اسرائیل کے وزیرِاعظم یائر لاپیڈنے کہا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن کےآئندہ دورۂ اسرائیل کے دوران ایران کا مقابلہ کرنے کےلیے مشترکہ کارروائیوں کو بڑھانا ایجنڈے میں سرِفہرست ہوگا۔ انہوں نے تہران کے جوہری عزائم کا ''فیصلہ کن'' جواب دینے پر بھی زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق اتوار کو اپنی کابینہ کے دوسرے اجلاس سے خطاب میں انہوں نے ''بائیڈن کو امریکی سیاست میں اسرائیل کے سب سے قریبی دوستوں میں سے ایک قرار دیا۔''
یائر لاپیڈیکم نومبر کو ہونے والے انتخابات تک نگراں اسرائیلی حکومت میں وزیرِاعظم اور وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دورے میں ''سب سےپہلے ایران کے مسئلے پر توجہ دی جائے گی۔''
Your browser doesn’t support HTML5
خیال رہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن جولائی کے وسط میں مشرقِ وسطیٰ کا دورہ کر رہے ہیں جہاں وہ اسرائیل کے علاوہ سعودی عرب بھی جائیں گے۔
رواں ہفتے سامنے آنے والی بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق ایران نے ویانا سے تعلق رکھنے والے ادارے کو اپنی یورینیم افزودگی کی صلاحیت میں اضافے سے آگاہ کردیا ہے۔
یائر لاپیڈکا کہنا تھا کہ گزشتہ روز یہ انکشاف ہوا تھا کہ ایران اپنے دستخط شدہ معاہدوں کی مکمل خلاف ورزی کرتے ہوئے جدید سینٹری فیوجز میں یورینیم کی افزودگی کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی ردِ عمل مؤثر کن ہونے کی ضرورت ہے اور اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں واپس آنے اور پوری طاقت سے پابندیوں کے طریقہ کار کو فعال کرنا ہے۔
واضح رہے کہ اسرائیل ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان 2015 کے معاہدے کی بحالی کی مخالفت کرتا ہے جس میں تہران کو اپنے جوہری پروگرام کو روکنے کے بدلے پابندیوں میں ریلیف کی پیش کش کی گئی تھی۔
امریکہ 2018 میں اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِحکومت میں اس معاہدے سے باہر آگیا تھا جب امریکی صدر تہران پر پابندیوں کے دوبارہ نفاذ کے لیے آگے بڑھے تھے۔
مزید پڑھیے اسرائیلی شہری ترکی نہ جائیں؛ حکومتِ اسرائیل
اس معاہدے کی بحالی کے لیے امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات گزشتہ برس اپریل میں ویانا میں شروع ہوئے تھے لیکن یہ مارچ سے تعطل کا شکار ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام کے علاوہ اسرائیل کی جانب سے ایرانی ایجنٹس پر استنبول میں اسرائیلیوں کو اغوا یا قتل کرنے کے منصوبے کا بھی الزام لگایا ہے۔
یائر لاپیڈکا کہنا تھا کہ جب تک ایران ہم پر حملے کی کوششیں کرتا رہے گا اسرائیل خاموش نہیں بیٹھے گا۔ ان کے بقول ہم صدر بائیڈن اور ان کی ٹیم سے تمام خطرات کے خلاف سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر بات چیت کریں گے۔
قبل ازیں جمعرات کو وائٹ ہاؤس کے نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا تھا کہ بائیڈن کے دورۂ مشرقِ وسطیٰ میں فضائی دفاع بالخصوص تہران کا مقابلہ کرنے جیسے مسائل پر 'بڑا تعاون' ہوگا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔