رینجرز نے جمعہ کو منگھوپیر پختون آباد ،خواجہ اجمیر نگری، شیر شاہ، لیاری اور اتحاد ٹاوٴن میں جرائم پیشہ افراد کی تلاش میں گھر گھر آپریشن کیا اور چھاپوں کے دوران 25سے زائد افراد کو حراست میں لیا
کراچی ۔۔۔۔۔ کراچی کے مختلف علاقوں میں باری باری جرائم پیشہ افراد کے خلاف رینجرز کا ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ لیکن، اس کے باوجود ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ تاحال ختم نہیں ہو سکا۔ جمعہ کو بھی فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں تین افراد ہلاک ہوگئے۔
رینجرز نے جمعہ کو منگھوپیر پختون آباد، خواجہ اجمیر نگری، شیر شاہ، لیاری اور اتحاد ٹاوٴن میں جرائم پیشہ افراد کی تلاش میں گھر گھر آپریشن کیا اور چھاپوں کے دوران 25 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں دو افراد کا تعلق کالعدم تنظیموں سے بتایا جاتا ہے۔ ملزمان سے ناجائر ہتھیار بھی برآمد کرلئے گئے، جبکہ کچھ کے قبضے سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے۔ رینجرز کے ترجمان کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد میں بھتہ خور بھی شامل ہیں۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارروں کے مطابق، اورنگی ٹاوٴن کے علاقوں قذافی چوک اور بلاک ایل سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں تشدد کرنے کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
وسطی کراچی میں واقع گول مارکیٹ کے قریب ایک کار پر نامعلوم افراد فائرنگ کرکے فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ لیاری کے علاقے نوالین میں رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی کے رکن شاہ جہاں بلوچ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، جبکہ علاقے سے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ شاجہاں پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔
رینجرز کو تفتیش اور پراسیکیوشن کے اختیارات دینے پر غور
حکومت سندھ رینجرز کی تجاویز پر کراچی کے پانچوں اضلاع میں واقع تھانوں میں رینجرز کے لئے تفتیشی اور پراسیکیوشن کے معاملات کے لئے پولیس کی مدد سے نظام بنانے پر غور کر رہی ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے حکومت سندھ کی جانب سے باقاعدہ سمری وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو ارسال کردی گئی ہے جس کی جلد منظوری متوقع ہے۔
آئندہ ایک دو روز میں وزیراعلیٰ اس کی منظوری دے سکتے ہیں۔ پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے کراچی میں امن وامان کے کنٹرول کے لیے مزید اختیارات طلب کئے گئے ہیں۔ قانون میں رینجرز کا تفتیشی کردار اور تربیت نہ ہونے کے باعث مستقل طور پر یہ اختیارات رینجرز کو نہیں دیئے جاسکتے۔ صوبائی حکومت مختلف تجاویزپر غور کررہی ہے اور حتمی منظوری وزیراعلیٰ سندھ دیں گے۔
ان تجاویز کے مطابق کراچی کے پانچوں اضلاع میں پولیس کے تعاون سے رینجرز کا سیٹ اپ قائم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ رینجرز کو شہر کے پانچوں اضلاع کے ایک، ایک منتخب تھانے میں تفتیش کے لئے پولیس کے تین انسپکٹر اور خصوصی پراسیکیوٹر فراہم کئے جائیں گے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق رینجرز سے تفتیشی اور آپریشنل معاملات کے لئے موثر رابطہ سازی کی غرض سے ایس پی سطح کا آفیسر ٹارگٹڈ آپریشن کے دورانیے تک کوآرڈینیشن آفیسر مقررکیا جائے گا اور پولیس کے یہ افسران رینجرز حکام سے مشاورت کے بغیر تبدیل نہیں کئے جاسکیں گے۔
پانچوں اضلاع کے جن مخصوص تھانوں میں یہ سیٹ اپ قائم کیا جائے گا وہاں کا ایس ایچ او تبدیل کرنے کے لئے بھی رینجرز حکام سے مشاورت کی جائے گی۔ مخصوص تھانے اپنی حدود میں جرائم کے ذمہ دار ہوں گے۔ لیکن، رینجرز کے سیٹ اپ میں پورے ضلع کے لئے تفتیشی مرکز بھی ہوں گے۔ حکومت سندھ کی جانب سے اس سلسلے میں سمری وزیراعلیٰ سندھ کو منظوری کیلئے بھیج دی گئی ہے۔
کراچی پولیس میں تبادلے
کراچی میں پھیلی بدامنی پر قابو پانے اور رینجرز کے آپریشن کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی پولیس میں اعلیٰ سطح پر تبادلے کردیئے گئے ہیں۔ کراچی پولیس کے نئے سربراہ شاہد حیات اور شہر کے تینوں اضلاع کے نئے ڈی آئی جیز نے عہدوں کا چارج سنبھال لیا ہے۔ نئے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات، اس سے قبل اسپیشل برانچ اورکراچی ضلع شرقی و جنوبی کے ڈی آئی جی کے عہدوں پر بھی کام کرچکے ہیں۔
شاہد حیات کے ساتھ ساتھ کراچی غربی کے نئے ڈی آئی جی جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی ساوٴتھ عبدالخالق شیخ اور ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ نے بھی کام شروع کردیا ہے۔
ادھر، ترجمان سندھ پولیس کے مطابق، شہر کے مختلف علاقوں میں منشیات اور جوئے کے اڈوں پر بھی جمعہ کے روز چھاپے مارے گئے جس کے دوران 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔
رینجرز نے جمعہ کو منگھوپیر پختون آباد، خواجہ اجمیر نگری، شیر شاہ، لیاری اور اتحاد ٹاوٴن میں جرائم پیشہ افراد کی تلاش میں گھر گھر آپریشن کیا اور چھاپوں کے دوران 25 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا، جن میں دو افراد کا تعلق کالعدم تنظیموں سے بتایا جاتا ہے۔ ملزمان سے ناجائر ہتھیار بھی برآمد کرلئے گئے، جبکہ کچھ کے قبضے سے منشیات بھی برآمد ہوئی ہے۔ رینجرز کے ترجمان کے مطابق حراست میں لئے گئے افراد میں بھتہ خور بھی شامل ہیں۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارروں کے مطابق، اورنگی ٹاوٴن کے علاقوں قذافی چوک اور بلاک ایل سے دو افراد کی لاشیں ملی ہیں، جنہیں تشدد کرنے کے بعد فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔
وسطی کراچی میں واقع گول مارکیٹ کے قریب ایک کار پر نامعلوم افراد فائرنگ کرکے فرار ہوگئے جس کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک ہوگیا۔ لیاری کے علاقے نوالین میں رینجرز نے ٹارگٹڈ آپریشن کے دوران پیپلز پارٹی کے قومی اسمبلی کے رکن شاہ جہاں بلوچ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، جبکہ علاقے سے ایک درجن سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ شاجہاں پہلے ہی پولیس کی حراست میں ہیں۔
رینجرز کو تفتیش اور پراسیکیوشن کے اختیارات دینے پر غور
حکومت سندھ رینجرز کی تجاویز پر کراچی کے پانچوں اضلاع میں واقع تھانوں میں رینجرز کے لئے تفتیشی اور پراسیکیوشن کے معاملات کے لئے پولیس کی مدد سے نظام بنانے پر غور کر رہی ہے۔ مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق اس حوالے سے حکومت سندھ کی جانب سے باقاعدہ سمری وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو ارسال کردی گئی ہے جس کی جلد منظوری متوقع ہے۔
آئندہ ایک دو روز میں وزیراعلیٰ اس کی منظوری دے سکتے ہیں۔ پاکستان رینجرز سندھ کی جانب سے کراچی میں امن وامان کے کنٹرول کے لیے مزید اختیارات طلب کئے گئے ہیں۔ قانون میں رینجرز کا تفتیشی کردار اور تربیت نہ ہونے کے باعث مستقل طور پر یہ اختیارات رینجرز کو نہیں دیئے جاسکتے۔ صوبائی حکومت مختلف تجاویزپر غور کررہی ہے اور حتمی منظوری وزیراعلیٰ سندھ دیں گے۔
ان تجاویز کے مطابق کراچی کے پانچوں اضلاع میں پولیس کے تعاون سے رینجرز کا سیٹ اپ قائم کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ رینجرز کو شہر کے پانچوں اضلاع کے ایک، ایک منتخب تھانے میں تفتیش کے لئے پولیس کے تین انسپکٹر اور خصوصی پراسیکیوٹر فراہم کئے جائیں گے۔
روزنامہ جنگ کے مطابق رینجرز سے تفتیشی اور آپریشنل معاملات کے لئے موثر رابطہ سازی کی غرض سے ایس پی سطح کا آفیسر ٹارگٹڈ آپریشن کے دورانیے تک کوآرڈینیشن آفیسر مقررکیا جائے گا اور پولیس کے یہ افسران رینجرز حکام سے مشاورت کے بغیر تبدیل نہیں کئے جاسکیں گے۔
پانچوں اضلاع کے جن مخصوص تھانوں میں یہ سیٹ اپ قائم کیا جائے گا وہاں کا ایس ایچ او تبدیل کرنے کے لئے بھی رینجرز حکام سے مشاورت کی جائے گی۔ مخصوص تھانے اپنی حدود میں جرائم کے ذمہ دار ہوں گے۔ لیکن، رینجرز کے سیٹ اپ میں پورے ضلع کے لئے تفتیشی مرکز بھی ہوں گے۔ حکومت سندھ کی جانب سے اس سلسلے میں سمری وزیراعلیٰ سندھ کو منظوری کیلئے بھیج دی گئی ہے۔
کراچی پولیس میں تبادلے
کراچی میں پھیلی بدامنی پر قابو پانے اور رینجرز کے آپریشن کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی پولیس میں اعلیٰ سطح پر تبادلے کردیئے گئے ہیں۔ کراچی پولیس کے نئے سربراہ شاہد حیات اور شہر کے تینوں اضلاع کے نئے ڈی آئی جیز نے عہدوں کا چارج سنبھال لیا ہے۔ نئے ایڈیشنل آئی جی کراچی شاہد حیات، اس سے قبل اسپیشل برانچ اورکراچی ضلع شرقی و جنوبی کے ڈی آئی جی کے عہدوں پر بھی کام کرچکے ہیں۔
شاہد حیات کے ساتھ ساتھ کراچی غربی کے نئے ڈی آئی جی جاوید عالم اوڈھو، ڈی آئی جی ساوٴتھ عبدالخالق شیخ اور ڈی آئی جی ایسٹ منیر احمد شیخ نے بھی کام شروع کردیا ہے۔
ادھر، ترجمان سندھ پولیس کے مطابق، شہر کے مختلف علاقوں میں منشیات اور جوئے کے اڈوں پر بھی جمعہ کے روز چھاپے مارے گئے جس کے دوران 100 سے زائد افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔