اپوزیشن کے زیرِ کنٹرول شہر مصراتہ میں حکومت نواز فوج سے جھڑپوں میں لیبیا کےکم از کم11باغی ہلاک ہوگئے ہیں۔
طبی عملے اور باغیوں کے مطابق یہ ہلاکتیں پیر اور منگل کی رات گئے اُس وقت واقع ہوئیں جب لیبیائی لیڈر معمر قذافی کی حامی فوج نے مصراتہ کے مضافات میں اہداف پر گولہ باری کی، جوطرابلس کے مشرق میں تقریباً 200کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ 40سے زائد باغی زخمی ہوگئے ہیں۔
ایک اور خبر کے مطابق ترکی کے وزیرِ خارجہ احمد داؤداوگلو نے اِس امید کا اظہار کیا ہے کہ لیبیا کے تنازعے کا کوئی سیاسی حل نکل آئے گا۔
داؤداوگلو نے یہ بات منگل کو انقرہ میں متحدہ عرب امارات کے اپنے ہم منصب شیخ عبد اللہ بن زید النھیان اور لیبیا کی اپوزیشن کے ایک اعلیٰ راہنما محمود جبریل سے ملاقات کے بعد کی ہے۔
اِن مذاکرات کا مقصد اِسی ماہ کی 15تاریخ کو لیبیا سے متعلق کونٹیکٹ گروپ کے اجلاس کے لیے لائحہ عمل تیار کرنا تھا، جِس میں نیٹو کی قیادت میں لیبیا میں کارروائیوں میں شریک ممالک شامل ہیں۔
شیخ عبد اللہ کا کہنا تھا کہ اگر مسٹر قذافی لیبیا کے لوگوں کے ساتھ سچے ہیں تو دنیا کے سامنےاِس بات کا ثبوت پیش کریں کہ ملک کی خاطروہ ذاتی قربانی دے سکتے ہیں۔ شیخ نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے، اِس کے برعکس، وہ لیبیا کے عوام کو قربان کر رہے ہیں۔
مسٹر قذافی کے ایک بیٹے نے منگل کو خبردار کیا کہ اُن کا خاندان نہ تو اقتدار سے دست بردار ہوگا اور نہ ہی لیبیا سے چلا جائے گا۔ فرانسسی ٹیلی ویژن چینل TF1نے سیف الاسلام قذافی کے حوالے سے کہا ہے کہ ’ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے‘۔