یوکرین روس جنگ کا ایک سال؛ کب کیا ہوا؟

ایک سال قبل شروع ہونے والی یوکرین جنگ میں اب تک ہزاروں افراد کی جانیں جاچکی ہیں۔ لاکھوں افراد بے گھر اور کئی شہر ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوچکے ہیں۔

روس کے یوکرین پر حملے کے بعد اس تنازع کے مزید سنگین ہونے کے خدشات بھی ظاہر کیے جارہے ہیں۔

اس ایک سال میں اس جنگ میں کیا اہم مواقع آئے؟ اس دوران کیا واقعات پیش آئے؟ یہ جاننے کے لیے واقعات کی ٹائم لائن جاننا ضروری ہے۔

جب جنگ کا آغاز ہوا

روس کےصدر ولادی میر پوٹن نے 24 فروری 2022 کو یوکرین پر شمال، مشرق اور جنوب کی جانب سے حملے کا آغاز کیا۔ انہوں نے روسی فوج کی اس پیش قدمی کو ’خصوصی ملٹری آپریشن‘ کا نام دیا تھا۔

روسی صدر نے یوکرین میں بسنے والی روسی النسل کمیونٹی کے تحفظ کے لیے یوکرین کو غیر مسلح کرنے اور وہاں سے اُن کے بقول ' نازی ازم' کے خاتمے کے ساتھ یوکرین کو نیٹو کا رکن بننے سے روکنے کو اس کارروائی کے بنیادی مقاصد بتایا تھا۔ روس کا موقف رہا ہے کہ یوکرین کے نیٹو کے رکن بننے سے خطے میں طاقت کا توازن بگڑ جائے گا۔

یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے روس کے اقدام کو جمہوری طور پر منتخب حکومت رکھنے والے ملک کے خلاف غیر قانونی جارحیت قرار دیا تھا۔

SEE ALSO: یوکرین جنگ کا ایک برس مکمل: جنوبی ایشیا اس جنگ سے کیسے متاثر ہوا؟

جنگ کے آغاز میں روسی فوج کیف کے مضافات تک پہنچ گئی تھی لیکن دارالحکومت اور دیگر شہروں میں انہیں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

روسی حملوں کے دوران یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے اپنے ہیڈ کوارٹرز کے باہر ایک وڈیو ریکارڈ کراکر جاری کی اور بتایا کہ وہ لڑائی میں اپنی فوج کی قیادت کررہے ہیں۔

روس کا دعوی

روس نے دو مارچ 2022 کو یوکرین کے شہر خیرسون پر قبضے کا دعویٰ کیا۔ مارچ کے ابتدائی دنوں میں روس نے خیرسون کے ساتھ ساتھ اس کے پڑوس میں واقع زاپورزیا کے بھی زیادہ تر علاقوں کا کنٹرول حاصل کرلیا تھا۔ اسی دوران روسی فوج نے یورپ کے سب سے بڑے جوہری پلانٹ زاپورزیا نیوکلیئر پاؤر پلانٹ پر بھی قبضہ کرلیا۔

روسی فوج کے قافلے جلد ہی کیف کی جانب جانے والی ہائی ویز پر پھنس گئے جس کی وجہ سے وہ یوکرین کے توپ خانوں اور ڈرونز کا آسان شکار ثابت ہوئے۔

روس نے 16 مارچ کو یوکرین کے اہم ساحلی شہر ماریوپول پر حملہ کردیا جس میں سینکڑوں افراد کی جانیں گئی۔ یہ اس جنگ کے دوران سب زیادہ خوں ریز حملوں میں شامل تھا۔

ماسکو نے 29 مارچ کو کیف کے اطراف سے اپنی فوجیں واپس بلالیں اور کہا کہ ان کا اصل ہدف یوکرین کا صنعتی مرکز ڈونباس کا خطہ ہے۔

ڈونباس میں روسی حمایت یافتہ علیحدگی پسند 2014 میں کرائمیا کے روس سے غیر قانونی الحاق کے بعد سے یوکرین کے ساتھ برسرِ پیکار ہیں۔

SEE ALSO: یوکرین جنگ: روسی فوج کی ناقص کارکردگی پر ملک کے اندر سے آوازیں اُٹھنے لگیں

اجتماعی قبریں اور روس کے احتساب کا مطالبہ

روسی فوج کی کیف سے پسپائی کے بعد وہاں اجتماعی قبروں اور شہریوں کی تشدد زدہ لاشیں ملنے کا انکشاف ہوا۔ ان اطلاعات کے بعد بین الاقوامی سطح پر روس کو ممکنہ جنگی جرائم کے لیے جواب دہ بنانے کا مطالبہ سامنے آیا۔

روس نے نو اپریل کو یوکرین کے مشرقی شہر کراماتورسک میں ایک ٹرین کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 52 شہری ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔

اپریل ہی میں ماریوپول پر قبضے کے لیے روسی حملوں میں تیزی آگئی۔ توپ خانے اور طیاروں سے بمباری کے نتیجے میں ساحلی شہر کے کئی علاقے ملبے کے ڈھیر میں تبدیل ہوگئے۔

اسی ماہ یوکرین نے روس کا میزائل بردار بحری بیڑے موسکوا پر میزائلوں سے حملہ کردیا جس کے اگلے ہی روز روس کی اہم دفاعی قوت سمجھا جانے والا یہ بیڑا ڈوب گیا۔

محاصرہ

مئی 2022 میں ماریوپول کی جنگ میں روس ایک اہم پیش رفت میں کامیاب ہوا۔ ماریوپول میں یوکرین کا آخری مضبوط قلعہ تصور ہونے والی ازووسٹل اسٹیل فیکٹری میں مزاحمت کرنے والوں نے کم و بیش تین ماہ تک جاری رہنے والے محاصرے کے بعد ہتھیار پھینک دیے۔

ماریوپول کے سقوط کے بعد یوکرین کا ازوو کی ساحلی پٹی سے رابطہ کٹ گیا اور روس کو کرائمیا کی سرحد تک ایک محفوظ راہداری مل گئی۔

SEE ALSO: روس کا یوکرین میں جوہری یا کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا اندیشہ، بائیڈن کی پوٹن کو تنبیہ

فن لینڈ اور سوئیڈن نے 18 مئی کو نیٹو میں شمولیت کے لیے باقاعدہ درخواست جمع کرادی جس سے خطے میں اتحادی بڑھانے کی روس کی کوششوں کو دھچکا لگا۔

یوکرین کے لیے دفاعی مدد

جون 2022میں یوکرین کے مغربی اتحادیوں نے اسے مزید ہتھیار فراہم کرنا شروع کردیے۔ امریکہ نے یوکرین کو 'ہمارس' نامی ملٹی پل راکٹ لانچرز فراہم کردیے۔ 30 جون تک روس نے بحرِ اسود میں اسنیک آئی لینڈ کا علاقہ بھی خالی کردیا اور اس کی فوجیں پسپا ہوکر حملے کے وقت کی پوزیشن پر واپس چلی گئیں۔

اناج کی فراہمی

ترکیہ اور اقوامِ متحدہ کی ثالثی کے نتیجے میں 22 جولائی کو روس اور یوکرین ایک معاہدے پر متفق ہوگئے جس کے بعد بحرِ اسود میں پھنسی یوکرینی گندم کی فراہمی کا آغاز ہوا۔

اس معاہدے کے نتیجے میں اناج کی فراہمی سے ایسے ڈیڈ لاک کا خاتمہ ہوا جو بین الاقوامی سطح پر غذائی تحفظ کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتا تھا۔

روس کے زیرِ انتظام اولنیوکا نامی قصبے میں 29 جولائی 2022 کو ایک جیل پر حملہ ہوا۔ اس جیل میں ماریوپول پر روس کے حملے کے دوران قید کیے گئے یوکرینی فوجی موجود تھے۔ اس حملے میں 53 افراد مارے گئے۔ روس اور یوکرین نے ایک دوسرے کو اس حملے کا ذمے دار قرار دیا۔

Your browser doesn’t support HTML5

یوکرین کو ٹینک دینے کے وعدے، کیا مغرب نئے تنازع کا شکار ہو سکتا ہے؟

کرائمیا میں دھماکے

کرائمیا کے ایک ہوائی اڈے میں نو اگست کو زوردار دھماکے ہوئے۔ اس کے ایک ہفتے بعد ایک پاور اسٹیشن اور اسلحہ باردو کے ایک گودام بھی دھماکے ہوئے۔ بعدازاں یوکرین کے عسکری حکام نے تصدیق کی کرائمیا میں ہونے والے یہ دھماکے کیف کی افواج کے حملوں کے نتیجے میں ہوئے تھے۔

بیس اگست کو روس کے قوم پرست مفکر لیگزینڈر ڈوگین کی بیٹی ڈاریا ڈوگین ماسکو کے نزدیک ایک کار بم دھماکے میں ہلاک ہوگئیں۔روسی حکام نے اس دھماکے کی ذمے داری یوکرین پر عائد کی تھی۔

یوکرینی علاقوں کا غیر قانونی الحاق

چھ ستمبر کو یوکرین کی فوج نے اپنے شمال مشرقی خطے خارکیف میں روس کے جواب میں حملوں کا آغاز کیا۔ ان حملوں کی وجہ سے اس علاقے میں کئی ماہ سے قدم جمائے روسی فوج کو پسپائی اختیار کرنا پڑی۔

روسی صدر پوٹن نے 21 ستمبر کو پورے روس سے تین لاکھ ریزرو فوج کو متحرک کرنے کے احکامات دیے۔ اس اعلان کے خلاف روس میں شدید ردعمل آیا اور کئی روسی مرد بھرتی سے بچنے کے لیے ہمسایہ ممالک نقل مکانی کرگئے۔

اسی دوران روس نے یوکرین کے ڈونیٹسک، خیرسون اور زاپورزیا خطوں کو اپنی سرحدوں شامل کرانے کے لیے غیر قانونی ’’ریفرنڈم‘‘ منعقد کرایا۔ یوکرین اور مغربی دنیا نے اس ریفرنڈم کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

صدر پوٹن نے 30 ستمبر کو ایک تقریب میں ان خطوں کے روس کے ساتھ الحاق کی دستاویز پر دستخط کردیے۔

SEE ALSO: امریکہ نے یوکرین کو ٹینکوں کی فراہمی پرمؤقف کیوں بدلا؟

پل پر حملہ اور روس کی پسپائی

آٹھ اکتوبر کو ہونے والے ایک حملے میں کرائمیا کو روس سے جوڑنے والا پل تباہ ہوگیا۔ روس نے یوکرین پر اس حملے کا الزام عائد کیا۔ اس کے جواب میں روس نے یوکرین کے پاور پلانٹ اور دیگر اہم تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کی وجہ سے یوکرین کے کئی علاقوں کو بجلی کی بندش کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

نو نومبر کو روس نے یوکرین کے جوابی حملوں کے بعد خیرسون شہر سے اپنی فوجیں پیچھے ہٹا لیں۔ یوکرین کے مرکزی خطے میں یہ واحد علاقہ تھا جہاں روس کی تسلط قائم تھا۔ اسی لیے یہاں سے پسپائی کو روس کی ہزیمت قرار دیا گیا۔

ڈرون استعمال کرنے کے الزامات

روسی فوج نے پانچ دسمبر کو الزام عائد کیا کہ یوکرین نے ڈرون استعمال کرتے ہوئے روسی حدود کے اندر اس کی دود تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اسی ماہ مختلف علاقوں میں حملوں سے یوکرین کی جنگی تیاری اور روسی دفاع میں پائے جانے والے سقم واضح ہوئے۔

یوکرین کے صدر زیلنسکی نے 21 دسمبر کو امریکہ کا دورہ کیا۔ یہ جنگ شروع ہونے کے بعد ان کا پہلا غیر ملکی دورہ تھا۔ اس دورے میں ان کی امریکی ہم منصب جو بائیڈن سے ملاقات ہوئی اور انہوں نے امریکہ کی کانگریس سے بھی خطاب کیا۔ صدر زیلنسکی کے اس دورے میں امریکہ نے یوکرین کو پیٹریاٹ ڈیفنس میزائل سسٹم فراہم کرنے کا اعلان کیا۔

SEE ALSO: بائیڈن، اسٹولٹن برگ اورمشرقی یورپی رہنماؤں کی ملاقات، ماسکو کے توسیع پسندانہ عزائم زیرِغور

سال 2023

یکم جنوری کو نیا سال شروع ہونے کے کچھ ہی لمحوں بعد یوکرین نے پیش قدمی کرنے والے روس فوج اہل کاروں کو نشانہ بنایا۔ روسی وزارتِ دفاع کے مطابق اس حملے میں 89 روسی فوجی ہلاک ہوئے جب کہ یوکرین نے دعویٰ کیا تھا کہ مرنے والوں کی تعداد سینکڑوں میں تھی۔

کئی ماہ تک جاری رہنے والی شدید لڑائی کے بعد 12 جنوری کو روس نے نمک کی کان رکھنے والے شہر سولیڈار پر قبضہ کرنے کا اعلان کیا۔ البتہ یوکرین نے آج تک اس خطے پر روسی کنٹرول کی تصدیق نہیں کی ہے۔ 14 جنوری کو روس نے یوکرین کی توانائی کی تنصیبات پر کئی حملے کیے جس میں ایک میزائل رہائشی عمارت ٹکرانے سے 45 افراد ہلاک ہوگئے۔

امریکہ کے صدر بائیڈن نے 20 فروری کو کیف کا اچانک دورہ کیا اور یوکرینی ہم منصب سے ملاقات میں اظہارِ یکجہتی کیا۔

اس تحریر کے لیے خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات لی گئی ہیں۔