اسرائیل کے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے پیر کے روز ابوظہبی کے ولی عہد شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی۔ یہ متحدہ عرب امارات کی ایک اعلیٰ حکمران شخصیت اور اسرائیلی رہنما کے درمیان پہلی باقاعدہ ملاقات تھی۔
ابوظہبی میں اسرائیل کے سفیر نے دونوں ملکوں کے رہنماؤں کی ملاقات سے قبل بات کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت کے دوران ایران کا مسئلہ "یقینی طور پر سامنے آئے گا"۔
گزشتہ سال سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے علاقائی اقدام کے تحت اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہوئے تھے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارت میں مشترکہ طور پر ایرانی سرگرمیوں کے بارے میں تشویش پائی جاتی ہے، تو دوسری جانب متحدہ عرب امارات، تہران کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔
اسرائیل نے وزیر اعظم نفتالی بینیٹ اور شیخ محمد بن زاید النہیان کی ملاقات کی تصویریں جاری کرتے ہوئے اسے تاریخی لمحہ قرار دیا ہے۔
نفتالی بینیٹ کی وطن واپسی سے قبل اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شیخ محمد بن زاید النہیان نے اسرائیل کا دورہ کرنے کی دعوت قبول کر لی ہے۔ تاہم متحدہ عرب امارات کے حکام نے فوری طور پر اس کی تصدیق نہیں کی۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ڈبلیو اے ایم کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ شیخ محمد بن زاید النہیان نے اس توقع کا اظہار کیا ہے کہ بینیٹ کے دورے سے مشرق وسطیٰ میں استحکام آئے گا اور یہ دونوں قوموں اور خطے کے عوام کے مفادات میں مزاید مثبت اقدامات کی طرف تعاون کے عمل کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
فلسطینیوں نے، جن کے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات 2014 سے تعطل کا شکارچلے آ رہے ہیں، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایک اور خبر کے مطابق ابوظہبی نے گزشتہ ہفتے اپنا ایک ایلچی تہران بھیجا تھا۔ جب کہ ایک امریکی وفد اس ہفتے متحدہ عرب امارت کے دورے پر آ رہا ہے جس کا مقصد امارات کے بینکوں کو متنبہ کرنا ہے کہ ایران پر پابندیاں عائد ہیں، جس کی عدم تعمیل کے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
SEE ALSO: متحدہ عرب امارات نے بھی اسرائیل میں سفارت خانہ کھول لیا
اسرائیل کے ایک اخبار" ہیوم " نے نامعلوم حکام کے حوالے سے کہا ہے کہ توقع ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم اس ملاقات میں شیخ محمدبن زاید النہیان کو ایران کی طرف سے خطے میں بھیجی جانے والی ملیشیا اور ڈرونز کے بارے میں انٹیلی جنس معلومات پر بریفنگ بھی دیں گے۔
اسرائیل نے گزشتہ ماہ خلیجی عرب ریاستوں کے ساتھ مل کر ایران کے خلاف مشترکہ دفاعی نظام قائم کیا تھا۔ اسرائیل کی جانب سے متحدہ عرب امارات کو دفاعی ساز و سامان فروخت کرنے کے سلسلے میں کام ہو رہا ہے، جب کہ اسرائیل کی دفاعی صنعت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی اس میں جدید میزائل شکن نظام شامل نہیں ہے۔
متحدہ عرب امارات کے لیے اسرائیل کے سفیر ہائیک نے کہا ہے کہ اسرائیل ایک نئے دوست کے ساتھ، جو ایک طویل مدتی شراکت دار ہے، تعاون کر رہا ہے، اور تحفظات کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی غور کیا جائے گا کہ آپ ایک ایسے ملک کے ساتھ کیسے کام کرتے ہیں جو اسرائیل کے لیے بہت زیادہ دوستانہ سوچ رکھتا ہے۔
بینیٹ نے کہنا ہے کہ انہوں نے اپنی حکومت سے کہا ہے کہ وہ 2022 کی پہلی سہ ماہی تک متحدہ عرب امارات کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے تک پہنچنے کے لیے کوششیں تیز کرے۔
اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کی دوطرفہ تجارت 2021 میں تقریباً 500 ملین ڈالر تک پہنچ چکی ہے، جو 2020 میں 125 ملین ڈالر تھی۔ توقع کی جا رہی ہے کہ دو طرفہ تجارت میں آنے والے دنوں میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔
(اس خبر کے لیے کچھ معلومات رائٹرز سے حاصل کی گئی ہیں)