شدت پسند تنظیم داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے بعد عسکریت پسند گروہ نے تاحال اُن کے جانشین کا اعلان نہیں کیا۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اتوار کے روز ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کے اعلان کے بعد سے داعش کے ‘ٹیلی گرام چینل’ پر کوئی بیان یا سوگ کا اعلان سامنے نہیں آیا ہے۔
داعش کی ترجمان 'عماق نیوز ایجنسی' معمول کے مطابق کام کر رہی ہے اور اتوار کے روز سے شام، مصر، افغانستان اور عراق میں کیے جانے والے 30 سے زائد حملوں میں اپنے جنگجوؤں کی حوصلہ افزائی کے پیغامات نشر کیے گئے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر بھی داعش کے حامیوں کی طرف سے کوئی خاص رد عمل سامنے نہیں آ رہا، جیسا کہ 2011 میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد دیکھا گیا تھا۔
Your browser doesn’t support HTML5
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ داعش کی قیادت تنظیم کو یکجا رکھنے کے لیے البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق تب تک نہیں کرے گی جب تک کہ البغدادی کے جانشین پر اتفاق نہیں ہو جاتا۔
عسکری امور کے ماہر تجزیہ کار ہشام الہاشمی کا کہنا ہے کہ داعش کے اہم رہنماؤں کی ہلاکت کے باعث تنظیم انتشار کا شکار ہے۔
ہشام الہاشمی کا مزید کہنا ہے کہ البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کرنے سے پہلے داعش اپنے جانشین کو منتخب کرنا چاہتی ہے اور تنظیم میں دھڑے بندی کے باعث اس اعلان میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شدت پسند تنظیم داعش کا شام، لیبیا اور عراق کے جن علاقوں میں کنٹرول 2017 تک قائم تھا وہ اب نہیں رہا۔
سوانسیہ یونیورسٹی کے محقق ایمن التمیمی کا کہنا ہے کہ اگر ابوبکر البغدادی کے جانشین پر اتفاق ہو گیا تو داعش رواں ہفتے جانشین کا اعلان کر سکتی ہے۔
التمیمی کا مزید کہنا ہے کہ بغدادی کے نائب حج عبد اللہ، اگر زندہ ہوئے تو ان کے جانشین اور داعش کے نئے سربراہ ہو سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے بات کرتے ہوئے ایمن التمیمی کا مزید کہنا تھا کہ بغدادی کی ہلاکت پر سوگ نہ منائے جانے کی وجہ یہ ہے کہ داعش کے حامیوں کی ایک بہت بڑی تعداد اس ہلاکت سے خوش بھی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ داعش کے خوش ہونے والے حامیوں کے نزدیک عسکریت پسند تنظیم کی طرف سے دی جانے والی ظالمانہ سزاؤں کی وجہ سے جہاد کو نقصان پہنچا ہے۔
سنی گروپ ‘حیات تحریر الشام’ نے، جو کہ شمال مغربی شام میں قابض ہے جہاں بغدادی کی ہلاکت ہوئی، داعش کے سربراہ کی ہلاکت پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
التمیمی کا کہنا ہے کہ حیات تحریر الشام کو بس یہ دکھ ہے کہ بغدادی امریکہ کے ہاتھوں مارا گیا۔ انہوں نے اسے نہیں مارا۔
جہادیوں کی ویب سائٹس پر نظر رکھنے والے امریکی گروپ ‘سائٹ’ کے مطابق، القاعدہ کے حامیوں نے بغدادی کی ہلاکت کی خبر پر فوراً یقین کر لیا۔
پیر کے روز سخت گیر سعودی سنی عالم عبداللہ المحسینی نے بھی 18 منٹ کی ویڈیو کے ذریعے بغدادی کی ہلاکت کی تعریف کی اور داعش کے پیروکاروں کو اسے چھوڑنے کی اپیل کی۔
آکسفوڑد یونیورسٹی میں عربی اور اسلامک اسٹڈیز کے سینئر ریسرچ فیلو الزبتھ کینڈل کا کہنا ہے کہ بغدادی کی ہلاکت کے بعد کچھ پیروکار داعش چھوڑ کر واپس القاعدہ میں جا سکتے ہیں۔
SEE ALSO: البغدادی کے خلاف کارروائی کی تصاویر اور ویڈیو جاریداعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی ہلاکت کی خبر سامنے آنے کے بعد ٹیلیگرام پر موجود داعش کے ایک حامی اکاؤنٹ کے ذریعے خبردار کیا گیا کہ البغدادی کی ہلاکت سے متعلق سامنے آنے والی تصاویر پر یقین نہ کیا جائے۔
یاد رہے کہ اتوار کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی شام میں امریکی فورسز کے آپریشن میں ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ابوبکر البغدادی کے خلاف کیے جانے والے آپریشن میں کوئی امریکی اہلکار نشانہ نہیں بنا۔
فورسز کے آپریشن کے حوالے سے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ فوجی کارروائی کے دوران ابوبکر البغدادی کے کئی ساتھی بھی نشانہ بنے۔