پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی مینجمنٹ کمیٹی کے سربراہ نجم سیٹھی نے ایشیا کپ کی میزبانی کے لیے ہائبرڈ ماڈل کی منظوری اور ٹورنامنٹ کی میزبانی ملنے پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا ہے جس پر شائقینِ کرکٹ کی جانب سے ملا جلا ردِ عمل سامنے آ رہا ہے۔
اپنے ویڈیو پیغام میں نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ ہائبرڈ ماڈل منظور ہونا پاکستان کی جیت ہے جس کے تحت پاکستان میں کم از کم چار میچز کھیلے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ 15 برس بعد ایک بڑے ٹورنامنٹ کو پاکستان لانے کے لیے بورڈ نے بڑی محنت کی ہے جس کے نتیجے میں اب ستمبر میں پاکستان میں ایشیا کپ کے میچز کھیلے جائیں گے۔
انہوں نے گزشتہ برسوں میں بڑی ٹیموں اور بڑے کھلاڑیوں کی پاکستان آمد اور بورڈ کی میزبانی اور انتظامات کا معترف ہونے کو اس حوالے سے ایک بڑی پیش قدمی قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ آئندہ بھی اسی طرح پاکستان میں بڑے ٹورنامنٹ کا انعقاد ہوتا رہے گا۔
ایشین کرکٹ کونسل کے مطابق ایشیا کپ 31 اگست سے 17 ستمبر تک پاکستان اور سری لنکا میں کھیلا جائے گا جس میں میزبان پاکستان کے ساتھ ساتھ بھارت، سری لنکا، بنگلہ دیش، افغانستان اور نیپال کی ٹیمیں حصہ لیں گی۔
پی سی بی کے تجویز کردہ ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیلے جانے والے اس ایونٹ کے چار میچ پاکستان اور نو میچ سری لنکا میں ہوں گے۔امکان ہے کہ ابتدائی میچز پاکستان میں ہوں گے جب کہ بقیہ میچ سری لنکا میں کرائے جائیں گے۔
اگر بھارتی ٹیم ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ جاتی ہے تو ایونٹ کا فائنل سری لنکا میں کھیلا جائے گا لیکن اگر بھارتی ٹیم فائنل سے پہلے ناک آؤٹ ہوگئی اور پاکستان فائنل میں پہنچ گیا تو فائنل کی میزبانی پاکستان کرسکتا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی مینجمنٹ کمیٹی کے رکن شکیل شیخ نے ہائبرڈ ماڈل کی تجویز دینے پر نجم سیٹھی کا شکریہ ادا کیا ۔ ان کے بقول پاکستان میں ایشیا کی بڑی ٹیموں کو مدمقابل دیکھنے سے شائقین محظوظ ہوں گے۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر محمد عامر کے بقول ایشیا کپ کا پاکستان میں منعقد ہونا پاکستان کرکٹ بورڈ کی جیت ہے۔
اسپورٹس صحافی رضوان علی نے بھی ہائبرڈ ماڈل زندہ باد کا نعرہ لگا کر اس کا خیر مقدم کیا۔
صحافی عمران صدیق نے ایشیا کپ کی خبر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے بھارتی کرکٹ بورڈ کو شکست دے دی۔
بھارتی اسپورٹس صحافی وکرانت گپتا نے کہا کہ ہائبرڈ ماڈل نافذ ہونا پاکستان کے لیے ایک طرح سے جیت ہے۔ ان کے بقول تمام فریقین کی جانب سے عقل مندی کے مظاہرے ہی نے ایشیا کپ کو بچایا۔
اگرچہ چند مبصرین نے ہائبرڈ ماڈل کی منظوری کو پاکستان کی جیت قرار دیا تو کئی کے خیال میں نجم سیٹھی کو ویڈیو کے ذریعے اظہارِ تشکر نہیں کرنا چاہیے تھا۔ ان کے مطابق اگر بھارت پاکستان آکر کھیلنے پر راضی ہوتا تو اظہار تشکر کی ویڈیو کا کوئی جواز بھی بنتا ۔
بھارتی صحافی وجے لوکوپالی نے سوال اٹھا یا کہ جب پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کے ملک میں نہیں کھیل رہے تو اس سے میزبان ملک یعنی پاکستان کو کیسے فائدہ ہوگا؟ یہ ان کی سمجھ سے بالاتر ہے۔
امران یوسف نامی صارف نے کہا کہ پی سی بی کے موجودہ افسران سے انہیں اسی قسم کی ویڈیو کی امید تھی۔
عامر ملک نے کہا کہ صرف چار میچز کی میزبانی ملنے پر پاکستانی میڈیا ایسے خوش ہو رہا ہے اس سے تو لگ رہا ہے کہ انہیں ایشیا کپ کے چار میچز کی نہیں بلکہ اولمپک گیمز کی میزبانی مل گئی ہے۔
ان کے بقول اگر یہی پاکستانی میڈیا کی خوشی کا لیول ہے تو پھر انہیں اپنا معیار بہتر کرنا پڑے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق آفیشل شعیب احمد نے کہا کہ ہماری سب سے اچھی کوالٹی یہ ہے کہ ہمیں اپنی بےعزتی محسوس ہی نہیں ہوتی۔
ایک صارف نے گلوکار اریجیت سنگھ کے گانے کے بول 'نہ فکر نہ شرم نہ لحاظ' ٹوئٹ کیے۔