بھارتی عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ متنازع کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر رات بھر جاری رہنے والی ایک جھڑپ کے دوران بھارتی سیکیورٹی فورسز نے پانچ مشتبہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کر دیا ہے۔
سرینگر میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان کرنل امروز موسوی نے کہا ہے کہ یہ جھڑپ جموں و کشمیر کے شمال مغربی ضلع کپواڑہ کے جمہ گُنڈ علاقے میں ہوئی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ طرفین کے درمیان جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب کو شروع ہونے والی فائرنگ اگرچہ رُک گئی ہے لیکن علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔
ایک اعلیٰ پولیس عہدے دار وجے کمار نے بتایا کہ یہ بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس کا ایک مشترکہ آپریشن تھا جس کے دوران اُن کے بقول پانچ دہششت گرد وں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
ایک اور اعلیٰ پولیس عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو خفیہ اداروں سے یہ اطلاع ملی تھی کہ عسکریت پسندوں کا ایک بڑا گروہ جدید ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ساتھ ایل او سی کو غیر قانونی طور پر عبور کرکے بھارتی کشمیر میں داخل ہونے والا ہے۔
بھارتی فوج اور جموں و کشمیر پولیس کے دستے اس علاقے کے تین الگ الگ مقامات پر اس کی تاک میں تھے اور جونہی عسکریت پسند ایل او سی پر 12 فٹ اُونچی باڑ کو کاٹ کر بھارتی علاقے میں داخل ہوئے تو جھڑپ شروع ہو گئی۔
پولیس عہدیدار وجے کمار نے کہا کہ ہلاک کیے گئے سبھی عسکریت پسند غیر ملکی ہیں تاہم ان کی صحیح شناخت کرنے اور یہ پتا لگانے کی کوشش جاری ہے کہ ان کا تعلق کس عسکری تنظیم سے تھا۔
بھارتی عہدیداروں کے ان دعوؤں کی کسی آزاد ذریعے سے تصدیق نہیں کرائی جاسکی ہے۔ بھارتی فوج کا کہنا کے کہ کپواڑہ ضلع میں حد بندی لائن پر رواں ہفتے کے دوران پیش آنے والا اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ منگل کو ضلع کے مژھل سیکٹر کے دوبہ نار علاقے میں ہوئی ایک جھڑپ کے دوران سیکیورٹی فورسز نے دو مبینہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کیا تھا۔
بھارت عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فروری 2021میں سیز فائر کے بعد فائرنگ کا کوئی تبادلہ نہیں ہوا اور نہ ہی سمجھوتے کی بڑی خلاف ورزی ہوئی۔ لیکن عسکریت پسندوں اور منشیات کی اسمگلنگ کرنے والوں کی طرف سے در اندازی کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔