دبئی میں کتابیں پڑھنے کے شوقین افراد کے لیے جمعرات سے 'محمد بن راشد لائبریری' کھل گئی ہے۔ یہ کوئی عام لائبریری نہیں ہے بلکہ یہاں ڈیجیٹل کتابیں اور روبوٹ بھی لائبریری میں آنے والے افراد کی مدد کرتے نظر آئیں گے۔
اس جدید لائبریری کا افتاح پیر کو دبئی کے نائب صدر محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے کیا گیا تھا مگر اسے عوام کے لیے جمعرات کو کھول دیا گیا ہے۔
متحدہ عرب امارات کے اخبار 'خلیج ٹائمز' کے مطابق یہ لائبریری دبئی کریک میں قائم کی گئی ہے اور اس کی تیاری میں ایک ارب درہم کی لاگت آئی ہے۔
سات منزلہ 'محمد بن راشد لائبریری' میں لاکھوں کتابیں اور تحقیقی مقالے ( ریسرچ تھیسس) رکھے گئے ہیں جب کہ اس لائبریری میں عوام کاداخلہ مفت رکھا گیا ہے۔
'محمد بن راشد لائبریری' کے بورڈ ممبر جمال الشہی کے مطابق لائبریری آنے والوں کو پہلے لائبریری کی ایپلی کیشن کو ڈاؤن لوڈ کرکے وزٹ کرنے کے سلاٹ کے لیے رجسٹریشن کرانی ہوگی۔
ان کے بقول یہ لائبریری اتوار کے سوا ہفتے کے باقی دن صبح نو سے رات نو بجے تک کھلی رہے گی۔
خلیج ٹائمز کی ایک اور رپورٹ کے مطابق لائبریری کی عمارت کی دلچسپ بات یہ ہے کہ اسے مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن کو رکھنے کے لیے استعمال کی جانے والی 'رہل' کی شکل میں بنایا گیا ہے۔ جب کہ اس رقبہ54 ہزار اسکوائر میٹر ہے۔
محمد بن راشد لائبریری' میں کتابوں کے علاوہ 73 ہزار میوزک اسکورز، 75 ہزار ویڈیوز، 13 ہزار مضامین اور پانچ ہزار سے زائد ڈجیٹل اور پرنٹ تاریخی جریدے موجود ہیں۔
اس کے علاوہ لائبریری میں دنیا بھر سے تقریباً 35 ہزار کے قریب ڈجیٹل اخبارات بھی موجود ہیں جن میں سے تقریباً 500 نایاب مجموعے شامل ہیں۔
'ٹائم آؤٹ دبئی' کی ویب سائٹ کے مطابق 'محمد بن راشد لائبریری' میں ایک وقت میں ایک ہزار وزٹرز کی گنجائش ہے۔
لائبریری میں ایک ایمپی تھیٹر ، کیفے ٹیریا اور گارڈن بھی موجود ہے جب کہ اس لائبریری میں مصنوعی ذہانت اور جدید ٹیکنالوجی کا بھی استعمال کیا گیا ہے۔جہاں خودکار ویئر ہاؤس،سیلف سروس بوتھس، بک ڈیجٹائزیشن لیب اور صارفین کی مدد کے لیے اسمارٹ روبوٹس بھی موجود ہیں۔
اسی طرح لائبریری میں دیگر جدید ٹیکنالوجیز جیسے کہ آگمینٹڈ ریئلٹی اور ورچوئل ریئلٹی بھی استعمال کی جا رہی ہے۔