بھارت کی اعلیٰ ترین عدالت نے کہا ہے کہ غیرت کے نام پر قتل کے مرتکب ہونے والے افراد موت کی سزا کے مستحق ہیں۔
بدچلنی کے شبہ میں اپنی شادی شدہ بیٹی کو گلا گھونٹ کر قتل کرنے والے ایک ملزم کی جانب سے دائر کردہ اپیل مسترد کرتے ہوئے بھارتی سپریم کورٹ کے ایک بینچ نے اپنے فیصلہ میں غیرت کے نام پر قتل کو ایک " وحشیانہ اور جاگیردارانہ" رسم قرار دیتے ہوئے اسے بھارتی قوم کیلیے ایک "گالی"قرار دیا ہے۔
منگل کے روز دیے گئے فیصلے میں اعلیٰ ترین بھارتی عدالت کے ججوں نے تحریر کیا ہے کہ "غیرت کے نام پر قتل – چاہے اس کی وجہ کچھ بھی ہو - ان چند جرائم میں سے ایک ہے جس پر مجرم موت کی سزا کا مستحق ہے"۔
واضح رہے کہ حال ہی میں سامنے آنے والی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ صرف بھارت کی تین شمالی ریاستوں ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش میں ہر سال 900 سے زائد افراد کو غیرت کے نام پر قتل کردیا جاتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مقتولین کی اکثریت ان نوجوان لڑکیوں پر مشتمل ہوتی ہے جو اپنے خاندان کی خواہش کے برعکس شادی کرنا چاہتی ہیں۔
سپریم کورٹ نے اپنی رولنگ میں دیہی کونسلوں کی جانب سے غیرت کے نام پر قتل کے احکامات جاری کرنے کے عمل کو بھی غیر قانونی قرار دیا ہے۔ مذکورہ کونسلوں کی جانب سے اکثر و بیشتر مذہب، برادری اور ذات سے باہر شادی کرنے والوں کے خلاف اس طرح کے فیصلے دیے جانے کی خبریں منظرِ عام پر آتی رہتی ہیں۔