|
ویب ڈیسک — بھارت نے نئی دہلی میں تعینات کینیڈا کے سفارت کار کو طلب کرتے ہوئے کینیڈین وزیر کے حالیہ الزامات پر احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ ساتھ ہی یہ الزام عائد کیا ہے کہ اوٹاوا کی حکومت بھارتی سفیروں کی جاسوسی کر رہی ہے۔
کینیڈا کے سینئر وزیر کی جانب سے بھارت کے وزیرِ داخلہ امیت شاہ پر سنگین الزام کے بعد بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ہفتے کو نئی دہلی میں پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ حکومت نے کینیڈین ہائی کمیشن کے نمائندے کے سامنے امیت شاہ پر عائد الزامات پر شدید احتجاج کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امیت شاہ پر عائد کردہ الزامات بے بنیاد ہیں۔
واضح رہے کہ امیت شاہ کا شمار بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے اور وہ حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سرکردہ رہنما بھی ہیں۔
کینیڈا کے نائب وزیرِ خارجہ ڈیوڈ موریسن نے حال ہی میں الزام عائد کیا تھا کہ کینیڈا میں سکھ علیحدگی پسندوں کو نشانہ بنانے کی مہم کے پیچھے بھارتی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کا ہاتھ ہے۔
ڈیوڈ موریسن نے یہ بیان گزشتہ ہفتے پارلیمانی پینل کے سامنے پیش ہو کر دیا تھا۔
SEE ALSO: سفارتی تعلقات میں کشیدگی؛ سائبر حملوں میں اضافے اور امیگریشن متاثر ہونے کا اندیشہبھارت کے علیحدگی پسند سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کو گزشتہ برس جون میں مسلح افراد نے کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا کے ایک گرودوارے کے باہر قتل کر دیا تھا۔
کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے گزشتہ سال ستمبر میں اپنے ایک بیان میں بھارت کو اس قتل کا ذمے دار ٹھہرایا تھا جس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی تھی۔
بھارت کا یہ مؤقف رہا ہے کہ کینیڈا نے ان الزامات سے متعلق کبھی بھی شواہد پیش نہیں کیے۔
کینیڈا میں بھارتی عملے کو ہراساں کرنے کا الزام
بھارتی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے ہفتے کو پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ وزارتِ خارجہ نے کینیڈین حکام کی جانب سے بھارتی سفارتی عملے کی نگرانی کا معاملہ بھی اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ کینیڈین حکومت سفارتی عملے کو ہراساں اور خوف زدہ کر رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ بعض بھارتی سفارت کاروں نے کینیڈین حکومت کو آگاہ کیا ہے کہ ان کی مسلسل آڈیو اور ویڈیو نگرانی کی جا رہی ہے جب کہ ان کی کمیونی کیشن بھی انٹرسیپٹ کی جا رہی ہے۔ ہم ان اقدامات کو سفارتی اور قونصلر کنونشنز کی خلاف ورزی سمجھتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ اوٹاوا میں بھارت کے سفارت خانے اور قونصل خانے کا عملہ انتہا پسندی اور تشدد کے ماحول میں کام کر رہا ہے۔ کینیڈین حکومت کا یہ رویہ سفارتی آداب کے خلاف اور صورتِ حال کو مزید خراب کر رہا ہے۔
SEE ALSO: کینیڈا سے نکالے جانے والےبھارتی ہائی کمشنر کا سکھ رہنما کے قتل میں ملوث ہونے سے انکارکینیڈا میں قتل ہونے والے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے الزام میں کینیڈین پولیس کم از کم چار افراد کو گرفتار کر چکی ہے۔
وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو نے رواں برس کے آغاز پر کہا تھا کہ وہ اُمید کرتے ہیں کہ اس سنگین نوعیت کے معاملے کی تہہ تک پہنچنے کے لیے بھارت تعاون کرے گا۔
جسٹن ٹروڈو کے بیان کے بعد بھارت نے کینیڈا سے نئی دہلی میں اپنے سفارتی عملے میں کمی کا مطالبہ کیا تھا جس پر کینیڈین حکومت نے 40 سفارت کاروں کو واپس بلا لیا تھا۔
گزشتہ ماہ کے وسط میں بھی بھارت اور کینیڈا نے ایک دوسرے کے چھ، چھ سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔