بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر تھامس باخ نے کہا ہے کہ اولمپک گیمز سیاست کے بارے میں نہیں ہیں اور اسے مظاہروں کا بازار بننے سے بچانا ہوگا۔
باخ نے برطانوی 'اخبار گارجین' میں ایک تحریر میں کہا ہے کہ اولمپک گیمز بنیادی طور پر کھیلوں کے بارے میں ہیں۔ کھلاڑی کھیل میں یکجہتی اور امن کا اظہار کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں نسلی تعصب کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے پیشِ نظر رواں برس اولمپکس چارٹر کی شق 50 میں ترمیم کرنے کے مطالبات میں اضافہ ہوا ہے جس کے تحت اولمپکس کے دوران کسی بھی قسم کے سیاسی مظاہروں پر پابندی عائد ہے۔
بین الاقوامی اولمپک کمیٹی (آئی او سی) کے صدر نے اپنی تحریر میں مزید لکھا کہ اولمپکس میں کھلاڑی ایک دوسرے سے ہم آہنگی کا اظہار کرتے ہیں۔ کھیل کے میدان اور تقریبات میں سیاسی طور پر غیر جانب دار رہ کر باہمی احترام کا بھی ثبوت دیتے ہیں۔ بصورت دیگر اولمپکس ہر قسم کے مظاہروں کا بازار بن جائے گا۔ جہاں سے دنیا میں یکجہتی کے بجائے تقسیم کا پیغام جائے گا۔
واضح رہے کہ ورلڈ ایتھلیٹکس چیف سیباسٹن کووئی نے رواں ماہ کے اوائل میں آئی او سی کے قواعد کے بر خلاف اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کھلاڑیوں کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ کھیل کے دوران جیسا بھی سیاسی مظاہرہ کرنا چاہیں کرسکیں۔
آئی او سی کے صدر نے اپنی تحریر میں مزید کہا کہ انہوں نے کھیل میں غیر نتیجہ بخش سیاست کا تجربہ اس وقت کیا تھا جب مغربی جرمنی ان چند ممالک میں شامل تھا جنہوں نے 1980 میں ماسکو اولمپکس کا بائیکاٹ کیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
ان کے بقول مغربی جرمنی کے کھلاڑیوں کے سربراہ کے طور پر انہوں نے اس بائیکاٹ کی بھرپور مخالفت کی تھی۔ کیوں کہ ہمیں اس بات کی سزا مل رہی تھی جو ہمارا قصور بھی نہیں تھا یعنی سوویت یونین کا افغانستان پر حملہ۔
انہوں نے لکھا کہ انہیں اس سے کوئی دلی خوشی محسوس نہیں ہوتی کہ وہ بعد ازاں درست ثابت ہوئے اور سزا ان کو ملی جو مجرم نہیں تھے۔
ان کے بقول اس سب کا کوئی سیاسی اثر بھی نہیں تھا۔ سوویت یونین کی فوج افغانستان میں نو سال تک موجود رہی۔
انہوں نے اپنے مؤقف پر اصرار کرتے ہوئے لکھا کہ اولمپکس سیاست کے بارے میں نہیں ہیں۔ آئی او سی ایک غیر سرکاری تنظیم ہے اور یہ ہر حال میں سیاسی طور پر غیر جانب دار ہے۔
واضح رہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے بین الاقوامی اولمپکس کمیٹی کو اس سال ہونے والی ٹوکیو اولمپکس کو اگلے سال تک ملتوی کرنا پڑا ہے۔