امریکہ نے غزہ کے علاقے خان یونس میں اقوامِ متحدہ کے تربیتی مرکز پر حملے کی مذمت کی ہے جب کہ اسرائیلی فورسز نے کہا ہے کہ وہ اس واقعے کے ذمہ دار نہیں ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق غزہ شہر میں بدھ کو ٹریننگ سینٹر پر ٹینک سے گولہ باری کی گئی جس سے نو افراد ہلاک اور 75 زخمی ہوئے تھے۔ اس سینٹر میں غزہ میں جاری جنگ کے دوران بے گھر ہونے والے 800 فلسطینی پناہ لیے ہوئے تھے۔
واشنگٹن میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا: "ہم اقوامِ متحدہ کے خان یونس کے تربیتی مرکز پر حملے کی مذمت کرتے ہیں۔"
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ترجمان پٹیل نے کہا کہ شہریوں کا تحفظ ہونا چاہیے، اور اقوامِ متحدہ کی سہولیات کی محفوظ نوعیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
ترجمان نے کہا کہ انسانی ہمدردی کے کارکنوں کو تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے تاکہ وہ شہریوں کو زندگی بچانے والی انسانی امداد فراہم کرتے رہیں۔
رائٹرز کے مطابق جب سے اسرائیل کی غزہ میں زمینی کارروائی شروع ہوئی ہے، واشنگٹن نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے اور اسرائیل سے واقعات کے بارے میں معلومات طلب کی ہیں، لیکن اس نے کبھی کبھار ہی کسی مخصوص اسرائیلی کارروائی پر کھل کر تنقید کی ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل اور فلسطینی گروپوں کو اسلحے کی فراہمی بندکریں:امدادی ادارےواضح رہے کہ اس وقت غزہ کے خان یونس شہر میں اسرائیلی فررسز اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔
فلسطینی حکام نے بتایا کہ اسرائیلی فورسز نے جنوبی غزہ کے مرکزی اسپتالوں تک رسائی بند کر دی ہے جب کہ خان یونس میں پناہ لینے والے افراد کے لیے فرار ہونے کا اہم راستہ بھی بند کر دیا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی فلسطینی مہاجرین پر کام کرنے والی ایجنسی کے غزہ کے امور کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ کے مطابق بدھ کو اسرائیلی ٹینک کے دو راؤنڈ نے مرکز کی عمارتوں میں سے ایک کو نشانہ بنایا۔ ایجنسی کے سربراہ فلپ لازارینی نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد شاید زیادہ ہے۔
اسرائیلی مؤقف
اسرائیلی فوج نے ابتدائی طور پر ایک بیان میں خان یونس کے علاقے کو حماس کے جنگجوؤں کا اڈہ قرار دیا اور تسلیم کیا کہ لڑائی بڑی تعداد میں عام شہریوں کے قریب ہو رہی ہے۔
رائٹرز کے مطابق واشنگٹن کی تنقید کے بعد بھیجے گئے ایک دوسرے بیان میں اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس کے آپریشنل نظام کی جانچ سے اس بات کو مسترد کر دیا گیا ہے کہ اس کی افواج نے اقوامِ متحدہ کے مرکز پر حملہ کیا تھا۔
اسرائیلی فوج نے کہا کہ اس امکان کا جائزہ لیا جارہا ہے کہ یہ حملہ حماس کی گولہ باری کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
حملے کے بعد معروضی صورت حال
حملے کے چند گھنٹے بعد رات ہونے تک اقوامِ متحدہ کا عملہ علاقے میں نہیں پہنچ سکا اور علاقے میں تمام مواصلاتی رابطے بند ہیں۔
اسرائیلی فورسز نے کم از کم ایک ماہ میں اپنی سب سے بڑی زمینی کارروائی میں خان یونس کو گھیرے میں لے رکھا ہے، جہاں غزہ میں لڑائی سے فرار ہونے والے لاکھوں افراد مقیم ہیں۔
SEE ALSO: اسرائیل کا دو ریاستی حل مسترد کرنا قابلِ قبول نہیں، گوتریسرہائشیوں کا کہنا تھا کہ اسرائیلی اعلانات علاقے سے نکل جانے کے لیے انتباہ کے بعد ہی سامنے آئے جب آپریشن جاری تھا اور مرکزی سڑک پہلے ہی بند ہو گئی۔
خیال رہے کہ غزہ کی 23 لاکھ کی آبادی کا بڑا حصہ اب خان یونس اور اس کے بالکل شمال اور جنوب میں واقع قصبوں میں آباد ہے۔
فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ اسرائیلیوں نے شہر کے مرکزی اسپتالوں کو محاصرے میں لے رکھا ہے، جس سے امدادی کارکنوں کے لیے بہت سے زخمیوں اور ہلاک شدگان تک پہنچنا ناممکن ہو گیا ہے۔
جنگ بندی پر مذاکرات
دریں اثنا اسرائیل اور حماس کے درمیان ایک نئی 30 روزہ جنگ بندی پر بات چیت جاری ہے جس کے دوران حماس کے زیرِ حراست اسرائیلی یرغمالوں اور اسرائیل کے زیرِ حراست فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا جانا ہے۔
جنگ بندی کی صورت میں غزہ میں مزید امداد داخل ہو گی۔
امریکہ کے خصوصی ایلچی بریٹ میک گرک حال ہی میں قطر کے شہر دوحہ میں موجود تھے جہاں لڑائی کو روکنے کے امکان پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔
یاد رہے کہ نومبر کے آخر میں ایک ہفتہ طویل جنگ بندی کے نتیجے میں تقریباً 100 اسرائیلی یرغمالوں اور 240 فلسطینیوں کو اسرائیلی حراست سے رہا کیا گیا تھا۔
'فلسطینیوں کو دل دہلا دینے والے جنگی اثرات کا سامنا'
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے منگل کو فلسطینی شہریوں پر جنگ کے "دل دہلا دینے والے اور تباہ کن" اثرات سے خبردار کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کے مطابق خان یونس میں انخلاء کے حکم سے 88,000 رہائشیوں کا علاقہ متاثر ہوا۔
اس کے علاوہ ایک اندازے کے مطابق 425,000 بے گھر افراد اسکولوں اور دیگر مقامات پر پناہ لے رہے ہیں۔ ایجنسی نے کہا کہ یہ علاقہ غزہ کی پٹی میں "بقیہ جزوی طور پر کام کرنے والے اسپتالوں میں سے 20 فی صد" کا گھر بھی ہے۔
SEE ALSO: اسرائیل غزہ کے اسپتالوں میں مریضوں اور عملے کی حفاظت یقینی بنائے: امریکہاسرائیل نے غزہ پر جنگ اس وقت شروع کی جب بچھلے سال سات اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے جنوبی اسرائیلی علاقوں پر حملے میں تقریباً 1,200 افراد کو ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
دوسری طرف حماس کے زیر انتظام غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک تقریباً 25,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
(اس خبر میں شامل مواد خبر رساں ادوروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لیا گیا ہے)