جمعے کے روز چلی کے ایک صحرائی علاقے میں ایک بڑی دوربین کی تعمیر کرنے کا کام شروع ہو گیا جو اپنی تکمیل پر دنیا کی سب بڑی دوربین ہوگی۔
یہ دوربین اس وقت موجود دنیا کی سب سے بڑی دوربین سے پانچ گنا بڑی ہوگی۔
اس دوربین میں لگایا جانے والامرکزی عدسہ تقریباً 39 میٹر کا ہوگا جس کی مدد سے کائنات میں موجود ستاروں اور ستاروں کے مطالعے میں مزید آسانی ہوجائے گی۔
خلائی مطالعے کے لیے یہ دوربین چلی کے صحرائے ایٹاکاما کے وسط میں ایک پہاڑ پر نصب کی جا رہی ہے جس کی بلندی 3 ہزار میٹر ہے۔
توقع ہے کہ یہ دوربین سن 2024 تک اپنا کام شروع کر دے گئی۔
اس دور بین میں اجرام فلکی کو بہتر طور پر دیکھنے، دور داز واقع نئے سیاروں اور ستاروں کا کھوج لگانے، ان کے مداروں کا مطالعہ کرنے، اور چھوٹے سیاروں کو زیادہ واضح دیکھنے کی سہولت موجود ہوگی۔
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس دور بین کی مدد سے یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ آیا کسی اور سیارے پر زندگی اپنی کسی شکل میں موجود ہے۔
چلی کی صدر مشیل باشیلے نے دوربین کاسنگ بنیاد رکھنے کے موقع پر اپنی تقریر میں کہا کہ یہ جو لبیارٹری تعمیر کی جا رہی ہے وہ دور بین سے کہیں بڑھ کر ہے۔ یہاں ہم سائنسی تحقیق کے نئے امکانات کی راہیں کھولیں گے۔
اس علاقے کی فضا بہت خشک ہے جس کی وجہ سے یہ علاقہ زمین کے کسی بھی مقام کی نسبت کائنات کو بہت زیادہ بہتر طور پر دیکھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فضائی تحقیق سے متعلق سن 2020 تک تعمیر کی جانے والی 70 فی صد تنصیبات اسی علاقے میں بنائی جا رہی ہیں۔
دنیا کی سب سے بڑی دوربین کی تعمیر کے لیے رقوم یورپ اور جنوبی نصب کرہ ارض کے ملکوں کا گروپ یورپین سدرن آبزرویٹری فراہم کررہا ہے۔اندازہ ہے کہ اس پر ایک ارب 12 کروڑ ڈالر سے زیادہ لاگت آئے گی۔