' کو بھی مشرف کی طرح ہی باہر نکال پھینکا۔ جمہوری طریقے سے آئینی طریقے سے، عدم اعتماد کی تحریک سے۔
اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بھی ایک تاریخ ہے جو پیپلزپارٹی نے لکھی ہے کہ پہلی مرتبہ پارلیمان نے عدم اعتماد کے ذریعے ایک وزیرِاعظم کو گھر بھیجا۔
عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے 'سلیکٹڈ' جیالوں، آصف زرداری کا کریڈٹ وائٹ ہاؤس اور بائیڈن کو دینا چاہ رہے ہیں ۔
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ ''امریکہ کے صدر نے نہیں پیپلزپارٹی کے جیالوں نے آپ کو نکالا، وائٹ ہاؤس کی نہیں بلاول ہاؤس کی سازش نے آپ کو نکالا۔'' پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر ہم نے کہا کہ ہم یہ کرنے جا رہے ہیں اور ہم نے ایسا کرکے دکھایا۔
واضح رہے کہ متحدہ اپوزیشن نے اپریل میں اس وقت کے وزیرِاعظم عمران خان کی حکومت کو عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعے ختم کردیا تھا۔ تاہم عمران خان نے اس عدم اعتماد کی تحریک کامیاب ہونے سے قبل ہی یہ الزام لگانا شروع کردیا تھا کہ ان کے خلاف امریکہ نے سازش کی ہے ۔ تاہم واشنگٹن ان الزامات کی تردید کرتا آیا ہے۔
اپنے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ سلیکٹڈ کے ساتھ ساتھ ان کے سہولت کاروں کو بھی خدا حافظ کہہ دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جس طرح مشرف ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ اسی طرح 'سلیکٹڈ' بھی ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے دعویٰ کیا کہ ان لوگوں کی کوشش ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو ورغلایا جائے ملک میں مارشل لا جیسا ماحول پیدا کیا جائے۔
انہوں نے عمران خان کو آخری وارننگ ہے کہ وہ آئیں اور پارلیمنٹ میں بیٹھیں اور اپنا کام کریں۔ ہم نے چار سال اپوزیشن میں بھگتے۔ آپ اس فلسفے کے مطابق چل رہے ہیں کہ اگر آپ کو نہیں کھیلنے دیا تو آپ کسی کو نہیں کھیلنے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ پارلیمنٹ میں آئیں پھر سیاسی جماعتیں آپ کے ساتھ بات کرسکیں گی۔ آئیں پارلیمان میں اپنا کردار ادا کریں۔ آئیں ہم الیکشن میں مقابلہ کرتے ہیں۔ آئیں صاف اور شفاف انتخابات کے لیے اصلاحات میں اپنا حصہ ڈالیں۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ ہر چیز پر بات ہوسکتی ہے۔ نخرے کریں گے، سازشیں کریں گے، آرٹیکل 6 کی حرکت میں شامل ہوں گے تو ہم جانتے ہیں آپ کا بندوبست کیسے کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کے ساتھ کچھ ہوا نہیں ہے۔ لیکن آپ ابھی سے رو رہے ہیں۔ ہم سیاسی انتقام میں یقین نہیں رکھتے، اگر آپ جمہوری کردار نہیں اپنائیں گے توپھر جن کو ن یہ کام کرنا ہے انہیں ہم نہیں روک سکتے۔ ان کے بقول آپ کے ساتھ جو ہوگا وہ آپ برداشت نہیں کرسکیں گے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اپنے ردِ عمل میں کہا ہے کہ زرداری اینڈ سن نے بے نظیر کے فلسفے پر وہ ضرب لگائی کہ ان کے قاتل کو ختم نہیں کرسکے لیکن پیپلزپارٹی کی وفاقی حیثیت کو ختم کرکے بے نظیر کے دشمنوں کا مشن پورا کر دکھایا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملک میں صرف ایک وفاقی پارٹی اور ایک لیڈر عمران خان ہے۔ سیاسی بونے صرف جعلی تقریروں سے سیاست میں زندہ نہیں رہ سکتے۔