اسلام آباد —
افغان عہدے داروں نے کہا ہے کہ کابل میں نماز جمعہ کے وقت نمازیوں سے بھری ہوئی ایک مسجد میں ایک بم پھٹنے سے حکومت کے حامی ایک اہم دینی رہنما ہلاک اور کئی افراد زخمی ہو گئے۔
افغانستان کی وزارت داخلہ اور کابل کے کئی رہائشیوں کا کہنا ہے کہ مولوی سمیع اللہ ریحان دھماکے کے وقت امامت کر رہے تھے۔
خبروں میں بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے افراد کی تعداد 16 ہے، جن میں سے کچھ کی حالت تشویش ناک بیان کی جاتی ہے۔
فوری طور پر کسی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا۔
عہدے داروں کا کہنا ہے کہ بظاہر اس حملے کا ہدف مولوی ریحان ہی تھے جو طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف لڑنے والی قومی فورسز اور افغان حکومت کے زبردست حامی تھے۔
افغان شہری ملک میں برسوں سے جاری شورش اور تنازعات کے سبب جانی اور مالی نقصانات برداشت کرتے آ رہے ہیں۔