سعودی عرب کی حکومت کی اجازت کے بعد رواں برس کئی خواتین نے محرم کے بغیر فریضۂ حج ادا کیا ہے۔
بشریٰ شاہ اُن 60 ہزار افراد میں شامل ہیں جنہیں رواں برس حج کی ادائیگی کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔
پینتیس سالہ بشریٰ کا تعلق پاکستان سے ہے اور وہ جدہ میں مقیم ہیں۔ خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے بات کرتے ہوئے بشریٰ نے کہا کہ حج کرنا بچپن سے ان خواب تھا۔ سعودی حکومت کے نئے قانون کے تحت انہوں نے محرم کے بغیر فریضۂ حج ادا کیا ہے۔
بشریٰ شاہ نے بتایا کہ محرم کے بغیر حج کرنے والوں میں ان کے ساتھ دیگر خواتین بھی تھیں۔ ان کے بقول، "مجھے فخر ہے کہ ہم اب خود مختار ہیں اور ہمیں سر پرست کی ضرورت نہیں۔"
بشریٰ کے شوہر علی مرتضیٰ کا کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کے تنہا حج کرنے کی حوصلہ افزائی کی تھی۔ وہ اہلیہ کی غیر موجودگی میں گھر پر اپنے بیٹے کی دیکھ بھال کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی وزارتِ حج نے حج کی خواہش مند خواتین کو محرم کے بغیر حج کی رجسٹریشن کرانے کی اجازت دی تھی تاہم ان کے لیے گروپ کے ساتھ سفر کرنے کی شرط رکھی تھی۔
یہ فیصلہ سماجی اصلاحات کے لیے شروع کیے گئے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے اس پروگرام کا حصہ ہے جس کے ذریعے وہ مملکت کا روایتی تصور تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
رواں برس سعودی قانون میں کی جانے والی تبدیلیوں کے بعد خواتین کو اپنے والد یا مرد سرپرست کی اجازت کے بغیر ڈرائیونگ اور بیرونِ ملک سفر کی اجازت بھی دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ کرونا وبا کے باعث رواں برس بھی گزشتہ سال کی طرح حج کو محدود کیا گیا تھا اور صرف 60 ہزار مقامی افراد کو ہی حج کی اجازت دی گئی جن میں خواتین کی تعداد 40 فی صد تھی۔
SEE ALSO: خواتین محرم کے بغیر حج کے لیے رجسٹریشن کروا سکتی ہیں: سعودی عربپاکستانی نژاد برطانوی ڈاکٹر صدف غفور کا کہنا ہے کہ ان کے پاس محرم کے بغیر سفر کرنا ہی واحد آپشن تھا اور یہ موقع رحمت ثابت ہوا ہے۔
ان کے بقول "میرے لیے تنہا سفر کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا، ہم تین بچوں کو اکیلے چھوڑ کر نہیں جا سکتے تھے یہی وجہ ہے کہ میرے شوہر نے گھر پر رکنے کا فیصلہ کیا۔"
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں مقیم مصر سے تعلق رکھنے والی خاتون مروہ شاکر کا کہنا ہے کہ محرم کے بغیر حج کرنا ایک معجزہ ہے۔
سول سوسائٹی کی تنظیم کے لیے کام کرنے والی مروہ شاکر کا کہنا ہے کہ انہوں نے کرونا وبا سے قبل کئی بار حج کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش کی تھی لیکن وہ نہیں جا سکی تھیں کیوں کہ ان کے شوہر پہلے ہی حج ادا کر چکے تھے اور انہیں دوبارہ اتنی جلدی اجازت نہیں مل سکتی تھی۔
ان کا کہنا تھا "میں بے حد خوش ہوں کہ اللہ نے تمام رکاوٹوں کے باوجود مجھے اپنے گھر میں بلا لیا ہے۔"