امریکہ کے مرکزی بینک فیڈرل ریزرو نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اعشاریہ سات پانچ فی صد اضافہ کر دیا ہے جو 1994 کے بعد کیا جانے والا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔
امریکہ میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیشِ نظر شرح سود میں مزید اضافے کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔
شرح سود میں حالیہ اضافے کے بعد امریکہ میں قرض کا حصول دشوار ہو جائے کیوں کہ جو کاروباری سرگرمیوں کے لیے حاصل کیے جانے والے مہنگے قرضے، گاڑیوں کے لون, اور کریڈٹ کارڈ پر زیادہ قیمت ادا کرنی پڑے گی۔
امریکہ میں پہلے ہی کھانے پینے کی اشیا اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد عام امریکی شہریوں کے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔
مہنگائی کو قابو میں لانے کے لیے مرکزی بینک کےفیصلے کے بعد ماہرین توقع کر رہے ہیں کہ شرح سود میں اضافے سے اشیا اور خدمات کی طلب میں کمی واقع ہوگی اور یہ قیمتوں کو پرانی سطح پر واپس لانے میں معاون ثابت ہوگی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق سرمایہ کاروں نے ان خدشات کا اظہار کیا ہے کہ شرح سود میں اضافے سے مہنگائی کو متوقع طور پر کنٹرول کیا جا سکتا ہے لیکن اس عمل سے کساد بازاری کا خدشہ بھی موجود ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق فیڈرل بینک کے چیئرمین جیروم پاول نے بدھ کو پریس کانفرنس کے دوان کہا کہ مہنگائی میں توقعات سے بڑھ کر اضافہ ہو رہا تھا اس لیے شرح سود میں اضافہ ناگزیر تھا۔
انہوں نے کہا کہ شرح سود میں اضافے کا مقصد مہنگائی کو نیچے لانا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ اس سے بے روزگاری کی شرح میں معمولی اضافے کا بھی امکان موجود ہے۔
فیڈرل ریزرو نے پیش گوئی کی ہے کہ رواں برس کے اختتام تک ملک میں مہنگائی کی شرح پانچ فی صد سے بڑھ سکتی ہے۔حکام نے ان خدشات کا بھی اظہار کیا ہے کہ رواں برس اور آئندہ برس بے روزگاری بڑھے گی اور 2024 تک یہ چار اعشاریہ ایک فی صد تک پہنچ سکتی ہے۔
جیروم پاول کے بقول " یہ واضح رہنا چاہیے کہ ہم معاشی گراوٹ نہیں کر رہے بلکہ ہم مہنگائی کو دو فی صد پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ "
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لی گئی ہیں۔