عالمی کپ سپر ایٹ کے تیسرے معرکے میں جمعہ کو جنوبی افریقہ اور نیوزی لینڈ ایک دوسرے کے خلاف شیر بنگلہ گراوٴنڈ میں ایک دوسرے کے خلاف اتریں گے ۔ اسی میدان پر پاکستانی اسپنرز کے ہاتھوں کالی آندھی کا حشر دیکھ کر پروٹیز قائد کا منہ بھی بھر آیا اوروہ اپنی اسپین ہتھیاروں کی طاقت کل کیویز کے خلاف استعمال کرنے کا سوچ رہے ہیں ۔
ایک روزہ بین الاقوامی مقابلوں میں دونوں حریف اس سے قبل 51 بار ایک دوسرے کا آمنا سامنا کر چکے ہیں جس میں نیوزی لینڈ کی 17 فتوحات پر جنوبی افریقہ کو 30 کی برتری حاصل ہے جبکہ چار میچ بے نتیجہ ثابت ہوئے تاہم عالمی کپ کی تاریخ میں پانچ میں سے تین مقابلے جیت کر کیویز نے اپنا ریکارڈ بہتر رکھا ہے ۔ عالمی کپ دو ہزار سات میں دونوں ٹیمیں آمنے سامنے آئیں جس میں کیویز نے پانچ وکٹوں سے پروٹیز کو چت کیا تھا۔
عالمی کپ کے ابتدائی مرحلے میں جنوبی افریقہ نے اپنے گروپ میں صرف انگلینڈ سے سنسنی خیز مقابلے کے بعدشکست کھائی تاہم اس کے علاوہ بھارت سمیت تمام ہی حریفوں کو شکست کا مزا چکھایا اور یہی وجہ ہے کہ اسے گروپ کی حکمرانی نصیب ہوئی ۔دوسری جانب کیویز نے جہاں کینیا اور زمبابوے جیسی کمزور ٹیموں پر دس وکٹوں سے ہاتھ صاف کیا ، کینیڈا کو شکست دی وہیں آسٹریلیا اور سری لنکا کے خلاف اسے شکست کا کڑا گھونٹ بھی پینا پڑا تاہم پاکستان کے خلاف روس ٹیلر کی شاندار اننگز کی بدولت ملنے والی شاندار فتح نے انہیں سپر ایٹ تک رسائی دلا دی ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ روز ٹیلر نے اگر چہ پاکستان کے خلاف 124 گیندوں پر 131 رنز بنائے تاہم اس کے بدلے میں گرین شرٹس نے انہیں دو یقینی مواقع بھی فراہم کیے تاہم جنوبی افریقہ سے کیویز کو ایسی توقع نہیں رکھنی چاہیے ۔
بہرحال پاکستان سے فتح کے بعد کیویز انتہائی خطرناک نظر آ رہے ہیں اور اس کا اعتراف جنوبی افریقہ کے قائد بھی کر چکے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ شیر بنگلہ کی پچ پروٹیز بلے بازوں کا امتحا ن ہو گی ، یہاں بلے بازوں کو انتہائی محتاط رویہ اختیار کرنا ہو گا ۔ پاکستانی اسپنرز کے ہاتھوں ویسٹ انڈیز کی عبرتناک شکست دیکھ کر پروٹیز کپتان نے امکان ظاہر کیا ہے کہ کل کے میچ میں وہ بھی تین اسپنرز کے ساتھ میدان میں اتر سکتے ہیں ۔
اسمتھ کا کہنا تھا کہ جون بوتھا ، روبن پیٹرسن اور عمران طاہر کی صورت میں ان کے پاس خطرناک ترین اسپنر اٹیک موجود ہے اور سب سے منفرد چیز یہ ہے کہ یہ تمام اسپنر ز ایک دوسرے سے الگ ہیں۔ عمران طاہر اٹیکر ہے اور میگا ایونٹ میں اس کی پرفارمنس انتہائی شاندار ہے ۔ اب تک وہ عالمی کپ میں بارہ وکٹیں حاصل کر چکے ہیں لہذا کل بھی وہی امیدوں کا مرکز ہوں گے۔
روبن پیٹرسن بھی بنگلہ دیش کے خلاف بارہ رنز دے کر چار وکٹیں حاصل کر چکے ہیں اور اب تک مجموعی طور پر14 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں جبکہ جان بوتھا میں کسی بھی وقت مخالف بیٹنگ لائن کو دباؤ میں لانے کی صلاحیت موجود ہے ۔اسمتھ کا کہنا ہے کہ وہ کل پچ کی کنڈیشنز دیکھنے کے بعد اسپنرکھلانے کا فیصلہ کریں گے ۔ کل اسٹائن کو بھی موقع دئیے جانے کا امکان ہے۔انہیں بنگلہ دیش کے خلاف آرام کی غرض سے شامل نہیں کیا گیا تھا ۔
دوسری جانب نیوزی لینڈ کے وکٹ کیپر وبلے باز بریڈن مکم کولم نے امید ظاہر کی ہے کہ کل کے میچ میں انہیں ویٹوری کی قیادت میسر آ ئے گی ۔ ویٹوری کہنی کی انجری کے باعث آخری دو گروپ میچوں میں شرکت نہیں کر سکے تھے ۔ اس کے علاوہ کل کے اہم میچ میں کیل میلز کے کھیلنے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ دو ہزار تین کے ورلڈ کپ میں جوہانسبرگ پر پروٹیز کو 9 وکٹوں سے جبکہ دو ہزار سات میں گرینڈا کے مقام پر پانچ وکٹوں سے شکست دے کر ہمارے حوصلے بلند ہیں اور پروٹیز کے خلاف فتوحات کا سلسلہ جاری رکھیں گے ۔
نیوزی لینڈ کے کپتان ڈینیل ویٹوری نے کل کے میچ کو ایک بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کی عالمی کپ میں کارکردگی انتہائی شاندار رہی ۔کل کے میچ میں ہمارے پاس غلطی کی کوئی گنجائش نہیں اور ذرا سی بھول مقابلے کا فیصلہ حریف ٹیم کے حق میں کر سکتی ہے ۔
کیویز قائد ڈینیل ویٹوری پر امید ہیں کہ ان کے ابتدائی پانچوں بلے باز کسی بھی بالنگ لائن کے پرخچے اڑانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور ان میں سے اگر ایک کا بھی دن ہوا تو فتح ہماری ہو گی۔ انہوں نے پاکستان کے خلاف رو س ٹیلرکی شاندار اننگز یاد کرتے ہوئے کہا کہ اگر چار اوورز تک ہم اپنی وکٹیں گرنے سے روک لیں تو آخری دس اوورز میں رو س ٹیلراور اسکاٹ اسٹراس حریف ٹیم کیلئے ایک بڑا چیلنج ثابت ہو سکتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی ٹیم کی فیلڈنگ اور بالنگ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اگر گزشتہ میچوں کی طرح تینوں شعبے کامیاب ہوئے تو وہ گروپ بی کی ٹاپ ٹیم جنوبی افریقہ کو چت کر سکتے ہیں ۔
ورلڈ کپ کے پہلے مرحلے میں جنوبی افریقہ کے اے بی ڈویلیئر اور ہاشم عاملہ نے بیٹنگ میں انتہائی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ ڈویلیئر چار میچوں میں دو سنچریوں اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 318 رنز بنا کر چوٹی کے بلے بازوں میں ساتویں نمبر پر ہیں جبکہ عاملہ ایک سنچری اور دو نصف سنچریوں کے ساتھ 299 رنز بنا کر عالمی کپ کے دسویں کامیاب ترین بلے باز ہیں، ان کے علاوہ گریم اسمتھ بھی کل ایک نئے روپ میں نظر آ سکتے ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کا کوئی بھی کھلاری پہلے دس بلے بازوں میں شامل نہیں۔ روس ٹیلرایک سنچری اور ایک نصف سنچری کے ساتھ 245 رنز بنا کر نمایاں ہیں ۔بریڈن مک کالم نے بھی ایک سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 239 رنز بنا رکھے ہیں ۔
بالنگ میں جنوبی افریقہ کے پیٹرسن نے 14 اورعمران طاہر نے 12 وکٹیں اپنے نام کر رکھی ہیں اور دونوں میگا ایونٹ کے ٹاپ ٹین بالرز میں شامل ہیں جبکہ نیوزی لینڈ کے ٹم ساؤتھی نے 14 وکٹیں اپنے نام کر رکھی ہیں۔ وہ کیویز کی جانب سے واحد بالرز ہیں جو ورلڈ کپ دو ہزار گیارہ کے پہلے دس کامیاب گیند بازوں میں شامل ہیں ۔ادھر جیکب اورم بھی8 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے نمایاں ہیں ۔