حجاب تنازع: بھارت او آئی سی کی تنقید پر برہم، ایک اور کالج میں طالبات کو داخلے سے روک دیا گیا

بھارت میں حجاب تنازع شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور کئی ریاستوں میں احتجاج بھی ہو رہے ہیں۔

بھارت نے حجاب تنازع پر اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی کی تنقید رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس معاملے کو آئینی اور جمہوری اقدار کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے حل کر لیا جائے گا۔

منگل کو بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ او آئی سی کو بھارت کے خلاف پروپیگنڈا اور مذموم مقاصد کے حصول کے لیے ہائی جیک کیا جا رہا ہے۔

ترجمان نے الزام لگایا کہ او آئی سی میں اثر رکھنے والی ایک مخصوص ذہنیت اس نوعیت کے معاملات سے نمٹنے کے لیے بھارت میں رائج جمہوری طریقۂ کار اور حقائق کو سراہنے سے گریزاں ہے۔

او آئی سی کے بیان میں کیا تھا؟

اس سے قبل او آئی سی سیکریٹریٹ کی جانب سے پیر کو جاری کیے گئے ایک بیان میں اقوامِ متحدہ اور ہیومن رائٹس کونسل پر زور دیا گیا تھا کہ وہ مسلم طالبات کو حجاب پہننے سے روکنے کے معاملے پر مناسب اقدامات کریں۔

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل نے بھارت پر زور دیا تھا کہ مسلم کمیونٹی کا تحفظ یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اُن کی اقدار کا بھی احترام کرے۔

او آئی سی نے حجاب تنازعے کے دوران مسلم کمیونٹی کے خلاف مبینہ طور پر نفرت اُبھارنے اور اُنہیں ہراساں کرنے والے عناصر کو قانون کے دائرے میں لانے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔

بھارت کی ریاست کرناٹک کے ایک سرکاری کالج سے نئے سال کے آغاز پر شروع ہونے والا حجاب تنازع اب دیگر ریاستوں میں بھی پھیل گیا ہے۔ دارالحکومت سمیت مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

Your browser doesn’t support HTML5

بھارت میں حجاب تنازع: کون کیا کہہ رہا ہے؟

ریاست کرناٹک کے شہر اڈوپی کے گورنمنٹ پری یونیورسٹی کالج کی انتظامیہ نے 31 دسمبر کو حجاب پہن کر آنے پر اصرار کرنے والی چھ مسلم طالبات کو کلاس رومز میں داخل ہونے سے روک دیا تھا۔

قبل ازیں مذہبی آزادی پر نظر رکھنے والے امریکہ کے ایک سرکاری ادارے انٹرنیشنل ریلیجس فریڈم (آئی آر ایف) نے مسلم طالبات کے حجاب پر پابندی کے فیصلے پر کرناٹک کی حکومت پر تنقید کی تھی۔

بھارت نے ا س تنقید کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اور نئی دہلی اس سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

کرناٹک کے ایک اور کالج میں باحجاب طالبات کے داخلے پر قدغن

دریں اثنا کرناٹک کے ایک اور کالج میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والی باحجاب طالبات کو انتظامیہ نے واپس بھیج دیا ہے۔

انتظامیہ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے حکمِ امتناع کا حوالہ دیا کہ عدالت نے کیس کا فیصلہ ہونے تک حجاب کرنے والی طالبات کو کلاس رومز میں داخلے سے روک دیا تھا۔

خیال رہے کہ مسلم طالبات نے کرناٹک میں حجاب کے ساتھ کلاس رومز میں داخل ہونے کی پابندی کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

بھارت کے نشریاتی ادارے 'این ڈی ٹی وی' کی رپورٹ کے مطابق شمالی کرناٹک کے شہر وجے پورہ کے گورنمنٹ پی یو کالج کی طالبات نے حجاب پہن کر کلاس رومز میں داخلے کی کوشش کی جنہیں روکا گیا۔

SEE ALSO: بھارت میں حجاب تنازع کب اور کیسے شروع ہوا؟

کالج انتظامیہ کا موؐقف تھا کہ وہ عدالت کے عبوری حکم نامے پر عمل کر رہے ہیں جس میں اسکول اور کالجز کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ مذہبی علامات پر مشتمل لباس پر پابندی برقرار رکھیں۔

البتہ طلبہ کا کہنا ہے کہ کالج انتظامیہ نے اُنہیں اس پابندی سے متعلق پہلے آگاہ نہیں کیا تھا۔

کالج انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ پہلے ان طالبات کو گیٹ پر روکا گیا البتہ وہ زبردستی اندر داخل ہو گئیں اور جب اُنہیں کالج سے نکل جانے کا کہا گیا تو اُنہوں نے نعرہ بازی شروع کر دی۔

بعدازاں بحث و تکرار کے بعد ان طالبات کو موقع دیا کیا گیا کہ ایک مخصوص مقام پر جا کر اپنے برقعے اور حجاب اُتار دیں جس کے بعد اُنہیں کلاس رومز میں جانے کی اجازت دی گئی۔