ایران نے اپنی ان مشینوں کو، جن پر سینٹری فیوجز میں استعمال ہونے والے پرزے بنائے جاتے ہیں، کرج میں قائم اپنی تنصیب سے ایک نئے مقام نطنز منتقل کر دیا ہے۔ سینٹری فیوج وہ مشین ہے جس کے ذریعے خام یورینیم کو اعلیٰ سطح پر افزدہ کیا جاتا ہے تاکہ اسے جوہری ری ایکٹر میں استعمال ہونے کے قابل بنایا جا سکے۔
سینٹر فیوجز کے پرزے تیار کرنے والی مشینیں اس سے پہلے کرج کی ورکشاب میں نصب تھیں ، مگر اب اس ورکشاپ کا استعمال ترک کر دیا گیا ہے۔
نطنز ایران کی ایک اہم اور حکمت عملی کی حامل جوہری تنصیب ہے جسے ایران وسعت دے رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے کا کہنا ہے کہ ان مشینوں کو نطنز منتقل کرنے سے چھ ہفتے قبل ایران نے اصفہان میں بھی سینٹی فیوجز کے آلات بنانے و الی ایک تنصیب قائم کی تھی۔
Your browser doesn’t support HTML5
ایران نے انٹر نیشنل اٹامک انرجی ایجنسی یعنی آئی اے ای اے کے انسپکٹروں کو ایک طویل تعطل کے بعد دسمبر میں کرج کی جوہری تنصیب میں نگرانی کے لیے اپنے کیمرے اور ِآلات دوبارہ نصب کرنے کی اجازت دے دی تھی۔ یہ تعطل اسرائیل کی جانب سے ایک کارروائی کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا جس سے جوہری توانائی کا نصب کردہ ایک کیمرہ تباہ ہوا اور دوسرے کو نقصان پہنچا تھا۔ اس واقعہ کے بعد ایران نے وہاں نصب چاروں کیمرے ہٹا دیے تھے۔
اس کے ایک مہینے کے بعد ایران نے آئی اے ای اے کو بتایا کہ وہ سینٹری فیوجز کے پرزے بنانے والی مشینیں یہاں سے اپنی ایک دوسری تنصیب میں منتقل کر رہا ہے جو اصفہان میں واقع ہے اور وہ نگرانی کے لیے اپنے آلات وہاں نصب کر سکتے ہیں۔
اصفہان میں قائم جوہری آلات بنانے کی اس فیکٹری کے متعلق بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ تاہم بعض سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ وہ کرج کی جوہری تنصیب کے مقابلے میں قدرے بڑی ہے۔
بدھ کے روز آئی اے ای اے نے بتایا کہ ایران نے کرج سے اپنی مشینیں نطنز میں ایک نامعلوم مقام پر منتقل کر دی ہیں جس سے یہ سوالات پیدا ہو گئے ہیں کہ آیا ایران نطنز او راصفہان کی اپنی جوہری تنصیبات کی مدد سے اپنی پیداوار بڑھانا چاہتا ہے۔
SEE ALSO: ایران کے پاس اب تقریباً تین ہزار بیلسٹک میزائل ہیں: امریکی جنرلجوہری توانائی ایجنسی کی جانب سے رکن ممالک کو بھیجے گئے ایک خفیہ بیان میں کہا گیا ہے کہ نطنز میں نصب مشینوں پر انسپکٹروں کی سیل موجود ہے اور وہ بند پڑی ہیں۔ خبررساں ادارے رائٹرز نے کہا ہے کہ اس نے یہ بیان دیکھا ہے۔
تاہم اس بیان اور کسی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا گیا ہے کہ نطنز میں یہ مشینیں کہاں رکھی گئی ہیں۔ نطنز ایران کی ایک اہم جوہری تنصیب ہے جس میں زیر زمین یورینیم افزودہ کرنے والا ایک بڑا پلانٹ نصب ہے جب کہ زمین کے اوپر کئی دوسری عمارتیں موجود ہیں۔
ایک سال سے زیادہ پرانے انتظام کے تحت آئی اے ای اے کو ان کیمروں سے ڈیٹا اکھٹا کرنے کے لیے رسائی حاصل نہیں ہے اور ایسی ہی صورت حال اصفہان کی تنصیب کے ساتھ ہے۔
جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے رکن ممالک کو بھیجی جانے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نگرانی کے آلات کے ڈیٹا اور کیمروں کی ریکارڈنگ تک رسائی حاصل کیے بغیر آئی اے ای اے کے لیے یہ تصدیق کرنا ممکن نہیں ہے کہ آیا کہ اصفہان کی ورکشاپ میں نصب سینٹری فیوجز سے پیداوار شروع ہوئی ہے یا نہیں۔
(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)