فلسطین کے حامی سینکڑوں رضاکاروں کے فضائی راستے سے اسرائیل پہنچنے سے قبل اسرائیلی حکام نے تل ابیب کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر کئی درجن پولیس اہلکار تعینات کردیے ہیں۔ رضاکاروں کی آمد رواں ہفتے کے اختتام پر متوقع ہے۔
پولیس اور سرحدی محافظوں کو رضاکاروں کی آمد کی صورت میں پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نبٹنے کیلیے بدھ کے روز تل ابیب کے بن گوریان ایئرپورٹ پر تعینات کیا گیا ۔
'فلسطین میں خوش آمدید (ویلکم ٹو فلسطین)' نامی تنظیم سے منسلک 600 کے لگ بھگ عالمی رضاکاروں نے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کیلیے جمعہ کے روز یورپ بھر سے اسرائیل پہنچنے کا اعلان کر رکھا ہے۔
مہم کے منتظمین کا کہنا ہے کہ رضاکاروں کا اسرائیلی ہوائی اڈے پر کسی احتجاجی مظاہرے کے انعقاد کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ وہ ہوائی اڈے سے مغربی کنارے کے ایک ہفتے کے دورے پر روانہ ہونے کا منصوبہ رکھتے ہیں جس کا مقصد اسرائیلی قبضہ کے تحت زندگی گزارنے والے فلسطینیوں سے اظہارِ یکجہتی کرنا ہے۔
رضاکاروں کا فضائی راستے سے اسرائیل پہنچنے کا اعلان اسرائیلی ناکہ بندی توڑتے ہوئے سمندری راستے سے غزہ پہنچنے کی کوشش کی ناکامی کے بعد سامنے آیا ہے۔ یونان نے اس مہم کیلیے جانے والے جہازوں کو اپنی بندرگاہ سے روانہ ہونے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔
یونانی حکام کی جانب سے جہازوں کو روکے جانے کے بعد بیڑے میں شامل صرف ایک فرانسیسی کشتی یونان کی بحری ناکہ بندی کو توڑ کر غزہ کی سمت روانہ ہونے میں کامیاب ہوپائی ہے۔
مہم کے منتظمین نے یونانی بندرگاہوں سے 12 جہازوں پر مشتمل امدادی قافلہ غزہ بھیجنے کا اعلان کیا تھا جسے گزشتہ ماہ کے اختتام پر روانہ ہونا تھا۔جہازوں کے ہمراہ سینکڑوں امدادی کارکنوں کو بھی غزہ جاناتھا۔
اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ کی ناکہ بندی کا دفاع کرے گا جو 2007ء سے جاری ہے۔اسرائیل کا موقف ہے کہ غزہ کی حکمران جماعت حماس تک اسلحہ پہنچنے سے روکنے کیلیے علاقہ کی بحری ناکہ بندی ضروری ہے۔