رسائی کے لنکس

حماس کی پانچ روزہ جنگ بندی کے بدلے 70 یرغمالی رہا کرنے کی مشروط پیشکش


اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے اسرائیل پر سات اکتوبر کو حملے میں 240 سے 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں لگ بھگ 100 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ (فائل فوٹو)
اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے اسرائیل پر سات اکتوبر کو حملے میں 240 سے 250 افراد کو یرغمال بنایا تھا جن میں لگ بھگ 100 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ (فائل فوٹو)

غزہ میں برسرِ اقتدار رہنے والی تنظیم حماس کے عسکری دھڑے القسام بریگیڈ نےپانچ روزہ جنگ بندی کے بدلے اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے 70 شہریوں کی رہائی کی مشروط پیشکش کی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق القسام بریگیڈ نے پیر کو ایک آڈیو پیغام جاری کیا جس میں اس کے ترجمان ابو عبیدہ کا کہنا تھا کہ پانچ روزہ جنگ بندی کے دوران لڑائی مکمل طور پر بند ہونی چاہیے اور اس دوران امداد اور انسانوں کی زندگی بچانے کا سامان غزہ کے ہر علاقے میں پہنچنے دیا جائے۔

القسام بریگیڈ کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے ملک قطر کو اس پیشکش سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔

حماس کے عسکری ونگ نے آڈیو پیغام میسجنگ پلیٹ فارم ’ٹیلی گرام‘ پر اپنے چینل پر جاری کیا ہے۔

القسام بریگیڈ کے مطابق اس پانچ روز جنگ بندی معاہدے میں تاخیر یا اس سے فرار کی قیمت اسرائیل کو چکانا پڑے گی۔

بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اسرائیل کو یرغمال افراد کی ہلاکت کی پرواہ نہیں ہے۔ جس کی مثال یرغمال بنائی گئی اسرائیلی فوج کی خاتون اہلکار مارکیانو نوا ہے جس نے ایک ویڈیو میں اپنی بازیابی کی اپیل کی تھی لیکن وہ اسرائیل کے فضائی حملے میں ہلاک ہو گئی تھی۔

اسرائیلی فوج نے بھی حماس کے قبضے میں موجود خاتون فوجی اہلکار کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ القسام بریگیڈ نے خاتون اہلکار کی اپیل اور بعد ازاں ہلاکت کے بعد کی ویڈیوز جاری کی تھیں۔

امریکی اخبار ’واشنگٹن پوسٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اسرائیل کی خفیہ ایجنسی ’موساد‘ ثالثی کرنے والے ملک قطر اور امریکی خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جینس ایجنسی (سی آئی اے) کے ساتھ مل کر یرغمالیوں کی بازیابی کے لیے ایک معاہدے پر کام کر رہی ہے۔

اسرائیل حماس جنگ: قطر کا کیا کردار ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:05:32 0:00

اسرائیلی اہلکاروں کی خواہش ہے کہ قطر صرف ثالث کا کردار ادا نہ کرے بلکہ قطری حکام حماس پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یرغمالیوں کی بازیابی کے لیےبھی کردار ادا کرے۔

رپورٹ کے مطابق حماس کے پاس 240 سے 250 کے درمیان افراد یرغمال ہیں جن میں زیادہ تر اسرائیلی ہیں۔ البتہ ان میں بعض کے پاس امریکہ، جرمنی سمیت دیگر ممالک کی بھی شہریت ہے۔ 35 افراد ایسے یرغمالی بتائے جا رہے ہیں جو کہ اسرائیل کے شہری نہیں ہیں ان میں بھی زیادہ تر کا تعلق تھائی لینڈ سے ہے۔

’واشنگٹن پوسٹ‘ کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اسرائیل اور حماس میں یرغمالیوں کی رہائی کے باقاعدہ معاہدے کا امکان ہے۔ اسرائیل کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا ہے کہ معاہدے کے تحت زیادہ تر خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا اور یہ معاہدہ چند دن میں سامنے آ سکتا ہے۔

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حماس اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرے گا جب کہ دوسری جانب اسرائیل کی جیلوں میں قید فلسطینی خواتین، بچے اور کم عمر افراد رہا کیے جائیں گے۔

اسرائیل کی خواہش ہے کہ اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے تمام 100 افراد کو رہا کر دیا جائے۔ البتہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ابتدائی طور پر یہ تعداد کم ہو سکتی ہے۔ دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ نے ابتدائی طور پر 70 خواتین اور بچوں کی رہائی پر رضا مندی ظاہر کی ہے۔

اسرائیلی یرغمالیوں کی بازیابی کی مہم؛ کیا اس سے فرق پڑے گا؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:55 0:00

معاہدے کے تحت اسرائیل کی جیلوں سے ممکنہ طور پر رہا کیے جانے والے خواتین اور بچوں کی تعداد معلوم نہیں ہے۔’واشنگٹن پوسٹ‘ کے مطابق عرب حکام کا کہنا ہے کہ لگ بھگ 120 خواتین اور بچے اسرائیل کی جیلوں میں قید ہیں تاہم اس تعداد کا درست اندازہ نہیں ہے۔

واضح رہے کہ حماس کے سات اکتوبر کو اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر زمین، فضا اور بحری راستوں سے غیر متوقع حملے میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے۔حماس نے اس حملے کے دوران 230 سے زائد افراد کو یرغمال بنا لیا تھا جو اب بھی اس کی تحویل میں ہیں۔

حماس کے مطابق ان مغویوں میں سے بعض اسرائیل کے حملوں میں ہلاک بھی ہوئے ہیں۔

اسرائیل کی جوابی کارروائی کے طور پر غزہ پر مسلسل بمباری کے سبب حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے طبی حکام کے مطابق 11 ہزار سے زیادہ فلسطینی مارے جا چکے ہیں جن میں ساڑھے چار ہزار بچے اور تین ہزار سے زائد خواتین شامل ہیں۔

اسرائیل حماس جنگ میں امریکہ اسرائیل کا ساتھ کیوں دے رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:14 0:00

اسرائیل کی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ میں بچوں کے اسپتال کے نیچے حماس نے ہتھیاروں کا ذخیرہ کیا ہواہے اور ایسے شواہد بھی ملے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ حماس نے یرغمال افراد کو بھی یہاں قید رکھا ہوا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینئل ہگاری کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج کو غزہ کے الرنتیسی اسپتال کے تہہ خانے میں حماس کا کمانڈ سینٹر ملا ہے جہاں اسلحہ، گرینیڈ، خودکش جیکٹیں اور دیگر گولہ بارود رکھنے کا اسٹور بنایا ہوا تھا۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اسپتال کے تہہ خانے سے ایسے شواہد بھی ملے ہیں جس سے واضح ہوتا ہے کہ یرغمالی افراد کو یہاں رکھا گیا تھا۔ تاہم ابھی اس معاملے کی تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ البتہ اسرائیل کے پاس اس حوالے سے خفیہ اطلاعات بھی موجود تھیں۔

انہوں نے ایسی ویڈیوز بھی دکھائیں جس میں ایک سرنگ نظر آ رہی ہے جب کہ اس مقام پر ایک کچن اور رہنے کے لیے بنیادی گھر موجود ہے۔ اس سرنگ کے حوالے سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ حماس کے ایک سینئر کمانڈر کے گھر کے اندر کھلتی ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس اسپتال کے اردگرد پورا علاقہ حماس کے کنٹرول میں تھا اور اسرائیل کے خلاف جنگ اسی مقام سے لڑی جا رہی تھی۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان نے ایک موٹر سائیکل بھی دکھائی جو اس مقام سے برآمد کی گئی ہے۔ اس موٹرسائیکل پر گولیاں لگنے کے نشان بھی تھے۔ فوجی ترجمان کا دعویٰ تھا کہ یہ موٹر سائیکل سات اکتوبر کو اسرائیل پر حملے کے دوران یرغمالی یہاں لانے کے لیے استعمال کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال کے باہر پیر کو اسرائیل کے ٹینک پہنچ گئے تھے۔ اسپتال میں سینکڑوں افراد زیرِ علاج ہیں جہاں ایندھن ختم ہونے کے سبب کئی روز سے بجلی نہیں ہے ۔

الشفا اسپتال کے احاطے میں ہزاروں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں تاہم اسرائیلی فوج نے اسپتال خالی کرنے کے احکامات دیے ہیں۔

دوسری جانب اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مریضوں کی منتقلی سے ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا ہے جب کہ بجلی کی بندش اور دیگر ضروریات کے سبب اسپتال میں ہلاکتوں کی رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں۔

اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ حماس کے جنگجو اسپتالوں اور دیگر سویلین عمارتوں کو اپنے کمانڈ سینٹر اور گولہ بارود کے گوداموں کے طور پر استعمال کرتے ہیں جب کہ یہاں موجود عام افراد کو انسانی ڈھال بنایا جاتا ہے۔

حماس اور اس کے زیرِ انتظام غزہ کی انتظامیہ نے اسرائیل کے دعوؤں کی تردید کی ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے کئی بار اسپتالوں اور طبی مراکز پر حملے روکنے کے مطالبات کیے گئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ مریضوں اور عام شہریوں کو انخلا کی اجازت دے رہا ہے۔

اس تحریر میں خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG