سندھ کے وزیرِ داخلہ منظور وسان کا کہنا ہے کہ کراچی کی صورتِ حال ایک عرصے سے خراب چلی آرہی ہے جوصورتِ حال معاشرے کےکسی بھی حصے کےحق میں بہترنہیں ہے اور جِسے معمول پرلانے کے لیے سب کو کوشش کرنی ہوگی۔
اُنھوں نے یہ بات منگل کو ’ وائس آف امریکہ‘ کے حالاتِ حاضرہ کے پروگرام ’اِن دِی نیوز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔منظور وسان کا کہنا تھا کہ کراچی قائدِ اعظم کا شہر ہے اور یہاں کے ’عوام کی اکثریت ‘امن چاہتی ہے۔
کمشنری نظام کے بارے میں سوال پر اُنھوں نے کہا کہ یہ تو دو تین روز قبل نافذ کیا گیا ہے، کراچی میں کئی ہفتوں، مہینوں سے کشیدگی، فائرنگ اور الزامات کا تبادلہ جاری ہے، جسے ختم ہونا چاہیئے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہوگا کہ اِس کشیدگی میں مختلف پارٹیاں ملوث نہیں ہیں، مگر، اُنھوں نے کہا کہ کشیدہ حالات کے پیچھے ڈرگ مافیا، بھتہ خور اور لینڈ مافیاہے، جب کہ تھوڑا اِس میں طالبان کا بھی ہاتھ ہوسکتا ہے، لیکن اِس میں سیاسی عنصر بھی ہے۔
منظور وسان نے سب پارٹیوں سے اپیل کی کہ وہ امن و امان کے نفاذ میں حکومت سے تعاون کریں۔
اُنھوں نے کہا کہ تمام متحارب فریقین اور پارٹیوں کو ایک پلیٹ فارم پر لاکر گفتگو کے سلسلے کو آگے بڑھانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اُن کے بقول، لڑائی، جھگڑا، ڈنڈا—اِس سےمسائل حل نہیں ہوتے۔ مسائل تو مذاکرات سے، پیار سےاور مکالمے سےہی حل ہوتے ہیں، جس میں سب کا فائدہ ہے۔
ایک سوال کے جواب میں اُنھوں نے کہا کہ کراچی سارے پاکستان کا اقتصادی مرکز ہے اِس لیے کراچی کے امن و امان کا معاملہ بہت ضروری ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: