کراچی میں میانمار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کے خلاف جماعت اسلامی کے تحت بڑا مظاہرہ کیا گیا۔
"سپورٹ روہنگیا مارچ" میں شریک مظاہرین نے حکومت پاکستان سے اسلام آباد میں میانمار کا سفارت خانہ بند کرنے کا مطالبہ کیا۔
کراچی کی ایم اے جناح روڈ پر ہونے والے مظاہرے میں جماعت اسلامی کے کارکنوں, کراچی میں مقیم برمی نژاد پاکستانیوں اور خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔
مظاہرے کے شرکاء نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کے خلاف پلے کارڈز اور بینرز اٹھارکھے تھے۔ شرکاء نے میانمار حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی۔
مظاہرے کے شرکاء نے قرارداد منظور کی جس میں اسلام آباد میں میانمار کا سفارت خانہ بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
مظاہرے کے شرکاء سے لاہور سے ویڈیو لنک پر امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جب تک وہاں ظلم و ستم بند نہ ہوا تو احتجاج جاری رکھا جائے گا۔
انہوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ مسلمانوں پر انسانیت سوز مظالم اور ان کی نسل کشی کے خلاف مسلم حکمران اور اسلامی ممالک کی فوج خاموش کیوں ہیں, جب تک روہنگیا کے مسلمانوں پر مظالم کا سلسلہ بند نہیں کیا جائے گا اور حکومت پاکستان عالمی سطح پر اپنا کردار ادا نہیں کرے گی ہم قومی سطح پر احتجاجی تحریک جاری رکھیں گے۔ امیر جماعت اسلامی نے اقوام متحدہ اور او آئی سی سے بھی اس بارے میں کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا۔
ریلی سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل لیاقت بلوچ نے مطالبہ کیا کہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر میانمار سے سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کیے جائیں۔
دیگر شرکاء کا کہنا تھا کہ او آئی سی اور سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلایا جائے تاکہ برما کے مسلمانوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
ریلی میں مختلف سیاسی اور مذہبی جماعتوں کے علاوہ بڑی تعداد میں اقلیتی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔