پاکستان کے صوبہ سندھ کے علاقے نوشہرو فیروز میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے رکن سندھ اسمبلی شہناز انصاری کو قتل کر دیا ہے ۔ شہناز انصاری کا تعلق سندھ میں حکمراں جماعت پاکستان پیپلز پارٹی سے تھا۔
شہناز انصاری خواتین کی مخصوص نشستوں پر رکن اسمبلی تھیں اور وہ نوشہروفیروز میں پارٹی کی خواتین ونگ کی صدر بھی تھیں۔ شہناز انصاری کے شوہر کے بقول انہیں زمین کے تنازع پر قتل کیا گیا ہے.
تفصیلات کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی شہناز انصاری ہفتے کو اپنے بہنوئی ڈاکٹر زاہد کھوکھر کے چہلم میں شرکت کرنے کے لیے نوشہرو فیروز میں واقع ان کے گھر جا رہی تھیں۔
قصبہ دریا خان مری کے قریب گوٹھ علی مراد کھوکھر میں نامعلوم مسلح افراد نے ان کی گاڑی پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوگئیں۔ انہیں فوری طور پر بے نظیر آباد میں واقع پیپلز میڈیکل اسپتال منتقل کیا گیا تاہم وہ جانبر نہ ہو سکیں۔
شہباز انصاری کے قتل کے بعد ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے مقتولہ کے شوہر ڈاکٹر حمید انصاری نے بتایا کہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو کئی بار دھمکیاں ملی تھیں اور وہ اس کی اطلاع پولیس کو بھی کر چکے تھے۔
لیکن ان خطرات کے باوجود بھی انہیں مناسب سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی۔ اُنہوں نے کہا کہ علاقے کے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی کو خط بھی لکھا گیا، لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔
ڈاکٹر حمید انصاری نے بتایا کہ شہناز انصاری کے مرحوم بہنوئی نے انتقال سے قبل ہی اپنی تمام تر جائیداد بیوی اور بچوں کے نام منتقل کر دی تھی لیکن ان کے بھتیجے آبائی زمین کی دوبارہ تقسیم چاہتے تھے۔
پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ فائرنگ کرنے والے شہناز انصاری کے بہنوئی ڈاکٹر زاہد کھوکھر کے بھتیجے ہو سکتے ہیں. کیوں کہ اُن کی بہن کا بھتیجوں کے ساتھ زمین کا تنازع چل رہا تھا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی کی رکن اسمبلی کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ بلاول بھٹو نے سندھ حکومت کو ہدایت کی ہے کہ قاتلوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔
پیپلز پارٹی کی مقامی قیادت نے نوشہروفیروز میں شہناز انصاری کے قتل کے بعد تین روزہ سوگ کا بھی اعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ سندھ کے مختلف علاقوں بالخصوص شمالی سندھ کے کے کئی اضلاع میں زمین کے تنازعات اور دیگر قبائلی جھگڑوں پر قتل، اقدام قتل، اغواء برائے تاوان اور دیگر جرائم عام ہیں۔ جس میں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق صرف ضلع شکارپور میں قبائلی جھگڑوں میں گزشتہ ایک سال کے دوران سو سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔