|
ویب ڈیسک — اسرائیل نے حماس کے ملٹری چیف محمد ضیف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے جب کہ غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق ہفتے کو سیف زون قرار دیے گئے علاقے میں اسرائیلی حملے کے نتیجے میں 71 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے حماس کی القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد ضیف اور خان یونس بریگیڈ کے کمانڈر رفع سلامہ کو حملے میں نشانہ بنایا ہے۔
اسرائیلی فوج کے بقول محمد ضیف اور رفع سلامہ اسرائیل پر گزشتہ برس سات اکتوبر کو ہونے والے حملے کے ماسٹر مائنڈ تھے۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق خان یونس کے 'المواسی' کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملے میں کم از کم 71 فلسطینی ہلاک اور 289 زخمی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ المواسی کیمپ اسرائیلی فوج کی جانب سے ہی محفوظ علاقہ قرار دیا گیا تھا جہاں فلسطینیوں کو منتقل ہونے کے کئی احکامات جاری کیے گئے تھے۔
اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والوں کو قریبی نصیر اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ اسپتال کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں زخمیوں کے آنے کی وجہ سے علاج کی سہولتیں ناکافی ہیں۔
اسرائیلی فوج نے المواسی کیمپ کی فضا سے بنائی گئی تصاویر شائع کی ہیں جن میں دعویٰ کیا ہے کہ کیمپ میں عام شہریوں کے ساتھ عسکریت پسند بھی چھپے ہوئے ہیں۔ البتہ 'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ وہ فوری طور پر شائع پمفلٹ کی تصدیق نہیں کر سکتا۔
اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حملے کا نشانہ بننے والا علاقہ درختوں، کئی عمارتوں اور مختلف شیڈز سے گھرا ہوا تھا۔
اسرائیلی فوج کے حکام نے صحافیوں کو آن لائن بریفنگ کے دوران کہا کہ جس علاقے کو نشانہ بنایا وہاں ٹینٹ موجود نہیں تھے بلکہ حماس کے زیرِ انتظام ایک آپریشن کمپاؤنڈ تھا جہاں متعدد دہشت گرد محمد ضیف کی حفاظت پر مامور تھے۔
اسرائیلی فوجی حکام کے مطابق ابھی یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ حملے کے نتیجے میں ضیف کی ہلاکت ہوئی ہے یا نہیں۔ تاہم حملے کے نتائج کی تصدیق کی جا رہی ہے۔
SEE ALSO: حماس کا جنگ بندی کے بعد غزہ میں آزاد فلسطینی حکومت کے قیام کا مطالبہ'اسرائیلی فوج کے دعوے بے بنیاد ہیں'
حماس نے اسرائیلی دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور حملے کا جواز پیش کرنے کے لیے اس طرح کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔
حماس کے سینئر رہنما سمیع ابو زہری نے المواسی کیمپ میں القسام بریگیڈ کے کمانڈر محمد ضیف کی موجودگی کی تصدیق نہیں کی۔ انہوں نے اسرائیلی الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
سمیع ابو زہری نے کہا کہ "حملے میں ہلاک ہونے والے شہید ہیں اور جو کچھ ہوا وہ نسل کشی کی جنگ میں اضافہ تھا جسے امریکہ کی حمایت حاصل ہے اور دنیا اس پر خاموش ہے۔"
حماس کے رہنما نے مزید کہا کہ ہفتے کو ہونے والا حملہ ظاہر کرتا ہے کہ اسرائیل جنگ بندی معاہدے میں کوئی دلچسپی نہیں لیتا۔
SEE ALSO: اسرائیلی فوج کا 7 اکتوبر کو غلطیوں کا اعتراف، تاہم ٹینک حملے میں کسی اسرائیلی یرغمال کی ہلاکت سے انکاراسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کو نو ماہ سے زیادہ ہو چکے ہیں اور اس جنگ میں غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق 38 ہزار سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
اس جنگ کا آغاز گزشتہ برس سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق 1200 افراد ہلاک اور لگ بھگ 250 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
اسرائیلی حکام کا دعویٰ ہے کہ کئی یرغمالی اب بھی غزہ میں حماس کی قید میں ہیں جن کی بازیابی تک جنگ جاری رہے گی۔
فریقین کے درمیان جنگ بندی کے لیے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں مذاکراتی عمل بھی جاری ہے اور امریکی صدر جو بائیڈن نے یرغمالوں کی واپسی اور جنگ بندی کے لیے منصوبہ بھی پیش کیا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔