بھارت اور امریکی حکام کے درمیان اسٹرٹیجک شراکت داری کو آگے بڑھانے اور عالمی اُمور پر تبادلۂ خیال کے لیے اعلٰی سطحی مذاکرات ہوئے ہیں۔ ماہرین موجودہ صورتِ حال میں ان ملاقاتوں کو اہم قرار دے رہے ہیں۔
بھارت اور امریکہ کے وزرائے خارجہ ایس جے شنکر، اینٹنی بلنکن اور وزرائے دفاع راج ناتھ سنگھ اور لائیڈ آسٹن کے درمیان جمعے کو نئی دہلی میں ٹو پلس ٹو مذاکرات ہوئے۔
مذاکرات کے دوران عالمی اسٹرٹیجک شراکت داری، دفاعی تعاون، ابھرتی ٹیکنالوجیز، عوام سے عوام کے درمیان رابطہ، انڈو پیسفک میں علاقائی معاملات اور حماس اسرائیل جنگ جیسے معاملات بھی زیرِ بحث آئے۔
یاد رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان یہ پانچویں ٹو پلس ٹو مذاکرات تھے۔
مذاکرات کے بعد سیکریٹری خارجہ ونے موہن کواترا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مذاکرات کے دوران تجارت، سرمایہ کاری، ٹیکنالوجی، ابھرتی ہوئی سپلائی چین اور منرلز سمیت متعدد امور پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ان کے مطابق وزیرِ اعظم نریندر مودی کے امریکہ کے اسٹیٹ وزٹ اور امریکی صدر جو بائیڈن کی جی 20 کے اجلاس میں شرکت نے دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کی سمت میں قائدانہ کردار ادا کیا۔
انھوں نے بتایا کہ مذاکرات کے دوران بھارت نے امریکہ کے سامنے کینیڈا میں خالصتان حامی عناصر کی مبینہ بڑھتی سرگرمیوں پر اپنی تشویش ظاہر کی۔ ان کے بقول امریکہ نے نئی دہلی کی تشویش کو سمجھا ہے۔ انھوں نے اس حوالے سے ایک ویڈیو کا ذکر بھی کیا۔
ان کا یہ بیان ایسے وقت آیا ہے جب سکھوں کی تنظیم ’سکھس فار جسٹس‘ کے رہنما گورپتونت سنگھ نے ایک ویڈیو جاری کر کے 19 نومبر کو ایئر انڈیا کے طیارے کو بم سے اڑانے کی دھمکی دی ہے۔ انھوں نے سکھوں سے کہا ہے کہ وہ اس روز ایئر انڈیا سے سفر نہ کریں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا نے مذکورہ ویڈیو کی تحقیقات شروع کر دی ہے۔ کینیڈا کے وزیر ٹرانسپورٹ کا کہنا ہے کہ ہم ہر خطرے کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
یاد رہے کہ کینیڈا کے وزیرِ اعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے جون میں بھارت پر اپنے شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کا براہ راست الزام عائد کیے جانے کے بعد دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات میں زبردست کشیدگی پیدا ہو گئی ہے۔ بھارت نے اس الزام کی تردید کی ہے۔
بلنکن نے کہا کہ انھوں نے اپنے بھارتی ہم منصب کے ساتھ اس مسئلے پر تبادلۂ خیال کیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ بھارت ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی جانچ میں کینیڈا کی مدد کرے۔
ان کے بقول دونوں ملکوں کے دوست کی حیثیت سے ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بات اہم ہے کہ بھارت جانچ میں کینیڈا کے ساتھ تعاون کرے۔ دونوں ملک معاون انداز میں اس معاملے پر اختلافات کو دور کرنے میں کامیاب ہوں گے۔
مذاکرات سے قبل ایک بیان میں ایس جے شنکر نے مغربی ایشیا کی صورتِ حال کو تشویش ناک قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ بھارت نے ہمیشہ اسرائیل کے ساتھ پرامن، محفوظ اور تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے ایک خود مختار، آزاد اور قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے مذکرات کی بحالی کی وکالت کی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹو پلس ٹو مذاکرات میں حماس اسرائیل تنازعے اور یوکرین جنگ پر بھی گفتگو ہوئی ہے تاہم اس کی تفصیلات ابھی سامنے نہیں آئی ہیں۔
بھارت کی مشرقِ وسطیٰ پالیسی اور امریکہ
عالمی امور کے سینئر تجزیہ کار اسد مرزا کے مطابق اس بارے میں تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ لیکن بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے بارہا کہا ہے کہ بھارت فلسطینیوں اور اسرائیل کے تنازعے کا حل دو ریاستی فارمولے میں دیکھتا ہے۔ وہ اس سلسلے میں فریقین کے درمیان مذاکرات کی وکالت کرتا رہا ہے۔
وائس آف امریکہ سے بات چیت میں ان کا کہنا تھا کہ جس طرح امریکہ نے یوکرین کے معاملے میں بھارت کے مؤقف میں کوئی مداخلت نہیں کی تھی اسی طرح وہ مغربی ایشیا کے معاملے میں بھارت کی پالیسی میں کوئی مداخلت نہیں کرنا چاہتا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ میں بھارت کا ایک کلیدی کردار ہے۔ لہذٰا چاروں وزرا کے درمیان اس مسئلے پر ضرور گفتگو ہوئی ہو گی۔ انھوں نے مزید کہا کہ حماس اسرائیل لڑائی کی وجہ سے بھارت، امریکہ اور مغربی ایشیا کاریڈور کا معاملہ تعطل میں پڑ گیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ فریقین کے درمیان انڈو پیسفک کے معاملے پر تفصیلی گفتگو ہوئی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ سمجھتا ہے کہ انڈو پیسفک میں بھارت ہی ہے جو چین کے اثر و رسوخ کو روک سکتا ہے۔
قبل ازیں اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ہم ایک آزاد، کھلے، محفوظ اور لچک دار انڈو پیسفک کو فروغ دینے اور بھارت، جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر چار ملکوں کے گروپ ’کواڈ‘ کو مستحکم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ان سے قبل بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے آزاد، کھلے اور قانون کے مطابق انڈو پسیفک پر زور دیا تھا۔
SEE ALSO: جب اسرائیلی وزیرِ اعظم نے حماس کے لیڈر کی جان بچائیبلنکن نے کہا کہ دفاعی بھارت اور امریکہ کے درمیان تعلقات کے ضمن میں کلیدی ستون ہے۔ ان کے بقول باہمی اسٹرٹیجک رشتوں میں پیش رفت، باہمی مفادات میں تعاون، ہم آہنگی اور انٹیلی جنس تعاون میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ بھارت اور امریکہ نے گزشتہ ایک برس میں امریکہ بھارت دفاعی صنعتی تعاون روڈ میپ کے ساتھ ساتھ دفاعی تعاون کے میدان میں تیز رفتاری سے آگے قدم بڑھایا ہے۔ انھوں نے اس حوالے سے جون میں اپنے بھارت دورے کا ذکر کیا۔
ان کے بقول ان پانچ مہینوں میں ہم نے اس روڈ میپ کے سلسلے میں خاصی پیش رفت کی ہے اور ہمارے باہمی تعاون میں استحکام آیا ہے۔
انھوں نے مذاکرات کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلے سے کہیں زیادہ اہم ہے کہ دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتیں تبادلہ خیالات کریں، مشترکہ اہداف تلاش کریں اور اپنے لوگوں کو فراہم کریں۔
اسد مرزا کے مطابق دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات کثیر رخی ہے۔ دونوں ملک باہمی رشتوں کو بہت آگے تک لے جانے کے خواہش مند ہیں۔
لائیڈ آسٹن نے ٹو پلس ٹو مذاکرات کے بعد منتخب اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ مل کر مشترکہ طور پر بکتربند گاڑی تیار کرے گا جو کہ بہت اہم ہے۔