اقوامِ متحدہ میں برطانیہ اور فرانس لیبیا پر’ نو فلائی زون‘ پر ایک قرارداد کا مسودہ تیار کر رہے ہیں جسے سلامتی کونسل میں پیش کیا جائے گا، جب کہ سفارتکاروں کا کہنا ہے کہ باضابطہ طور پر ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کونسل کے ارکان کے بند کمرے میں مذاکرات جاری ہیں۔
برطانیہ کے سفارت کاروں نےبتایا ہے کہ ممکنہ ’نو فلائی زون‘ کی قرارداد ہنگامی صورتِ حال سے نبردآزما ہونے کے لیے مخصوص ہوگی، جب کہ لیبیا پر کسی طرح کے امکانی اقدام کیے جانے کی تیاری ہو رہی ہے، جہاں پر حکومت مخالف مسلح لوگ معمر قذافی کی حامی فورسز کے ساتھ لڑ رہے ہیں۔
ادارے کے اعلیٰ ترین سیاسی عہدے دار لِن پاسکو نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کوایک پرائیوٹ بریفنگ دی۔ وہ خطے کا دورہ کرنے کے بعد یہاں لوٹے ہیں۔ اُنھوں نے اجلاس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ سب لوگ لیبیا کی صورت حال کو گہری تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔
اُنھوں نے طرابلس اور دیگر شہروں میں لڑائی کے بارے میں کہا کہ جب ہم لڑائی کے مناظر دیکھتے ہیں اور جو تکالیف اِس وقت لوگوں کو درپیش ہیں اُن پر نظر پڑتی ہے تو بہت تشویش ہوتی ہے۔
یہ معلوم کرنے پر کہ آیا سکریٹری جنرل ’نو فلائی زون‘ کی حمایت کریں گے، پاسکو نے کہا کہ یہ فیصلہ سلامتی کونسل کو کرنا ہے نہ کہ اقوامِ متحدہ کے سربراہ کو۔
تاہم، 15ارکان پر مشتمل سکیورٹی کونسل میں ایسی قرارداد کا منظور ہوناجِس میں خاص قسم کے طیاروں، خصوصی طور پر فوجی طیاروں کا زون کی حدود میں پرواز نہ کرنے کا مطلب یہ ہوگا کہ معاملہ مزید پیچیدہ ہو جائے گا۔
روس اور چین دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی مخالفت اور اِس ا قدام کی توثیق کرتے ہوئے اپنے سنگین تحفظات کا اظہار کریں گے۔ امریکہ میں اِس تجویز کو ملی جلی حمایت حاصل ہے، کانگریس میں کچھ ارکان نےاِس کا مطالبہ کیا ہے جب کہ دوسروں کا خیال ہے کہ اِس پر عمل درآمد بہت ہی مشکل کام ہوگا۔