" جنگوں کا نتیجہ یہی ہوتا ہے۔ لیکن یہاں ہم جنگوں سےکہیں آگے نکل گئے ہیں۔ یہ جنگ نہیں ہے۔ یہ دہشت گردی ہے ۔‘‘ا یہ پوپ فرانسس کا بدھ کے روز کا وہ بیان ہے جن پر یہودی تنظیموں نے تنقید کرتے ہوئے پوپ سے اس کی وضاحت کا مطالبہ کیا ہے۔
ان گروپس کا خیال ہے کہ ان تبصروں میں پوپ نے حماس اور اسرائیل دونوں پر دہشت گردی کا الزام لگاکر جارح اور جارحیت کے شکار ، دونوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔
پوپ نے یہ تبصرے حماس کی جانب سے یرغمال بنائے جانے والوں کے یہودی رشتے داروں اور ان فلسطینیوں سے الگ الگ ملاقات کے بعد کیے تھے جن کے خاندان غزہ میں ہیں۔
بدھ کے روز بعد میں سینٹ پیٹرز اسکوائر میں جمع اپنے عقیدت مندوں سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ نے ان ملاقاتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دونوں جانب کے درد کو محسوس کیا ہے ۔
انہوں نے سامعین سے دعا کےلیے کہا تاکہ دونوں فریق جذبات میں اس قدر آگے تک نہ چلے جائیں جس کے نتیجے میں ہر ایک مارا جائے۔
یہودی تنظیموں کا ردعمل
جمعرات کے روز ایک سخت بیان میں اٹلی کےربائیز کی کونسل نے( کونسل آف دی اسمبلی آف اٹیلین ربائیز) پوپ کو دونوں فریقوں پر دہشت گردی کا کھلے عام الزام عائد کرنے کے لئے مورد الزام ٹھہرایا ۔
کونسل نے چرچ کے رہنماؤں کا نام لیے بغیر کہا کہ انہوں نے حماس کے حملے کی مذمت نہیں کی اور ایک مفروضہ غیر جانبداری کے نام پر حملہ آور اور حملے کا نشانہ بننے والوں کو ایک ہی صف میں کھڑا کر دیا ۔
SEE ALSO: اسرائیل حماس تنازع جنگ سے بڑھ کر دہشت گردی تک پہنچ گیا ہے: پوپبدھ کے روز فلسطینیوں کی ایک نیوز کانفرنس میں ان لوگوں نے، جنہوں نے پوپ سے ملاقات کی تھی بتایا کہ پوپ نے حماس کے حملے کو دہشت گردی کی کارروائی قرار دے کر اس کی مذمت کی تھی لیکن انہوں نے پوپ سے یہ بیان بھی منسوب کیا کہ "دہشت گردی کو دہشت گردی کا جواز نہیں بنایا جانا چاہیے"۔ انہوں نے بتایا کہ پوپ نے غزہ میں قتل و غارت کی مذمت کی ۔
بدھ کی شام امیریکن جوئش کمیٹی ، اے جے سی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں پوپ کا یرغمالوں کے خاندانو ں سے ملنے اور ان کی رہائی کے لیے بار بار کی جانے والی اپیلوں کی وجہ سے شکریہ ادا کیا ۔
لیکن اے جے سی نے مزید کہا کہ ، بدھ کے روز بعد میں پوپ نے اسرائیل حماس جنگ کو جنگ سے آگے تک جا کر دہشت گردی قرار دیا ۔
پوسٹ میں کہا گیا کہ حماس کی جانب سے عام شہریوں کا قتل اور اغوا دہشت گردی ہے ۔ اسرائیل کی جانب سےخود اپنا دفاع دہشت گردی نہیں ہے ۔اس میں ویٹیکن سے اس کی ؐضاحت کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ ۔
امریکہ میں قائم یہودیوں کی انسانی حقوق سے متعلق ایک تنظیم Simon Wiesenthal Center نے پوپ سے اپیل کی کہ وہ یہ نہ بھولیں کہ سات اکتوبرکے بعد سے ہونے والے تمام نقصان اور مصیبتیں حماس کی ناقابل برداشت کارروائیوں کا نتیجہ ہیں۔
تنظیم نے کہا کہ یرغمالوں اور غزہ کے عام شہریوں ، دونوں کے تمام مصائب اور نقصان کے زمہ دار حماس دہشت گرد ہیں ، جنہوں نے نازی جرمنی کی شکست اور دوسری جنگ عظیم کے بعد سے سات اکتوبر کو یہودیوں کا انتہائی سفاکانہ طریقے سے بد ترین قتل عام کیا ۔
SEE ALSO: غزہ پر عالمی برادری کی خاموشی شرمناک ہے : ایردوان کی پوپ فرانسس کو کالاطالوی ربائیز نےاس بارے میں بھی سوال اٹھایا کہ اگر یہودیوں پر حملہ ہواور ویٹیکن اس پر سفارتی بازیگری کے انداز میں رد عمل دے تو یہودیوں اور عیسائیوں کے درمیان عشروں کے ڈائیلاگ کی کیا اہمیت باقی رہ جاتی ہے ۔
کارڈینل Matteo Zuppi نے ، جو پوپ کے لیے یوکرین میں کئی امن مشنز پر جا چکے ہیں ، جمعرات کو پوپ کا دفاع کرتے ہوئے نامہ نگاروں سے کہا کہ پوپ ہر ایک کو ایک ہی سطح پر نہیں رکھ رہے تھے اور یہ کہ پوپ اسرائیلی حکومت کے محرکات کو سمجھتے ہیں ۔
اس خبر کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔