اسرائیل حماس جنگ کے دوران غزہ کا شفا اسپتال کئی دنوں سے توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے جہاں ایندھن نہ ہونے کی وجہ سروسز میں تعطل پیدا ہوا اور مریضوں کی اموات کی بھی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
شفا غزہ کا سب سے بڑا اور بہترین سہولتوں سے لیس اسپتال ہے۔ اسرائیل نے کسی تصویری یا ویڈیو کی صورت میں بصری ثبوت کے بغیر دعویٰ کیا ہے کہ شفا اسپتال کو حماس کی جانب سے عسکری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس نے اسپتال کے نیچے ایک وسیع زیرِ زمین کمانڈ کمپلیکس بنایا ہے جو سرنگوں سےمنسلک ہے۔ تاہم غزہ کے صحت حکام اور حماس اس کی تردید کرتے ہیں۔
سات اکتوبر کے حملوں کے بعد اسرائیل نے حماس کے خلاف اعلانِ جنگ کردیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فورسز نے شفا اسپتال کی جانب پیش قدمی کی تھی۔ اگرچہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اسپتال سے عملے اور مریضوں کو نکلنے کی اجازت دینے کے لیے تیار ہے لیکن فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی فورسز نے انخلا کرنے والوں پر فائرنگ کی ہے اور ایسے مریض جن کی حالت انتہائی نازک ہے ان کی منتقلی خطرے سے خالی نہیں ہوگی۔
اس اثنا میں ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ایندھن ختم ہو گیا ہے اور مریضوں کی اموات شروع ہوچکی ہیں۔
ایک اسپتال اور پناہ گاہ
شفاشمالی غزہ میں واقع ایک بڑا اسپتال ہے تاہم برسوں سے جاری تنازعات، ضرورت سے کم ہوتی فنڈنگ اور حماس کو کمزور کرنے کے مقصد سے اسرائیل اور مصر کی جانب سے ناکہ بندی نے بڑی حد تک اسپتال کو متاثر کیا ہے۔
حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق شفا اسپتال میں 500 سے زیادہ بستر ہیں اور وہاں ایم آر آئی اسکینز، ڈائلیسز اور انتہائی نگہداشت یونٹ جیسی سہولتیں موجود ہیں۔ غزہ میں ہونے والے تمام میڈیکل آپریشنز میں سے تقریباً نصف اس اسپتال میں کیے جاتے ہیں۔
جنگ کے آغاز کے بعد ہزاروں لوگ پناہ کے لیے اسپتال کے احاطے میں آگئے تھے۔ لیکن جیسے جیسےجنگ اسپتال کے قریب بڑھ رہی ہے، وہاں رہنے والے زیادہ تر جان بچانے کے لیے جنوب کی طرف بھاگ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ شفا اسپتال غزہ کی پٹی کے شمال میں واقع ہے اور اسرائیل نے لوگوں کو جنوب کی طرف منتقل ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔
اسپتال کے عملے کے اراکین کا کہنا ہے سینکڑوں افراد جن میں میڈیکل ورکرز، قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے اور نازک حالت والے دیگر مریض شامل ہیں، اسپتال ہی میں موجود ہیں۔
ہفتے کو اسپتال نے اعلان کیا تھا ایندھن نہ ہونے کی وجہ سے اس کا آخری جنریٹر بھی بند ہو گیا ہے۔ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ تین بچوں سمیت کم از کم 32 مریض انتقال کرچکے ہیں۔
ان کے بقول جان بچانے والے آلات کے کام نہ کرنے کی وجہ سے دیگر 36 بچوں کی زندگی کو شدید خطرہ درپیش ہے۔
وزارتِ صحت کی جانب سے پیر کو ایک تصویر جاری کی گئی جس میں دکھایا گیا ہے کہ قبل از وقت پیدا ہونے والے لگ بھگ ایک درجن بچوں کو گرمی پہنچانے کے لیے کمبلوں میں لپیٹ کر رکھا گیا ہے۔
وزارت کے ترجمان مدحت عباس کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ اسپتال میں ہونے والی تباہی کے باوجود یہ بچے زندہ رہیں گے۔
بین الاقوامی قانون کے تحت جنگ کے دوران اسپتالوں کو خصوصی تحفظ حاصل ہوتا ہے۔ بین الاقوامی کمیٹی آف ریڈ کراس کے مطابق اگر جنگجو اسلحہ ذخیرہ کرنے اور جنگجوؤں کو چھپانے کے لیے اسپتالوں کا استعمال کریں تو اسپتال اس قانونی تحفظ سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اس کے باوجود عملے اور مریضوں کو نکلنے کی اجازت دینے کے لیے کافی انتباہ دینا ضروری قرار دیا گیا ہے۔ اگر کسی حملے میں فوجی اہداف کے برخلاف عام شہریوں کو نقصان پہنچتا ہے تو یہ بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی تصور ہوتا ہے۔
حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ
اسرائیل الزام عائد کرتا آ یا ہے کہ حماس شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ حماس اکثر گنجان آباد رہائشی علاقوں سے اسرائیل کی طرف راکٹ داغتی ہے جب کہ حماس کے جنگجو انتہائی گنجان آباد علاقوں کے اندر اسرائیل کی فورسز سے لڑتے رہے ہیں۔
جنگ کے دوران اسرائیل کی جانب سے تصاویر اور ویڈیوز جاری کی گئیں جس میں اسرائیل نے کہا ہے کہ مساجد، اسکولوں اور اسپتالوں کے اندر یا اس کے آس پاس ہتھیار اور دیگر عسکری تنصیبات ہیں۔
پیر کی رات کو اسرائیل کے چیف ملٹری ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری نے ایک فوٹیج دکھائی جس میں ان کا کہنا تھا کہ بچوں کے رنتیسی اسپتال کے تہہ خانے سےحماس کے ہتھیاروں کا ذخیرہ برآمد ہوا ہے۔
ہگاری کا کہنا تھا کہ وہ اسرائیلی فوجیوں کے ساتھ پیر کو اس اسپتال میں داخل ہوئے۔ اس سے ایک روز قبل اس اسپتال سے تمام مریض نکل گئے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اس اسپتال میں ایندھن ختم ہوگیا تھا اور اسرائیل نے اپنی زمینی کارروائی کے دوران لوگوں کو وہاں سے نکلنے کا حکم دیا تھا۔
اس ویڈیو میں دیکھا گیا ہے کہ ہگاری ایک کمرے میں داخل ہوتے ہیں جہاں دیوار پر درخت کے ساتھ بچوں کی ڈرائنگ بنی ہوئی تھی جب کہ فرش پر اسلحہ رکھا ہوا تھا۔
SEE ALSO: حماس کی پانچ روزہ جنگ بندی کے بدلے 70 یرغمالی رہا کرنے کی مشروط پیشکشان کے بقول ان ہتھیاروں میں دھماکہ خیز جیکٹس، خودکار رائفلز، دھماکہ خیز مواد اور راکٹ شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس اسپتالوں کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کرتی ہے۔
انہوں نے ویڈیو میں ایک اور مقام دکھایا جس سے ان کے بقول ایسا لگتا ہے کہ یہاں یرغمالیوں کو رکھا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں بظاہر جلد بازی میں بنایا گیا ٹوائلٹ اور ایئر وینٹ بھی دکھایا گیا جب کہ بچے کی ایک بوتل اور ایک موٹرسائیکل بھی ویڈیو میں دکھائی گئی تھی جس پر ایک گولی کا سوراخ بھی تھا۔
اسرائیل فوج کے ترجمان کے مطابق یہ موٹرسائیکل سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملےکے دوران یرغمالیوں کو یہاں لانے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔
ویڈیو میں ایک بغیر کھڑکی والا کمرہ بھی دکھایا گیا ہے جہاں دیوار پر پردے لگے ہوئے ہیں۔ ہگاری کے بقول یہ حصہ ویڈیو میں پس منظر کے لیے استعمال کیا جاتا ہوگا۔ البتہ فرانزک ماہرین ان شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ہگاری کا کہنا تھا کہ یہ غزہ میں اس طرح کا آخری اسپتال نہیں اور دنیا کو اس بارے میں معلوم ہونا چاہیے۔
اسرائیل کی فوج کا دعویٰ ہے کہ حماس شفا اسپتال کے اندر اور اس کے نیچے بنکروں سے آپریٹ کر رہی ہے جس میں کچھ کی رسائی اسپتال سے بھی ہے۔
فوج نے دعویٰ کیا کہ سات اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کے سینکڑوں جنگجوؤں نے شفا اسپتال میں پناہ لے لی تھی۔
حماس کے اسرائیل پر حملے کے دوران حکام کے مطابق کم از کم 1200 اسرائیلی ہلاک ہوئے تھے۔
اسرائیل کا کہنا ہے کہ اس کے دعوے انٹیلی جینس کی بنیاد پر ہیں۔ تاہم اسرائیل نے ان دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی بصری یا وژوئل ثبوت جاری نہیں کیے ہیں۔
ہگاری نے گزشتہ ماہ کچھ نقشے جاری کیے تھے۔ ان نقشوں سے متعلق اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے زیر زمین کمانڈ سینٹرز واقع ہیں جس میں سے ایک اسپتال کے استقبالیہ کے حصے جب کہ دوسرا ڈائیلیسز ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ ہے۔
انہوں نے ایسی مثالیں بھی پیش کی تھیں کہ یہ سینٹرز مبینہ طور پر کس نظر آتے ہیں۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے یہ تسلیم کیا تھا کہ یہ صرف خاکے ہیں۔
اسرائیل نے ایک اور ویڈیو بھی جاری کی تھی جس میں اس کے مطابق ایک گرفتار عسکریت پسند تفتیش کے دوران سوالات کے جوابات دے رہا ہے۔ ویڈیو میں عسکریت پسند واضح طور پر دباؤ میں بولتا ہوا دیکھا گیا ہے اور وہ کہتا ہے کہ زیادہ تر سرنگیں "اسپتالوں میں چھپی ہوئی ہیں۔"
ویڈیو میں عسکریت پسند کہتا ہے ’’ مثال کے طور پر شفا اسپتال میں زیرِ زمین تہ خانے ہیں۔ شفا چھوٹا نہیں ہے بلکہ یہ ایک بڑی جگہ ہے جہاں چیزیں چھپائی جاسکتی ہیں۔‘‘
اسرائیل کی فوج نے ایک وائس ریکارڈنگ بھی جاری کی ہے جس میں غزہ میں دو نامعلوم فلسطینیوں کو شفا کے نیچے سرنگوں کی موجودگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے سنایا گیا ہے۔ البتہ اس ریکارڈنگ کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
حماس کے ایک سینئر عہدے دار غازی حماد نے شفا سے متعلق اسرائیل کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے اسے "جھوٹا اور گمراہ کن پروپیگنڈا" قرار دیا ہے۔
ان کے بقول "قابض فورسز کے پاس اسے ثابت کرنے کے لیے کوئی ثبوت نہیں ہے۔"
غازی حماد نے کہا کہ "ہم نے کبھی بھی شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال نہیں کیا کیوں کہ یہ ہمارے مذہب، اخلاقیات اور اصولوں کے خلاف ہے۔"
یہ تعطل کیسے ختم ہوگا؟
اسرائیل نے اتوار کو کہا تھا کہ اس نے پلاسٹک کینٹرز میں 300 لیٹرز ایندھن اسپتال سے کچھ سو میٹرز کے فاصلے پر پہنچانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن پیر تک بظاہر اس ایندھن کو کسی نے وہاں سے نہیں لیا۔
اسرائیل نے حماس پر الزام لگایا ہے کہ وہ طبی عملے کو کنٹینرز وصول کرنے سے روک رہی ہے۔ اسپتال کے حکام کا کہنا ہے کہ ایندھن کو فلسطینی ریڈ کراس کو ڈیلیور کرنا چاہیے اور یہ کہ ایندھن کی مقدار ناکافی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے لوگوں کو محفوظ راستہ فراہم کرنے کی پیش کش کی گئی ہے۔ لیکن جنہوں نے بھی یہ کوشش کی ان کا تجربہ بہت خوف ناک رہا۔
ایک ہیلتھ ورکر غدت سامی ال مدھون نے کہا کہ پیر کو اسپتال سے لگ بھگ 50 افراد نے جانے کی کوشش کی۔ ان افراد میں ایک خاتون بھی تھیں جن کا گردوں کا ڈائیلیسز ہوا تھا۔
ان کے بقول اسرائیل کی فورسز نے اس گروپ پر کئی مرتبہ فائرنگ کی جس سے ایک شخص زخمی ہوا جسے پیچھے چھوڑنا پڑا۔
SEE ALSO: شمالی غزہ میں اسپتال 'غیر فعال'، گراؤنڈ آپریشن میں اسرائیل کے 44 فوجی ہلاکادھر امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے پیر کو کہا ہے کہ اسپتال "کا تحفظ ہونا چاہیے۔" انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسرائیلی فورسز "کم مداخلت والی کارروائی" کریں۔
اوول آفس میں بائیڈن کا کہنا تھا کہ انہیں امید اور توقع ہے کہ کم مداخلت والی کارروائی ہوگی۔
البتہ اسرائیل کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ پیچیدگیوں سے آگاہ ہے۔ لیکن حماس کو استثنیٰ کی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔
اسرائیل کی فوج کے ایک اور ترجمان لیفٹننٹ کرنل رچرڈ ہیکٹ کہتے ہیں کہ "ہم اسپتالوں کا کنٹرول سنبھالنے کے خواہاں نہیں ہیں۔ ہم ان کے بنیادی ڈھانچے کو ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔"
ان کے بقول ہم اندر جائیں گے، جو کرنا ہوگا وہ کریں گے اور چلے جائیں گے۔ یہ کیسا نظر آئے گا اس بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' سے لیا گیا ہے۔