جنرل باجوہ کے بیانات:عمران خان کا صدر علوی سےتحقیقات کا مطالبہ

فائل فوٹو

پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بطور سپریم کمانڈر سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف تحقیقات کرائیں۔

وائس آف امریکہ کے نمائندے ضیاء الرحمٰن کے مطابق جمعرات کو عمران خان نے صدر علوی کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سابق آرمی چیف مسلسل اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔

خط کے متن کے مطابق حالیہ چند روز کے دوران جنرل (ر) باجوہ نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران ہوش ربا انکشافات کیے ہیں۔منظرِ عام پر آنے والی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اپنے حلف کی کھلم کھلا خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔

عمران خان کے خط کے مطابق جنرل باجوہ نے صحافی جاوید چوہدری کے روبرو اعتراف کیا کہ "ہم عمران خان کو ملک کے لیے خطرہ سمجھتے تھے۔"

عمران خان نے خط میں مزید لکھا ہے کہ جنرل باجوہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ''ہمارے خیال میں اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا۔''جنرل باجوہ کی جانب سے 'ہم 'کے لفظ کا استعمال تحقیق طلب ہے۔


خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ جنرل باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے کے باعث ملک کے لیے خطرناک ہونے کے حوالے سے فیصلہ کریں۔یہ فیصلہ صرف اور صرف عوام کا ہے کہ وہ کسے وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں۔

خیال رہے کہ صحافی اور اینکر جاوید چوہدری نے ایک کالم میں دعویٰ کیا تھا کہ اُن کی جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات ہوئی ہے جس میں جنرل باجوہ نے کہا تھا کہ عمران خان کی حکومت ملک کے لیے خطرناک ہو چکی تھی۔

عمران خان نے اپنے خط میں صدر سے مطالبہ کیا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 244 اور تیسرے شیڈول میں دیے گئے حلف کی خلاف ورزی پر جنرل باجوہ سے تحقیقات کی جائیں۔

خط کے مطابق جنرل باجوہ نے اپنی گفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعوی بھی کیا، اس دعوے کی حقیقت سے قطع نظر جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروایا۔


'جنرل باجوہ نے کس حیثیت سے ریکارڈنگ کی'

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ آئین کے تحت افواج پاکستان بذات خود وزارتِ دفاع کے ماتحت ایک ڈپارٹمنٹ ہے۔آئینی نظم کے تحت سویلین حکام یا خودمختار ادارے فوج کے ماتحت نہیں۔

خط کے مطابق جنرل باجوہ نے ایک دوسرے صحافی آفتاب اقبال سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ ان کے پاس وزیرِاعظم عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں۔آفتاب اقبال نے یہ تمام تفصیلات اپنے وی لاگ کے ذریعے شیئر کی ہیں۔

عمران خان نے صدر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ اس سوال کا جواب اہم ہے کہ جنرل باجوہ کیوں اور کس حیثیت و اختیار سے خفیہ بات چیت ریکارڈ کیا کرتے تھے۔

عمران خان اپنی حکومت کے خاتمے کا ذمے دار جنرل باجوہ کو قرار دیتے رہے ہیں تاہم سابق آرمی چیف نے عمران خان کی جانب سے عائد کردہ الزامات پر تاحال کوئی باضابطہ ردِعمل نہیں دیا۔ مختلف صحافی اور اینکرز جنرل (ر) باجوہ سے ہونے والی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ جنرل باجوہ ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

SEE ALSO: جنرل باجوہ نے امریکیوں کو بتایا میں اینٹی امریکہ ہوں: عمران خان

عمران خان کے صدر کو لکھے گئے خط میں دو اپریل 2022 میں ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس کا بھی ذکر کیا اور کہا گیا ہے کہ جنرل باجوہ نے اس کانفرنس میں روس، یوکرین جنگ پر حکومتی پالیسی سے یکسر م متضاد مؤقف اپنایا۔

جنرل باجوہ نے اس کانفرنس سے خطاب میں کہا تھا کہ یوکرین میں روسی جارحیت کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔ پاکستان کیمپوں کی سیاست پر یقین نہیں رکھتا اور چین، امریکہ کے ساتھ تعلقات کو وسعت دینا چاہتا ہے۔

اس وقت تحریکِ انصاف کی حکومت کی یہ پالیسی تھی کہ پاکستان یوکرین جنگ میں غیر جانب دار رہے گا۔

عمران خان کا صدر کو لکھے گئے خط میں کہنا تھا کہ "میں نشان دہی کر دوں کہ اس معاملے پر حکومتِ پاکستان کی پالیسی کو وزارت خارجہ اور متعلقہ ماہرین سمیت تمام فریقوں کے مابین مکمل اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا تھا۔"

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ صدرِ مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملے کا فوری نوٹس لیں۔تحقیقات کے ذریعے تعین کیا جائے کہ آیاآئین کے تحت آرمی چیف کے حلف کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔