|
اسرائیلی فوج نے منگل کو کہا کہ اس نے مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں ایک کارروائی شرو ع کی ہے جس کے بارے میں وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اس کا مقصد علاقے میں دہشت گردی کا خاتمہ ہے ۔
رملہ میں قائم فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اس کارروائی میں آٹھ لوگ ہلاک ہوئے ۔ یہ کارروائی غزہ کی پٹی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے نفاز کے چند ہی روز بعد ہوئی ہے۔
ایک مشترکہ بیان میں ، اسرائیلی فوج اور سیکیورٹی ایجنسی شین بیت نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی بارڈر پولیس کے ساتھ مل کر جنین میں آئرن وال نامی کارروائی شروع کی ہے۔
کارروائی شروع ہونے کے تھوڑی ہی دیر بعد جاری کیے گئے ایک بیان میں نیتن یاہو نے کہا کہ، اس حملے کا مقصد جنین میں ’’ دہشت گردی کا خاتمہ تھا ‘‘ اور وہ ایران کے خلاف اس وسیع تر بارڈر اسٹریٹیجی کا حصہ تھا ، کہ وہ ، غزہ ، لبنان ، شام ، یمن‘‘ اور مغربی کنارے میں،جہاں کہیں اپنا اسلحہ بھیجتا ہے اس کا مقابلہ کیا جائے گا۔
اسرائیلی حکومت ایران پر، جو غزہ میں عسکریت پسند تنظیم حماس سمیت مشرق وسطیٰ میں متعدد مسلح گروپس کی پشت پناہی کرتا ہے، مغربی کنارے میں عسکریت پسند تنظیموں کو ہتھیار اور رقم بھیجنے کی کوشش کرنے کا الزام عائد کرچکی ہے ۔
فلسطینی ہلال احمر نے کہا ہے کہ اس کے کارکنوں نے سات زخمیوں کا علاج کیا ہے اور یہ کہ اسرائیلی فورسز علاقے میں ان کی رسائی میں رکاوٹ ڈال رہی ہیں۔
جنین کے گورنر کمال ابو الرب نے اے ایف پی کو بتایا کہ اسرائیل کارروائی میں ایک پناہ گزیں کیمپ پر حملہ کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا،’’ وہ تیزی سے ہوا ، اپاچی ہیلی کاپٹر آسمان پر نمودار ہوئے ، اور اسرائیلی فوجی گاڑیاں ہر جگہ تھیں۔‘‘
SEE ALSO: اسرائیل: شمالی کوریا، شام اور ایران پر بدی کا محور ہونے کا الزاماے ایف پی کے ایک نامہ نگار نے کہا کہ ، فلسطینی سیکیورٹی فورسز، جو دسمبر کے آغاز سے علاقے میں مسلح دھڑوں کے خلاف کارروائی کر رہی تھیں، اسرائیلی فورسز کے آنے سے قبل کیمپ کے ارد گرد اپنے کچھ مورچوں سے چلی گئی تھیں۔اس نے کیمپ سے متعدد دھماکوں اور گن فائر کی آوازوں کی رپورٹ دی ۔
جنین اور اس کا پناہ گزین کیمپ فلسطینی عسکریت پسندی کے گڑھ ہیں اور اسرائیلی فورسز اکثر وہاں مسلح دھڑوں کے خلاف چھاپے مارتی رہتی ہیں۔حالیہ مہینوں میں جنین میں ان چھاپو ں کی تعداد اور شدت میں اضافہ ہوا ہے ۔ جنین کے گورنر نے کہا کہ منگل کو متعدد بلڈوزرز بھی شہر میں داخل ہوئے ۔
سات اکتوبر 2023 کو غزہ میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے پورے مغربی کنارے میں تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے ۔
SEE ALSO: غزہ میں جنگ بندی؛ 15 ماہ لڑائی کے بعد حماس کیسے برقرار ہے؟حماس کے کنٹرول والی وزارت صحت کے مطابق جب سے غزہ جنگ شروع ہوئی ہے اسرائیلی فوجیوں یا آباد کاروں کے ہاتھوں 846 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں ۔
اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق کم از کم 29 اسرائیلی، فلسطینی حملوں یا علاقے میں اسی عرصے کے دوران اسرائیلی فوجی حملوں کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں ۔
واضح رہے کہ حماس نے سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر دہشت گرد حملہ کر کے اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد کو ہلاک اور 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔
اس کے جواب میں اسرائیل کی غزہ میں زمینی و فضائی کارروائی میں، غزہ میں حماس کے کنٹرول والی وزارتِ صحت کے مطابق 46 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔فلسطینی صحت کے حکام کی جانب سے ہلاکتوں کی مجموعی تعداد میں سویلینز اور عسکریت پسندوں کی تفریق نہیں کی جاتی ہے۔
امریکہ اور کچھ مغربی ملک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔