رسائی کے لنکس

  وائٹ ہاؤس کی ٹک ٹاک پر پابندی کے دو جماعتی موقف کی حمایت


 ایک سیل فون میں ٹک ٹاک کالوگو۔فائل فوٹو
ایک سیل فون میں ٹک ٹاک کالوگو۔فائل فوٹو

وائٹ ہاؤس نےامریکہ میں چین کے زیر ملکیت تفریحی ویڈیو پلیٹ فارم ٹک ٹاک پر پابندی عائد کرنے کے لیے جمعرات کو اس مجوزہ قانون سازی کی حمایت کی ہے ، جس کے تحت اسے استعمال کرنے والے 100 ملین امریکیوں کے ڈیٹا غیر محفوظ ہونے کے خدشات کی بنیاد پر اس ایپ پر مؤثر پابندی عائد کر دی جائے گی۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کرائن جین پیئر نے کہا کہ خلاصہ یہ ہے کہ جب بات ہماری قومی سلامتی کو لاحق ممکنہ خطرات کی ہو، جب بات امریکیوں کی حفاظت کی ہو، جب بات رازداری کی ہو، تو ہم کھلم کھلابات کریں گے ، اور ہم اس بارے میں بہت واضح ہو جائیں گے ، اور صدر گزشتہ دو برسوں سے ا س معاملے کو دیکھ رہےہیں۔اور اسی لیے ہم کانگریس سے کوئی اقدام کرنے کے لیے کہہ رہے ہیں،ہم کانگریس سے اس دو جماعتی قانون سازی، ریسٹرکٹ ایکٹ کو آگے بڑھانے کے لیے کہہ رہے ہیں اور ہم ایسا کرتے رہیں گے ۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا انتظامیہ کے پاس اس بات کا کوئی ٹھوس ثبوت ہے کہ اس پلیٹ فارم نے ڈیٹا کو بدنیتی سے استعمال کیا ہے۔ تو انہوں نے امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی (CFIUS) کے ایک جاری تحقیقاتی جائزے کی طرف اشارہ کیا اور کہا کہ وائٹ ہاؤس ان کی کارروائی مکمل ہونے سے پہلے کچھ نہیں کہے گا۔

امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری کی کمیٹی (CFIUS) ایک انٹر ایجنسی پینل ہے جو غیر ملکی سرمایہ کاری اور قومی سلامتی کے خدشات پر مشتمل بعض لین دین کا جائزہ لیتا ہے۔

جمعرات ہی کو برطانیہ نے حکومت کے جاری کردہ آلات پر اس ایپ کے استعمال پر پابندی لگا دی ۔ امریکہ، یورپی یونین، کینیڈا اور بھارت پہلے ہی یہ پابندی نافذ کر چکے ہیں اور امریکہ میں، دوسرے اداروں مثلاً یونیورسٹیوں نے اپنے نیٹ ورکس پر ایپ کے استعمال پر پابندی عائد کر دی ہے ۔

اس ہفتے کے شروع میں ٹک ٹاک کی قیادت نے امریکی میڈیا کو بتایا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ مطالبہ کر چکی ہے کہ پلیٹ فارم کے چینی مالکان اپنےحصص سے دستبردار ہو جائیں یا پابندی کا سامنا کریں اور اس نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ ملکیت میں تبدیلی سے ڈیٹا کی رسائی پر کوئی نئی پابندیاں عائد نہیں ہوں گی ۔

بیان میں کہا گیا کہ قومی سلامتی کے بارے میں خدشات کو دور کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ امریکی صارف کے ڈیٹا اور سسٹمز کو امریکہ کے تحفظ کے ضابطوں اور کسی مضبوط تھرڈ پارٹی کی مانیٹرنگ، جانچ اور تصدیق فراہم کی جائے اور ہم پہلے ہی اس پر عمل کر رہے ہیں ۔

مارچ کے شروع میں امریکی سینیٹرز کے ایک دو جماعتی گروپ نے پابندیوں کا ایکٹ ریسٹرکٹ متعارف کرایا تھا جو سیکیورٹی کے ایسے خطرات کے ابھرنے کو محدود کرتا ہے جن سے انفرمیشن اور کمیونی کیشن ٹیکنالوجی کو خطرہ لاحق ہو ۔

ڈیمو کریٹ سینیٹر جو منچن نے کہا کہ گزشتہ کئی برسوں میں امریکہ کے غیر ملکی دشمنوں نے ٹیکنالوجی کی ایسی مصنوعات کے ذریعے امریکی منڈیوں کو گھیر لیا ہے جو امریکی شہریوں کی حساس معلومات اور شناختی معلومات کو چراتی ہیں جن میں ٹک ٹاک جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم شامل ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس خطرناک انٹر نیٹ انفرا اسٹرکچر سے ہمارے ملک کی معیشت اور قومی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں ۔

ایک اور ڈیمو کریٹ سینیٹر اور اس بل کے ایک مرکزی اسپانسر مارک وارنر نے مطالبہ کیا کہ اس سے پیشتر کہ یہ ممکنہ طور پر خطرناک ٹیکنالوجی امریکہ میں اپنے قدم جمائے ، اس کے اصل ماخذ سے نمٹنے کے لیے جامع اور دو ٹوک انداز اختیار کیا جائے تاکہ ہم بار بار پیش آنے والے ایک ایسے مسئلے کا سامنا نہ کرتے رہیں جس کا ہمارے پاس کوئی حل نہ ہو اور اس وقت کوئی کارروائی کریں جب وہ پہلے ہی اپنی جڑیں مضبوط کر چکاہو۔

یہ پہلی بار نہیں ہے کہ وائٹ ہاوس نے اس مقبول ویڈیو سروس کو ہدف بنایا ہے ۔ ٹرمپ انتظامیہ نے بھی اس پلیٹ فارم کے خاتمے پر زور دیا تھا ۔ 2020 میں امریکہ میں غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق کمیٹی سی ایف آئی یو ایس نے متفقہ طو رپر یہ سفارش پیش کی تھی کہ ٹک ٹاک کی کمپنی بائٹ ڈانس اپنا پلیٹ فارم ختم کر دے ۔

جرمن مارشل فنڈ فار دی یونائیٹڈ اسٹیٹس میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے شعبے میں ایک سینئر فیلو لنڈسے گورمین نے کہا کہ یہ ایپ چین کی نگران ریاست کو دنیا بھر میں بر آمد کرنے کا ایک نام اور چہر ہ فراہم کرتی ہے ۔ لیکن اب اس بارے میں ایک دو جماعتی اتفاق رائے موجود ہے کہ ٹک ٹاک امریکہ کی جمہوریت کے لیے سیکیورٹی کا ایک خطرہ ہے ۔ چین کا ٹیک خطرہ جس کی ٹک ٹاک ایک مثال ہے ، ممکن ہے وہ واحد چیز ہو جس پر کانگریس متفق ہے۔

سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے اسٹریٹجک ٹیکنالوجیز پروگرام کی ایک ریسرچ فیلو ،کیٹلن چن نے کہا کہ ٹک ٹاک کو روکنے سے ایپس کے ذریعے ڈیٹا کے بد نیتی سے استعمال کا کوئی زیادہ بڑا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس کے لیے سب سے مضبوط طریقہ کار یہ ہو گا کہ وہ تمام ڈیٹا سسٹم کے بارے میں جامع قواعد ترتیب دے جو ٹک ٹاک سمیت تمام کمپنیوں کی جانب سے ذاتی معلومات کا ناجائزطریقوں سے استعمال محدود کر دیں جونقصان دہ مواد کے پھیلاو کو بڑھا سکتے ہوں ۔

چن نے کہا کہ پالیسی سازوں کو ٹک ٹاک میں ایک ایسے موقع کے طور پر دلچسپی لینی چاہیے جو پوری صنعت میں ایسے تحفظات نافذ کر سکے جن سے پورے معاشرے کو فائدہ ہو سکے بجائے اس کے کہ اسے صرف چینی کمیونسٹ پارٹی کے لیے پیغام بھیجنے کے ایک حربے کے طور پر استعمال کیا جائے ۔

اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG