امریکی حکام کے مطابق وزیرِ خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب پر واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں برقرار رہیں گی۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب محمد جواد ظریف کے ساتھ ملاقات کی ہے جس میں اطلاعات کے مطابق تہران کے جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات اتوار کو میونخ میں ہوئی ہے جہاں ان دونوں ایک بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس جاری ہے۔
امریکہ محکمۂ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملاقات کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے "نیک ارادوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے" کی اہمیت واضح کی اور ایران پر زور دیا کہ وہ نومبر میں طے پانے والے عبوری معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کرے۔
امریکی اہلکار کے مطابق جناب کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب پر واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد موجودہ پابندیاں برقرار رہیں گی۔
میونخ کانفرنس میں شریک یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے امریکی و ایرانی وزرائے خارجہ کی ملاقات کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں محترمہ ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین مذاکرات کے اگلے دور سے قبل اس نوعیت کی ملاقات کا ہونا بہت اہم ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور 18 فروری سے ویانا میں ہونے جارہا ہے جس میں فریقین ایران کے جوہری پروگرام پر کسی حتمی معاہدے پر اتفاقِ رائے کی کوشش کریں گے۔
اس سے قبل نومبر میں طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں جزوی طور پر روک دی تھیں جس کے جواب میں مغربی ممالک نے اس پرعائد بعض پابندیاں نرم کردی ہیں۔
عبوری معاہدے کے تحت ایران اور عالمی طاقتوں نے تہران حکومت کے جوہری پروگرام پر جاری تنازع کے حل کے لیے کوئی حتمی معاہدہ کرنے کے لیے چھ ماہ کا وقت رکھا ہے۔
امریکہ اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ایران اپنے سول جوہری پروگرام کی آڑ میں نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایرانی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔
دونوں وزرائے خارجہ کی یہ ملاقات اتوار کو میونخ میں ہوئی ہے جہاں ان دونوں ایک بین الاقوامی سکیورٹی کانفرنس جاری ہے۔
امریکہ محکمۂ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ملاقات کے دوران امریکی وزیرِ خارجہ نے "نیک ارادوں کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے" کی اہمیت واضح کی اور ایران پر زور دیا کہ وہ نومبر میں طے پانے والے عبوری معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد کرے۔
امریکی اہلکار کے مطابق جناب کیری نے اپنے ایرانی ہم منصب پر واضح کیا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد موجودہ پابندیاں برقرار رہیں گی۔
میونخ کانفرنس میں شریک یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے امریکی و ایرانی وزرائے خارجہ کی ملاقات کو انتہائی اہم قرار دیتے ہوئے اس کا خیر مقدم کیا ہے۔
اپنے ایک بیان میں محترمہ ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کے مابین مذاکرات کے اگلے دور سے قبل اس نوعیت کی ملاقات کا ہونا بہت اہم ہے۔
خیال رہے کہ ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کا اگلا دور 18 فروری سے ویانا میں ہونے جارہا ہے جس میں فریقین ایران کے جوہری پروگرام پر کسی حتمی معاہدے پر اتفاقِ رائے کی کوشش کریں گے۔
اس سے قبل نومبر میں طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت ایران نے اپنی جوہری سرگرمیاں جزوی طور پر روک دی تھیں جس کے جواب میں مغربی ممالک نے اس پرعائد بعض پابندیاں نرم کردی ہیں۔
عبوری معاہدے کے تحت ایران اور عالمی طاقتوں نے تہران حکومت کے جوہری پروگرام پر جاری تنازع کے حل کے لیے کوئی حتمی معاہدہ کرنے کے لیے چھ ماہ کا وقت رکھا ہے۔
امریکہ اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ایران اپنے سول جوہری پروگرام کی آڑ میں نیوکلیئر ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایرانی حکومت اس الزام کی تردید کرتی ہے۔