وسیم اے صدیقی، کراچی —
کراچی میں متحدہ قومی موومنٹ کے کارکن اور سابق رکن صوبائی اسمبلی ندیم ہاشمی کی گرفتاری اور اس کے بعد سندھ کے متعدد شہروں میں ہونے والی ہنگامہ آرائی اور جلاؤ گھیراؤ سے کراچی میں جاری رینجرز کے آپریشن میں اچانک تیزی آگئی ہے۔
اس تیزی کو دیکھتے ہوئے ہی ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے خلاف 1992ء کی طرز کا آپریشن شروع ہو گیا ہے اس لئے کارکنان اور عوام ریاستی ظلم کا سامنا کرنے لئے خود کو ذہنی و جسمانی طور پر تیار کرلیں۔
ایم کیو ایم کے ہی ایک اور رہنماحیدرعباس رضوی نے بُدھ کو ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں الزام لگایا ہے کہ آپریشن صرف انہی علاقوں میں ہو رہا ہے جہاں ایم کیو ایم کے ہمدرد اور حمایتوں کی اکثریت ہے۔
الطاف حسین کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی آڑ میں ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم کے خلاف 19جون 1992ء جیسا آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبوں کے ذمہ داروں سے کہا ہے کہ اس کے خلاف آئینی وقانونی دائرے میں رہتے ہوئے ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے۔
ادھر جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن میں تیزی لاتے ہوئے رینجرز نے ایک ہی دن میں شہر کے متعدد علاقوں میں آپریشن کیا اور جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے۔ لیاری کے علاقے سنگولین میں واقع امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے جبکہ کسی اور شخص کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آ سکی۔
گزشتہ ہفتے الطاف حسین نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کے لئے فوج کو طلب کرنے کا مشورہ حکومت کو دیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ نواز حکومت نے ناصرف کراچی میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے کراچی کی بدامنی ختم کرنے کے لئے اپنائے جانے والے طریقہ ِکار پر مشاورت بھی کی۔
تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ فوج کے بجائے رینجرز سے ٹارگٹڈ آپریشن کرایا جائے جس کے لئے رینجرز نے خصوصی اختیارات بھی طلب کئے تھے۔ رینجرز نے پانچ روز پہلے ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں اوردیگر جرائم میں ملوث افراد کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کے دوران محض 5 روز میں مجموعی طور پر 22 ٹارگٹ کلرز، 26 بھتہ خور اور دیگر جرائم میں ملوث تقریباً 100 افراد کو گرفتار کرلیا۔
اس آپریشن کے پانچویں روز یعنی منگل کی رات ندیم ہاشمی کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا۔ کراچی سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں غیر اعلانیہ ہڑتال رہی۔ درجن بھر گاڑیوں کو نذر ِآتش کردیا گیا جبکہ دن بھر پبلک ٹرانسپورٹ بند رہی، تمام تعلیمی مراکز، سی این جی اسٹیشن اور پیٹرول پمپس بھی صبح ہی صبح بند کرا دیئے گئے۔
ندیم ہاشمی کی گرفتاری ، کب اور کیسے؟
ندیم ہاشمی کو منگل اور بدھ کی درمیانی رات نارتھ ناظم آباد سے گرفتارکیا گیا۔ ان پر تعزیرات ِپاکستان کی دفعہ302 کے تحت اقدام قتل، دفعہ397 کے تحت سرکاری اسلحہ چھیننے اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر منگل کی رات حیدری کے علاقے لنڈی کوٹل چورنگی پر تعینات پولیس موبائل پر فائرنگ کا الزام بھی ہے جس میں دو پولیس اہلکار کانسٹیبل اقبال عارف اور محمد علی ہلاک ہو گئے تھے۔
بدھ کو کورنگی کی پی ٹی این کالونی میں رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ سیاسی جماعت کے دفتر پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں سیاسی جماعت کے مقامی عہدیدار سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔
رینجرز کو کراچی میں جرائم پیشہ سرگرمیاں روکنے کے لئے مکمل اختیارات دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے رینجرز نے گزشتہ 5 روز سے اپنی کارروائی میں بہت سے علاقوں سے مشکوک اور جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ جن علاقوں میں بدھ تک آپریشن ہو چکا تھا ان میں الکرم اسکوائر، یوسف پلازہ، محمود آباد، صفورا گوٹھ، لاشاری گوٹھ، چنیسر گوٹھ، سائٹ وغیرہ شامل ہیں۔
اس تیزی کو دیکھتے ہوئے ہی ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے خلاف 1992ء کی طرز کا آپریشن شروع ہو گیا ہے اس لئے کارکنان اور عوام ریاستی ظلم کا سامنا کرنے لئے خود کو ذہنی و جسمانی طور پر تیار کرلیں۔
ایم کیو ایم کے ہی ایک اور رہنماحیدرعباس رضوی نے بُدھ کو ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں الزام لگایا ہے کہ آپریشن صرف انہی علاقوں میں ہو رہا ہے جہاں ایم کیو ایم کے ہمدرد اور حمایتوں کی اکثریت ہے۔
الطاف حسین کا کہنا ہے کہ جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی آڑ میں ایک مرتبہ پھر ایم کیو ایم کے خلاف 19جون 1992ء جیسا آپریشن شروع کر دیا گیا ہے۔ ایم کیو ایم کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق الطاف حسین نے رابطہ کمیٹی اور دیگر شعبوں کے ذمہ داروں سے کہا ہے کہ اس کے خلاف آئینی وقانونی دائرے میں رہتے ہوئے ہر سطح پر آواز اٹھائی جائے۔
ادھر جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن میں تیزی لاتے ہوئے رینجرز نے ایک ہی دن میں شہر کے متعدد علاقوں میں آپریشن کیا اور جرائم پیشہ افراد کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے۔ لیاری کے علاقے سنگولین میں واقع امن کمیٹی کے سربراہ عزیر بلوچ کے گھر پر بھی چھاپہ مارا گیا تاہم وہ گھر پر موجود نہیں تھے جبکہ کسی اور شخص کی گرفتاری بھی عمل میں نہیں آ سکی۔
گزشتہ ہفتے الطاف حسین نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کے لئے فوج کو طلب کرنے کا مشورہ حکومت کو دیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ نواز حکومت نے ناصرف کراچی میں وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کیا بلکہ مختلف سیاسی جماعتوں سے کراچی کی بدامنی ختم کرنے کے لئے اپنائے جانے والے طریقہ ِکار پر مشاورت بھی کی۔
تمام سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تھا کہ فوج کے بجائے رینجرز سے ٹارگٹڈ آپریشن کرایا جائے جس کے لئے رینجرز نے خصوصی اختیارات بھی طلب کئے تھے۔ رینجرز نے پانچ روز پہلے ٹارگٹ کلرز،بھتہ خوروں اوردیگر جرائم میں ملوث افراد کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا تھا جس کے دوران محض 5 روز میں مجموعی طور پر 22 ٹارگٹ کلرز، 26 بھتہ خور اور دیگر جرائم میں ملوث تقریباً 100 افراد کو گرفتار کرلیا۔
اس آپریشن کے پانچویں روز یعنی منگل کی رات ندیم ہاشمی کی گرفتاری پر ایم کیو ایم کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا۔ کراچی سمیت سندھ کے متعدد شہروں میں غیر اعلانیہ ہڑتال رہی۔ درجن بھر گاڑیوں کو نذر ِآتش کردیا گیا جبکہ دن بھر پبلک ٹرانسپورٹ بند رہی، تمام تعلیمی مراکز، سی این جی اسٹیشن اور پیٹرول پمپس بھی صبح ہی صبح بند کرا دیئے گئے۔
ندیم ہاشمی کی گرفتاری ، کب اور کیسے؟
ندیم ہاشمی کو منگل اور بدھ کی درمیانی رات نارتھ ناظم آباد سے گرفتارکیا گیا۔ ان پر تعزیرات ِپاکستان کی دفعہ302 کے تحت اقدام قتل، دفعہ397 کے تحت سرکاری اسلحہ چھیننے اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ 7 اے ٹی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان پر منگل کی رات حیدری کے علاقے لنڈی کوٹل چورنگی پر تعینات پولیس موبائل پر فائرنگ کا الزام بھی ہے جس میں دو پولیس اہلکار کانسٹیبل اقبال عارف اور محمد علی ہلاک ہو گئے تھے۔
بدھ کو کورنگی کی پی ٹی این کالونی میں رینجرز نے کارروائی کرتے ہوئے مشتبہ سیاسی جماعت کے دفتر پر چھاپہ مارا جس کے نتیجے میں سیاسی جماعت کے مقامی عہدیدار سمیت 4 افراد کو گرفتار کرلیا۔
رینجرز کو کراچی میں جرائم پیشہ سرگرمیاں روکنے کے لئے مکمل اختیارات دیئے گئے ہیں جس کی وجہ سے رینجرز نے گزشتہ 5 روز سے اپنی کارروائی میں بہت سے علاقوں سے مشکوک اور جرائم پیشہ افراد کو حراست میں لے لیا ہے۔ جن علاقوں میں بدھ تک آپریشن ہو چکا تھا ان میں الکرم اسکوائر، یوسف پلازہ، محمود آباد، صفورا گوٹھ، لاشاری گوٹھ، چنیسر گوٹھ، سائٹ وغیرہ شامل ہیں۔