طرابلس مسجدوں کا شہر ہے اور اس کے گلی کوچوں میں اذان کی آواز گونج رہی ہے۔ کچھ عرصے پہلے تک طرابلس کی مسجدوں پر معمر قذافی کا کنٹرول تھا۔
لیبیا میں اسلام کے نام لیواؤں کے لیے یہ بڑا اہم وقت ہے۔ کئی عشروں تک انہیں ایک ایسے لیڈر کی تقلید کرنی پڑی جس کے لیے اپنی ذات ہر چیز پر مقدم تھی۔ طرابلس کی ایک بہت بڑی مسجد، مولائی محمد مسجد میں عبداللہ احمد بلال بڑے فخر سے بتاتے ہیں کہ اس مسجد کے نمازیوں نے کیا حاصل کیا ہے۔’’اس دور میں اس مسجد نے بڑا اہم کردار ادا کیا۔ یہاں بعض انقلابیوں کو منظم کیا گیا کہ وہ جائیں اور قذافی سے لڑیں۔ قذافی نے مسجد پر گولیاں چلائیں اور بم مارے۔‘‘
مسجد اس حملے سے بڑی حد تک محفوظ رہی لیکن لوگوں پر اس واقعے کا بہت اثر ہوا۔ ایک نمازی نے کہا’’مسجد خدا کا گھر ہے ۔ جب لوگوں نے لاؤڈ اسپیکر پر اللہ اکبر کہا، تو قذافی کی فورسز نے حملہ کر دیا۔ قذافی سرا سر ڈکٹیٹر تھا۔‘‘
بغاوت شروع ہوئی تو سیکولر معمر قذافی نے باغیوں کو اسلامی دہشت گرد کہنا شروع کر دیا۔ لیکن جب حالات کا رُخ بدلا تو قذافی اور اس کے قریبی ساتھیوں نے اسلامی لیڈروں سے رابطے قائم کرنے شروع کر دیے۔
قذافی کے بیٹے سیف الاسلام نے اپنے نفیس انگلش سوٹ پہننا چھوڑ دیے، داڑھی رکھ لی اور ہاتھ میں تسبیح لے لی۔ اس نے کہا لیبیا میں مذہب کو وہی مقام حاصل ہو گا جو ایران اور سعودی عرب میں ہے ۔ بہت سے لوگوں نے اسے سراسر لوگوں کو بے وقوف بنانے کی کوشش قرار دیا کیوں کہ لیبیا کے بیشتر لوگ مسلمان ہیں، اور ان کا خیال ہے کہ باغیوں کی فتح ، اسلام کی فتح ہو گی۔
مسجد کے ایک منتظم فائق شیعب کہتے ہیں’’میں چاہتا ہوں کہ اسلام پر ہر جگہ عمل کیا جائے، اسکولوں میں، کاروباری اداروں میں، اور عدالتوں میں۔ لیبیا کا قانون اسلام پر مبنی ہو گا۔‘‘
اگر ان کی یہ خواہش پوری ہو گئی، اور باغی اور لیبیا کے عام لوگ، جس کثرت سے اپنی گفتگو میں اللہ کا حوالہ دیتے ہیں، اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایسا ممکن ہے، تو یہ بات واضح نہیں ہے کہ لیبیا میں اسلامی حکومت کیا شکل اختیار کرے گی۔
ماضی میں، بعض باغیوں نے اسامہ بن لادن کی تعریف کی ہے ۔ اور حال ہی میں القاعدہ کا جو لیڈر ہلاک ہو ا ہے وہ لیبیا کا باشندہ تھا۔
ٹرانزیشنل نیشنل کونسل کو آج کل فوری نوعیت کے بہت سے اہم مسائل درپیش ہیں۔ ان میں پانی کی شدید قلت کا مسئلہ بھی شامل ہے ۔مسجد میں لوگوں نے وضو کے لیے پانی محفوظ کر لیا ہے ۔ جلد ہی وہ وقت آ جائے گا جب نئے لیبیا میں مذہب کے مقام کا تعین کرنا ہوگا۔