لبنان پر حملہ، اسرائیل اور حزب اللہ کا ایک دوسرے پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کا الزام

  • اسرائیلی فضائیہ نے جمعرات کو جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے، اسرائیلی فوج
  • اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، حزب اللہ
  • اسرائیل نے بدھ اور جمعرات کو متعدد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، لبنانی فوج کا الزام
  • کئی مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کی ہے جو اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں اور جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہے، اسرائیلی فوج
  • فوج کو ہدایت کی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ شدید لڑائی کے لیے تیار رہے، اسرائیلی وزیرِ اعظم

ویب ڈیسک _ اسرائیل اور لبنانی عسکری تنظیم حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے ایک روز بعد ہی فریقین ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کر رہے ہیں۔

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اس کی فضائیہ نے جمعرات کو جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے راکٹ زخیرہ کرنے کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ سرحدی علاقے کی جانب آنے والی مشکوک گاڑیوں پر بھی جمعرات کو فائرنگ کی گئی ہے۔ بیان کے مطابق سرحدی علاقوں میں گاڑیوں کا آنا جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان ایک سال سے زائد عرصے سے جاری لڑائی کے بعد امریکہ اور فرانس کے تعاون سے فریقین کے درمیان منگل کو جنگ بندی معاہدہ ہوا تھا جس پر بدھ کی علی الصباح سے عمل درآمد شروع ہوا۔

حزب اللہ کے قانون ساز حسن فدااللہ نے الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

جمعرات کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیل سرحدی علاقوں میں واپس آنے والوں پر حملے کر رہا ہے اور یہ اسرائیل کی جانب سے معاہدے کی آج کی جانے والی خلاف ورزی ہے۔

لبنان کی فوج نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ اسرائیل نے بدھ اور جمعرات کو متعدد بار جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے۔

دونوں جانب سے ایک دوسرے پر معاہدے کی خلاف ورزی کے الزامات کے بعد سیز فائر کے مستقبل پر سوال اٹھ رہے ہیں۔

اسرائیل کی جانب سے جمعرات کو کیا جانے والا فضائی حملہ جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کے بعد پہلی کارروائی تھی۔ لبنانی سیکیورٹی ذرائع اور الجدید نشریاتی ادارے کے مطابق یہ حملہ دریائے لیطانی کے شمال میں بسیاریہ کے قریب کیا گیا۔

جنگ بندی معاہدے میں شامل تھا کہ دریائے لیطانی کے جنوب میں موجود غیرقانونی فوجی تنصیبات ختم ہونی چاہئیں لیکن معاہدے میں دریا کے شمال میں موجود تنصیبات کا ذکر نہیں تھا۔

SEE ALSO: غزہ پر اسرائیلی حملے، فلسطینیوں میں احساس تنہائی اور لبنان جنگ بندی کے بعد امیدیں بھی

لبنان کے سرکاری میڈیا اور سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ٹینکوں نے جنوبی علاقوں میں پانچ مختلف مقامات پر گولے برسائے جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد زخمی ہوئے ہیں۔

یہ تمام علاقے لبنان اور اسرائیل کے درمیان سرحدی تقسیم کی حد بندی یعنی بلیو لائن کے درمیان دو کلو میٹر کے علاقے میں واقع ہیں جسے اسرائیلی فوج نو گو زون قرار دیتی ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نے سرحد پر کئی مشکوک سرگرمیوں کی نشاندہی کی ہے جو اسرائیل کے لیے خطرہ ہیں اور جنگ بندی معاہدے کی شرائط کی خلاف ورزی ہیں۔

'شدید لڑائی کے لیے تیار ہیں'

اسرائیلی فوج کے سربراہ جنرل اسٹاف ہرزی ہلیوی کے مطابق معاہدے سے انحراف کی صورت میں اسے بھرپور طاقت سے نافذ کیا جائے گا۔

اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ہدایت کی ہے کہ معاہدے کی خلاف ورزی کی صورت میں وہ شدید لڑائی کے لیے تیار رہے۔

لڑائی کی وجہ سے جنوبی سرحدی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے خاندان اپنی املاک کو دیکھنے کے لیے واپس علاقوں کا رخ کر رہے ہیں۔ تاہم اسرائیلی فوج اب بھی لبنانی حدود میں موجود ہے جب کہ ڈرونز کے ذریعے سرحدی علاقوں کی نگرانی بھی کی جا رہی ہے۔

جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیلی فورسز کو 60 روز کے اندر جنوبی لبنان کے علاقوں سے انخلا کرنا ہے۔ لیکن اس دوران کوئی بھی فریق ایک دوسرے پر حملہ نہیں کر سکتا۔

حزب اللہ کا کہنا ہے کہ اس کے جنگجو مکمل طور پر مسلح ہیں اور وہ کسی بھی حملے کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں جب کہ لبنان سے اسرائیلی فورسز کے انخلا کی نگرانی کی جا رہی ہے۔

اسرائیل-حزب اللہ جنگ بندی؛ لبنان میں جشن کا سماں

لبنان کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے اسرائیل کے ہونے والے حملوں کے نتیجے میں کم از کم 3961 افراد ہلاک اور 16 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔ البتہ سرکاری اعداد و شمار میں سویلین اور جنگجوؤں کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے۔

شمالی اسرائیل، گولان کی پہاڑیوں اور جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے حملوں سے 73 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ اسرائیل میں حزب اللہ کے راکٹوں سے 46 شہری مارے گئے ہیں۔

حزب اللہ کے خلاف لڑائی کی وجہ سے اسرائیل کے شمالی علاقوں سے نقل مکانی کرنے والے تقریباً 60 ہزار افراد کو تاحال علاقوں میں واپسی کے احکامات جاری نہیں کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیلی حملوں میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ اور دیگر کمانڈرز کی ہلاکت کے بعد عسکری گروہ کافی کمزور ہوا ہے۔

(اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔)