لاہور میں اغوا اور مبینہ قتل کے ہائی پروفائل کیس کے مرکزی ملزم ایس ایس پی مفخر عدیل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حراست میں لے لیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق مفخر عدیل کو ایک دو روز بعد باضابطہ گرفتاری ڈال کر کارروائی آگے بڑھائے جانے کا امکان ہے۔
سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل جنرل شہباز تتلہ کا اغوا اور مبینہ قتل کی واردات کی گتھیاں اب سلجھتی نظر آتی ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے گیارہ فروری سنہ دو ہزار بیس سے مطلوب ایس ایس پی مفخر عدیل کو حراست میں لے لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، ایس ایس پی مفخر عدیل کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے صوبہ پنجاب کی حدود سے باہر حراست میں لیا ہے۔ پنجاب پولیس کے اعلٰی حکام ایس ایس پی مفخر عدیل کی گرفتاری کے بارے کوئی بات نہیں بتا رہے۔
وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں سی سی پی او لاہور، ذوالفقار حمید سے بات کرنا چاہی تو اُنہوں نے کسی بھی بات کا کوئی جواب نہیں دیا۔ تاہم، پولیس ذرائع کے مطابق، آئندہ ایک سے دو روز میں مفخر عدیل کی قانون کے مطابق باقاعدہ گرفتاری ڈال کر تفتیش آگے بڑھائی جائے گی۔ پنجاب پولیس اِس کیس کی گُتھیاں سلجھانے کے لیے مفخر عدیل کے دو ساتھی اس سے قبل ہی حراست میں لے چکی ہے۔
دوران تفتیش زیر حراست ملزمان کی نشاندہی پر تفتیشی ٹیموں نے ایس ایس پی کے زیر استعمال گھر کا سیوریج سسٹم کھود کر چند روز قبل قتل کے شواہد اکٹھے کئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق، دوران تفتیش پولیس کی حراست میں ملزم اسد بھٹی اور ملزم عرفان نے مبینہ طور پر شہباز تتلہ کو قتل کرنے اور اُن کی لاش تلف کرنے کا اعتراف کیا تھا۔ ایس ایس پی مفخر عدیل اور سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز تتلہ کے لاپتا ہونے کا معاملہ گزشتہ ماہ سامنے آیا تھا۔ ایس ایس پی مفخر عدیل پنجاب کانسٹیبلری میں تعینات تھے۔ شہباز تتلہ کی مبینہ گمشدگی کے بعد سے مفخر عدیل کے بغیر درخواست کے ڈیوٹی سے مسلسل غیر حاضری پر پنجاب کانسٹیبلری کمانڈانٹ نے انسپکٹر جنرل آف پنجاب پولیس کو اُنہیں آفیسر آن اسپیشل ڈیوٹی (او ایس ڈی) بنانے کے لیے مراسلہ بھیجا تھا۔
کمانڈنٹ پنجاب کانسٹیبلری نے اپنے مراسلے میں لکھا تھا کہ ایس ایس پی مفخر عدیل کئی دنوں سے ڈیوٹی پر نہیں آئے۔ انہوں نے دفتر نہ آنے کی کوئی وجہ بتائی ہے نہ چھٹی کی درخواست بھیجی ہے۔ مراسلے میں کہا گیا تھا کہ مفخر عدیل کی غیرحاضری کے باعث ان کی جگہ نیا افسر تعینات کیا جائے۔
سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز تتلہ سات فروری سنہ دو ہزار بیس کو مبینہ طور پر اغوا ہوئے تھے، جبکہ ان کے دوست ایس ایس پی مفخر عدیل 12 فروری سنہ دو ہزار بیس کی شب اچانک پُراسرار طور پر لاپتا ہوئے۔ ایس ایس پی مفخر عدیل پر اپنے دوست سابق اسسٹنٹ اٹارنی جنرل شہباز تتلہ کو قتل کرنے کا الزام ہے۔
شہباز تتلہ کے اغوا کا مقدمہ 7 فروری سنہ دو ہزار بیس کو تھانا نصیر آباد لاہور میں درج کیا گیا تھا۔ شہباز تتلہ کے مبینہ اغوا کیے بعد پولیس نے مفخر عدیل کو تفتیش کے لیے بلایا تھا، لیکن وہ اپنا بیان ریکارڈ کرانے نہیں گئے تھے۔ تاہم، ان کی گاڑی لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن سے برآمد ہوئی تھی۔ ایس ایس پی مفخر عدیل کے اہل خانہ نے پولیس کو کوئی درخواست نہیں دی تھی جب کہ شہباز تتلہ کے اغوا کی ایف آئی آر اُن کے بھائی کی جانب سے نامعلوم افراد کے خلاف درج کرائی گئی تھی۔
مفخر عدیل اور شہباز تتلہ کی گمشدگی کے بعد پولیس نے روایتی طریقوں سے تفتیش کا آغاز کرتے ہوئے مفخر عدیل کے اہل خانہ اور رشتہ داروں سے تفتیش شروع کی تھی۔ پولیس کے مطابق، ایس ایس پی مفخر عدیل اور شہباز تتلہ نے چند ماہ قبل لاہور کے علاقے فیصل ٹاؤن میں ایک گھر کرائے پر لیا تھا جہاں ان کے دوست اکٹھے ہوتے تھے۔
پولیس کے مطابق، دوران تفتیش سیف سٹی کیمروں کی مدد لی گئی۔ مفخر عدیل کے فون نمبر سمیت اُن کے سوشل میڈیا اکاونٹ کی تفصیلات حاصل کی گئیں۔ ابتدائی طور پر کوئی کامیابی نہ ملنے پر کیس کو سی آئی اے کو منتقل کر دیا گیا تھا۔ پولیس کے مطابق، اُنہیں اطلاع ملی کہ مفخر عدیل گلگت بلتستان میں موجود ہے، جس پر سی آئی اے کی خصوصی ٹیم نے کارروائی کرتے ہوئے اُنہیں گرفتار کر لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق، پولیس نے زیر حراست ملزمان کی باقاعدہ گرفتاری ڈالنے اور ان کا چالان عدالت میں پیش کرنے کے لیے اقدامات شروع کر دیے ہیں۔