پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 8 کا فائنل ہفتے کو ملتان سلطانز اور لاہور قلندرزکے درمیان کھیلا جائے گا۔ جو بھی ٹیم یہ میچ جیتے گی، دوسری بارفاتح بن کر اسلام آباد یونائیٹڈ کی دو فتوحات کا ریکارڈ برابر کردے گی۔
جمعہ کو کھیلے گئے دوسرے ایلی منیٹر میں لاہور قلندرز نے پشاور زلمی کو 4 وکٹوں سے شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا۔ فائنل سے قبل آخری میچ میں پشاور زلمی نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 5 وکٹ کے نقصان پر 171 رنز بنائے، جس کے جواب میں لاہور قلندرز نے 19ویں اوور میں 6 وکٹ پر 176 رنز بناکر میدان مارلیا۔
یہ ملتان سلطانز کا مسلسل تیسرا اور دفاعی چیمپئن لاہور قلندرز کا مسلسل دوسرا فائنل ہے۔ گزشتہ سال بھی یہی دونوں ٹیمیں فائنل میں آمنے سامنے آئی تھیں جس میں لاہور نے جیت کر پہلی بار چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔
ویسے تو ملتان سلطانز پی ایس ایل میں سب سے کم ایڈیشن کھیلنے والی ٹیم ہے، لیکن مسلسل تیسری بار فائنل میں جگہ بناکر اس نے پشاور زلمی کا ریکارڈ برابر کردیا۔پشاور زلمی نے 2017 سے 2019 کے درمیان تین بار فائنل میں جگہ بنائی جب کہ ایک مرتبہ ٹرافی بھی جیتی۔
مجموعی طور پر سب سے زیادہ چار بار فائنل بھی پشاور زلمی ہی نے کھیلے ہیں جو بدقسمتی سے جمعہ کو فائنل کی ریس سے باہر ہوگئی۔ ملتان سلطانز اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز تین تین فائنل کے ساتھ دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔
اگر ٹورنامنٹ جیتنے کی بات کی جائے تو اب تک اسلام آباد یونائیٹڈ 2016 اور 2018 میں فاتح بن کر دو بار ایونٹ جیتنے والی واحد ٹیم ہے۔ لیکن ہفتے کو لاہور قلندرز یا ملتان سلطانز میں سے جوبھی ٹیم فائنل جیتے گی، دوسری مرتبہ ٹرافی جیتنے والی دوسری ٹیم بن جائے گی۔
محمد حارث کی نصف سینچری کی بدولت پشاور زلمی نے 5 وکٹ پر 171 رنزبنائے
لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے دوسرےایلی منیٹر میں پہلے کھیلتے ہوئے پشاور زلمی نے مقررہ 20 اوورز میں 5 وکٹ پر 171 رنز بنائے۔ اننگز کے آغاز میں انہیں صائم ایوب کی وکٹ سے ہاتھ دھونا پڑے لیکن اس کے بعد بابر اعظم اور محمد حارث کے درمیان 89 رنزکی پارٹنرشپ نے ایک بڑے اسکور کی بنیاد رکھی۔
دونوں بلے بازوں نے لاہور قلندرز کی مضبوط بالنگ لائن اپ کی پروا کیے بغیر وکٹ کے چاروں طرف رنز اسکور کیے۔پہلے دونوں نے پاور پلے میں ایک وکٹ کے نقصان پر اسکور کو 54 رنز تک پہنچایا، جس کی بدولت پہلے دس اوورز کے بعد ٹیم کا اسکور ایک وکٹ کے نقصان پر98 رنز تھا۔
بابر اعظم اس اننگز میں نصف سینچری تو نہ بناسکے لیکن 36 گیندوں پر 42 رنز بناکر وہ ایونٹ کے ٹاپ اسکورر ضرور بن گئے۔ جس وقت وہ راشد خان کی گیند پر آؤٹ ہوئےاس وقت ٹیم کا اسکور 104 رنز تھا۔ دو گیندوں بعد ٹام کوہلر کیڈمور بغیر کھاتہ کھولے چلتے بنے جس کی وجہ سےٹیم مشکلات میں گھر گئی۔
وکٹیں گرنے کے باوجود دوسرے اینڈ سے محمد حارث نے ہمت نہ ہاری اور اپنی جارح بیٹنگ سے حریف بالرز کو حاوی نہ ہونے دیا۔ ان کے 54 گیندوں پر 85 رنز کی بدولت پشاورزلمی نے آخری دس اوورز میں 73 رنز اسکور کیے۔
18ویں اوور کی آخری گیند پر محمد حارث کے آؤٹ ہونے کے بعد بھنوکا راجاپاکسے نے 18 گیندوں پر 25 رنز بنائے۔ جس نے ان کی ٹیم کو ایک اچھا ٹارگٹ سیٹ کرنے کا موقع دیا۔
لاہور قلندرز کی جانب سے سب سے کامیاب بالر زمان خان رہے جنہوں نے 20 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں۔ راشد خان بھی دو وکٹوں کے ساتھ نمایاں رہے جب کہ کپتان شاہین شاہ آفریدی 4 اوورز میں 41 رنز کے ساتھ مہنگے ثابت ہوئے۔
مرزا طاہر بیگ کی نصف سینچری نے لاہور قلندرز کو مسلسل دوسرے فائنل میں پہنچا دیا
172 رنز کے تعاقب میں لاہور کا آغاز زیادہ اچھا نہ تھا اور ان فارم فخر زمان دوسرے ہی اوور میں چھ رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔ ان کے بعد پہلا میچ کھیلنے والے احسن حفیظ 10 گیندوں پر 15 رنز اور عبداللہ شفیق اوپنر مرزا طاہر بیگ کی کال پر 10 رنز بناکر رن آؤٹ ہوئے۔
پہلے دس اوورز کے اختتام پر لاہور قلندرز نے 3 وکٹ پر 81 رنز بنالیے تھے اور انہیں فتح کے لیے باقی دس اوورز میں 91 رنز درکار تھے۔ ایسے میں مرزا طاہر بیگ پی ایس ایل کرئیر کی اپنی پہلی نصف سینچری 41 گیندوں پر اسکور کرکے ٹیم کو ہدف کے قریب لے گئے۔
جب وہ 13ویں اوور میں 42 گیندوں پر 54 رنز بناکر آؤٹ ہوئے تو لاہور قلندرز کا اسکور 119 رنز تھا۔ ایسے میں سیم بلنگز کے 21 گیندوں پر 28 اور سکندر رضا کے 14 گیندوں پر 23 رنز نے اسکور میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا۔
عظمت اللہ عمرزئی کی دو وکٹیں بھی پشاور زلمی کو چار وکٹ کی شکست سے نہ بچاسکیں۔ وہاب ریاض کی انجری کی وجہ سے پشاور زلمی کے کپتان بابر اعظم کی اسٹریٹجی میں فرق تو پڑا ہوگا لیکن ان کے فیلڈرز کی بھی کارکردگی متاثر کن نہیں رہی۔
گزشتہ سال کے فائنلسٹ کے درمیان اس سال بھی کانٹے کا مقابلہ ہوسکتا ہے
لاہور قلندرز کے فائنل میں پہنچنے سے سب سے خاص بات یہ ہوئی کہ پی ایس ایل 8 کا پہلا اور آخری میچ دونوں لاہور قلندرز اور ملتان سلطانز کے درمیان کھیلا جائے گا۔ ایونٹ میں دونوں ٹیمیں 3 مرتبہ آمنے سامنے آئیں جس میں لاہور نے 2 میچ جیتے جب کہ ملتان نے ایک میچ میں کامیابی حاصل کی۔
13 فروری کو ایونٹ کے افتتاحی میچ میں لاہور قلندرز نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد ملتان سلطانز کو ان کے ہوم گراؤنڈ پر ایک رن سے شکست دی تھی۔4 مارچ کو لاہور میں ہونے والا میچ بھی میزبان قلندرز کے نام رہا تھا جس میں انہوں نے 21 رنز سے کامیابی حاصل کی تھی۔
البتہ ایونٹ کے کوالی فائر میں ملتان نے ان دونوں شکستوں کا بدلہ 84 رنز سے لاہور کو ہرا کر لے لیا۔ فائنل سے قبل ملتان کے کپتان محمد رضوان کو یاد ہوگا کہ گزشتہ سال فائنل میں لاہور قلندرز نے ٹیم کو کس طرح 42 رنز سے شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی تھی۔
ایونٹ میں اب تک تمام ٹیموں کے درمیان اچھے مقابلے دیکھنے کو ملے ہیں۔ اس وجہ سے شایقین کرکٹ کو فائنل کا بے صبری سے انتظار ہے۔فائنل میں جگہ بنانے والی دونوں ٹیموں کے پاس بہترین بلے باز اور بالرز ہیں لیکن اعداد و شمار کے مطابق اس بار ملتان کا پلڑا زیادہ بھاری ہے۔
اس وقت ایونٹ کے ٹاپ اسکورر 522 رنز کے ساتھ پشاور زلمی کے بابر اعظم ضرور ہیں۔ لیکن فائنل میں ان کی غیرموجودگی محمد رضوان کو ٹاپ اسکورر کو ملنے والی حنیف محمد کیپ چھیننے کا موقع فراہم کرے گی۔
ایونٹ میں 400 سے زائد رنز بنانے والے کھلاڑیوں میں سے دو کا تعلق ملتان سلطانز سے ہے جس میں سرفہرست 11 میچوں میں ایک سینچری اور چار نصف سینچریوں کی مدد سے 516 رنز کے ساتھ کپتان محمد رضوان ہیں، جب کہ رائلی روسو نے بھی ایک سینچری اور دو نصف سینچریوں کی بدولت 10 میچوں میں 401 رنز بنائے ہیں۔
لاہور قلندرز کے فخر زمان بھی 12 میچز میں 390 رنز بناکر ٹاپ پانچ بلے بازوں میں شامل ہیں۔ ایونٹ میں ایک سینچری اور دو نصف سینچریوں کی مدد سے اپنی ٹیم کو فائنل میں پہنچانے میں کامیاب ہوئے۔
ادھر بالنگ کے شعبے میں ملتان سلطانز کے دو اسٹرائیک بالرز عباس آفریدی اور احسان اللہ کے درمیان زبردست مقابلہ ہے۔ 10 میچز کھیل کر عباس آفریدی نے اب تک 23 کھلاڑیوں کو آؤٹ کرکے فضل محمود کیپ حاصل کی ہے لیکن ان کے بالنگ پارٹنر احسان اللہ 11 میچ میں 21 وکٹیں حاصل کرکے زیادہ پیچھے نہیں۔
لاہور قلندرز کی جانب سے سب سے زیادہ 18 وکٹیں لیگ اسپنر راشد خان نے حاصل کی ہیں جب کہ 17 وکٹوں کے ساتھ حارث روؤف، اور 15، 15 وکٹوں کے ساتھ شاہین شاہ آفریدی اور زمان خان بھی قابلِ ذکر ہیں۔
پی ایس ایل 8 کا فائنل کھیل کر ملتان سلطانز کی نمائندگی کرنے والے لیگ اسپنر اسامہ میر کو بھی اپنی 14 وکٹوں میں اضافہ کرنے کا موقع ملے گا۔یاد رہے، ایونٹ کا فائنل پہلے اتوار 19 مارچ کو کھیلا جانا تھا لیکن خراب موسم کے پیش نظر یہ میچ ہفتے کو کھیلا جائے گا۔