|
ویب ڈیسک _ اسرائیل فلسطینی عسکری تنظیم حماس کے نئے سربراہ یحیٰ سنوار کی تلاش میں ہے اور اسرائیلی فوج عوامی نظروں سے اوجھل رہنے والے سنوار کا تاحال کھوج نہیں لگا سکی ہے۔
اسرائیلی فوجی حکام کا گمان ہے کہ 64 سالہ سنوار غزہ میں حماس کی جانب سے بنائی گئی زیرِ زمین سرنگ میں چھپے ہوئے ہیں۔ جہاں حماس نے ایسے پیچیدہ راستے بنا رکھے ہیں جہاں تک رسائی بہت مشکل ہے۔
دسمبر میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیلی فوج نے یحییٰ سنوار کے گھر کا گھیراؤ کر لیا ہے۔ تاہم اس کے بعد اُن کے حوالے سے کوئی اطلاع سامنے نہیں آئی۔
اسرائیلی تجزیہ کار اور وزارتِ دفاع کے سابق مشیر مائیکل ملسٹین کہتے ہیں کہ یحییٰ سنوار کے حوالے سے بہت سے ایسے سوالات ہیں جن کے جوابات تاحال حکام کی جانب سے نہیں دیے گئے۔
اُن کا کہنا تھا کہ "مجھے یقین ہے کہ بہت سی ایسی جگہیں جہاں وہ (یحییٰ سنوار) چھپ سکتے ہیں۔ اُن کے بہت سے وفادار محافظ ہر وقت اُن کے ساتھ ہوتے ہیں۔"
عوام کی نظروں سے اوجھل
حماس کے اسرائیل پر دہشت گرد حملے کے بعد سے ہی اسرائیلی حکام نے یحییٰ سنوار کی تلاش شروع کر دی تھی جنہیں حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے۔
سات اکتوبر 2023 کو حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے 1200 افراد کو ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ 111 افراد اب بھی حماس کی تحویل میں ہیں جن میں سے اسرائیلی فوج کے مطابق 39 جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کی جوابی کارروائی میں اب تک 39 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے یحییٰ سنوار کو کسی عوامی مقام پر نہیں دیکھا گیا۔
فروری میں اسرائیلی فوج نے غزہ میں زیرِ زمین سرنگوں کی ایک ویڈیو جاری کی تھی جس میں ایک شخص کو وہاں سے گزرتے دکھایا گیا تھا۔ اسرائیلی فوج کے مطابق یہ ویڈیو 10 اکتوبر کی تھی اور مذکورہ شخص یحییٰ سنوار تھا۔
زیرِ زمین سرنگوں سے رابطے
بلیک اینڈ وائٹ ویڈیو ایک فوجی کارروائی کے دوران ملی تھی، تاہم خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو آزاد ذرائع سے اس ویڈیو کی تصدیق نہیں ہو سکی تھی۔
مذکورہ ویڈیو جاری کرتے وقت اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینئل ہگاری نے کہا تھا کہ یہ ویڈیو ہماری تلاش کی کوششوں کا نتیجہ تھی جو یحییٰ سنوار کو پکڑنے تک جاری رہے گی۔
ہگاری نے کہا تھا کہ یہ ویڈیو اس لحاظ سے اہم ہے کہ اس کے ذریعے حماس کے دیگر اہم کمانڈرز تک پہنچنے میں مدد ملے گی۔
رواں ماہ کے آغاز پر اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا تھا کہ 13 جولائی کو خان یونس میں کی جانے والی ایک کارروائی کے دوران حماس کے ملٹری ونگ کے سربراہ محمد ضیف مارے گئے تھے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق محمد ضیف سات اکتوبر کے حملے کے منصوبہ ساز تھے۔
قیاس آرائیاں
حالیہ دنوں میں یہ قیاس آرائیاں بھی ہوتی رہی ہیں کہ یحییٰ سنوار غزہ میں یرغمالوں سے ملتے رہے ہیں۔
گزشہ برس نومبر میں ایک ہفتے کی جنگ بندی اور اس دوران قیدیوں کے تبادلے کے دوران رہائی پانے والی ایک یرغمالی خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے وہاں یحییٰ سنوار کو دیکھا تھا۔ تاہم بعدازاں 85 سالہ خاتون سے گفتگو کے بعد اسرائیلی فوج نے کہا تھا کہ وہ یحییٰ سنوار نہیں تھے جسے خاتون نے دیکھا تھا۔
حماس کے ایک سینئر اہلکار نے خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کو بتایا کہ کمیونی کیشن کے پیچیدہ ذرائع استعمال کرتے ہوئے یحییٰ سنوار حماس کی غزہ اور باہر موجود قیادت سے بھی رابطے میں ہیں۔ جب کہ وہ حماس کی القسام بریگیڈ کے کمانڈرز سے بھی رابطے میں ہیں۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر حماس کے اہلکار کا کہنا تھا کہ وہ "یحییٰ اپنے تحفظ کے لیے سیکیورٹی کے انتہائی پیچیدہ نظام کا سہارا لیتے ہیں۔ تاہم اتنے سخت حفاظتی انتظامات کے باوجود وہ اپنے فرائض سرانجام دیتے ہیں اور اہم فیصلے کرتے ہیں۔"
حماس اہلکار کا کہنا تھا کہ یحییٰ سنوار حماس کی کمان سنبھالنے کے بعد بہت جلد خطاب کریں گے۔
لیکن نظروں سے اوجھل رہنے والے یحییٰ سنوار کے حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں بھی ہوتی رہتی ہیں۔
حماس کا سربراہ بننے کے بعد اُن کے حوالے سے یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ وہ غزہ کی گلیوں میں بے گھر افراد سے ملاقات کرتے اور مبارک بادیں وصول کرتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔ تاہم ان دعوؤں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔
اسرائیلی میڈیا یحییٰ سنوار کی شخصیت سے متعلق اُن افراد کے انٹرویوز بھی کرتا رہا ہے جنہوں نے اسرائیلی جیلوں میں یحییٰ سنوار کے ساتھ وقت گزارا تھا۔ واضح رہے کہ یحییٰ سنوار 23 برس تک اسرائیل کی قید میں رہے تھے۔
سفارت کار، صحافی اور مبصرین اکثر اس بارے میں قیاس آرئیاں کرتے رہتے ہیں کہ یحییٰ سنوار غزہ سے باہر حماس کی قیادت کے ساتھ کیسے رابطہ کرتے ہیں۔ جب کہ وہ اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی مذاکرات میں بھی بالواسطہ شریک رہے ہیں۔
مائیکل ملسٹین کہتے ہیں کہ اُنہیں اس پر حیرانگی نہیں ہو گی کہ یحییٰ سنوار یرغمالوں کو بطور شیلڈ استعمال کر رہے ہیں۔ کیوں کہ اُنہیں یہ یقین ہو گا کہ اس صورت میں اسرائیل کے لیے اُنہیں نشانہ بنانا مشکل ہو گا۔
ملسٹین کہتے ہیں کہ بہت سے لوگ یحییٰ سنوار کا احترام کرتے ہیں، لیکن بہت سے اُن سے خوفزدہ بھی رہتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ "اُنہیں (یحییٰ سنوار کو) کو غزہ کے شہریوں کا تعاون مل رہا ہے۔ چاہے وہ خوف کی وجہ سے ہو یا واقعی کچھ لوگ اُن کے احترام میں ایسا کرتے ہوں۔"
بعض مبصرین کا یہ بھی خیال ہے کہ شاید یحییٰ سنوار غزہ چھوڑ چکے ہیں۔ تاہم اکثریت کا یہ خیال ہے کہ ایسا نہیں ہے۔