جاپانی بجلی گھر کا حادثہ چرنوبیل سے کم نوعیت کا ہے: ماہر

فوکوشیما

اقوامِ متحدہ سےمنسلک جوہری امورکےایک ماہر نےجاپان کے'فوکو شیما پاور پلانٹ' کےحادثہ کو 1986ء میں یوکرائن کے چرنوبیل نیوکلئیر پاور پلانٹ کی تباہی سے کم شدت کا حادثہ قرار دیا ہے۔

بدھ کے روز ویانا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اقوامِ متحدہ کی سائنٹیفک کمیٹی برائے جوہری تابکاری کے سربراہ وولف گینگ ویز کا کہنا تھا کہ فوکوشیما ایٹمی پلانٹ کی تابکاری چرنوبیل سے کم لیکن 1979ء میں امریکہ کے 'تھری مائل آئی لینڈ' کے حادثہ سے بڑی تباہی ہے۔

ادھر امدادی اہلکاروں کی جانب سے فوکو شیما جوہری پلانٹ کے تباہ شدہ ری ایکٹر میں کسی ممکنہ دھماکے کو روکنے کیلیے اس پربدھ کے روز سے نائٹروجن کا چھڑکاؤ شروع کردیا گیا ہے۔

اس سے قبل تیکنیکی عملہ نے کئی روز کی کوششوں کے بعد جوہری بجلی گھر سے رِسنے والے تابکار پانی کا رسائو روک دیا تھا جس کے باعث بجلی گھر کے نزدیکی ساحلی علاقوں میں تابکاری کی شدت معمول سے 75 لاکھ گنا اضافہ ہوگیا تھا۔

جاپان کے چیف کیبنٹ سیکریٹری یوکیو ایڈانو کے مطابق بجلی گھر سے تابکار پانی کا رسائو بدھ کی صبح ساڑھے پانچ بجے کے قریب مکمل طور پر روک دیا گیا۔

ایڈانو نے اپنے بیان میں سمندر میں تابکار پانی کے رسائو کے بارے میں پڑوسی ممالک کو بروقت مطلع نہ کرنے پر بھی ان سے معذرت طلب کی۔ وآضح رہے کہ چین اور جنوبی کوریا کی حکومتوں نے تابکار پانی کھلے سمندر میں پھینکنے پر جاپان سے احتجاج کیا تھا۔