|
ویب ڈیسک۔۔اسرائیل کی فوج نے جمعرات کو کہا کہ اس کی فورسز نے جنوبی لبنان کے کئی علاقوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔
لبنان کے قومی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ دوئیر قصبے میں کیے گئے حملوں میں سے ایک نے ایک مکان کو تباہ کر دیا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
اسرائیلی فوج نے جمعرات کو یہ بھی کہا کہ اس نے جنوبی غزہ کی پٹی میں رفح کے علاقے میں چھاپے مارے، جہاں وہ کئی مہینوں سے حماس کے عسکریت پسندوں سے لڑ رہی ہے۔
فوج نے بتایا کہ اسرائیلی لڑاکا طیاروں نے شمالی غزہ میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ کے ایک مقام کو بھی تباہ کر دیا۔
SEE ALSO: ’میری کٹی ہوئی ٹانگ میرے خاندان کی طرح جنت میں ہے‘:غزہ کی مریمامدادی گروپ ورلڈ سینٹرل کچن نے جمعرات کو کہا کہ وسطی غزہ میں اس کے گودام کی ٹیم کا ایک فلسطینی رکن نادی سلاؤٹ ہلاک ہو گیا ہے۔ گروپ نے کہا کہ وہ اس کی ہلاکت کے بارے میں تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، اور یہ کہ اس کا خیال ہے کہ وہ حملے کے وقت ڈیوٹی پر نہیں تھا۔
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ اسے "حالیہ دنوں میں کسی ایسے واقعے کا علم نہیں ہے جس میں تنظیم کے کسی ملازم کو اپنے ڈیوٹی کے دوران نقصان پہنچایا گیا ہو۔"
اپریل میں اسرائیلی فضائی حملوں میں ورلڈ سینٹرل کچن کی تین گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا جن میں سات افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اسرائیل نے کہا تھا کہ اس نے امدادی کارکنوں کو دانستہ طور پر حملے کا نشانہ نہیں بنایا تھا۔
SEE ALSO: فضائی حملے میں امدادی کارکنوں کی ہلاکت ایک سنگین غلطی تھی: اسرائیلیہ مسلسل کارروائی ایسے میں ہوئی ہے جب اسرائیل کی جانب بیروت میں حزب اللہ کے ایک کمانڈر کی حالیہ ہلاکت اور تہران میں ایک حملے میں حماس کے سیاسی لیڈر کی ہلاکت کے بعد یہ خدشات پیدا ہو رہے ہیں کہ یہ تنازع خطے بھر میں پھیل سکتا ہے۔
حزب اللہ نے جوابی کارروائی کا عزم ظاہر کیا ہے جب کہ اسرائیل نے حماس کے نئے مقرر کردہ رہنما یحییٰ سنوار کو ختم کرنے کا عہد کیا ہے۔
اسرائیل نے 7 اکتوبر کو ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے کے جواب میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے جس میں 1,200 افراد ہلاک ہوئے تھے اور 250 یرغمالوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیل کی جوابی کارروائی سے غزہ کی وزارت صحت کے مطابق علاقے میں تقریباً 40,000 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں، ، جب کہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ مرنے والوں میں حماس کے ہزاروں جنگجو بھی شامل ہیں۔
(اس رپورٹ کے لیے کچھ معلومات اے پی ، اے ایف پی اور رائٹرز نے فراہم کی ہیں)