لیبیا کی عبوری قومی کونسل نے کہا ہے کہ ان کے جنگجو ، سابق صدر معمر قذافی کے آبائی قصبےسرت میں ان کی وفادار فورسز کی جانب سے شکست کھانے کے بعد ایک اور حملے کے لیے خود کو منظم کررہے ہیں۔
قومی عبوری کونسل کے جنگجو ہفتے کے روز سرت کے مضافات میں اکٹھے ہوئے۔
سابق صدر قذافی کے بارے میں کسی کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ وہ کہاں ہیں، لیکن خبررساں ادارے روئیٹرز نے مسٹر قذافی کے ترجمان موسیٰ ابراہیم کے حوالے سے کہا ہے کہ وہ اب بھی لیبیا میں ہی ہیں۔
ابراہیم نے ہفتے کے روز یہ بھی کہا کہ نیٹو طیاروں کی جانب سے سرت میں سویلین عمارتوں پر بمباری کے نتیجے میں 350 افراد ہلاک ہوگئے۔
ترجمان کے اس دعویٰ کی آزادذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔
ایک اور خبرکے مطابق ترکی نے کہاہے کہ وہ قذافی کے حامیوں کے ایک مضبوط گڑھ بنی ولید میں انسانی بھلائی کا 22 ٹن امدادی سامان بھیج رہاہے۔ ترک حکومت نے ہفتے کے روز کہا کہ یہ امدادی سامان علاقے کے شہریوں کے لیے ہے جنہیں اس کی اشدضرورت ہے۔
جمعے کے روز ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوان نے لیبیا کا دورہ کیا اور نئی حکومت کے لیے اپنی حمایت کا اظہار کیا۔