سلامتی کونسل کی طرف سے لیبیا کی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کی گئی ہے اور حکومت سے تشدد کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
منگل کی دوپہر نیو یارک میں تنظیم کے صدر دفتر میں لیبیا پر ایک خصوصی اجلاس میں اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور لن فیسکو اور خود لیبیا کے اقوام متحدہ میں سفیر عبدالرحمان شلغم نے سلامتی کونسل کو لیبیا کی صورتحال سے آگاہ کیا۔ مذکورہ اجلاس بھی اقوام متحدہ میں لیبیا کے مشن کی درخواست پر بلایا گیا تھا۔
عبدالرحمان شلغم لیبیا کے ان سفارت کاروں اور اعلٰی افسران میں شامل ہیں جنہوں نے ملک میں صورتحال خراب ہونے اور حکومت کی طرف سے مظاہرین پر وحشیانہ تشدد کی خبروں کے بعد سے یا تو استعفٰی دے دیا ہے یا حکومت کا ساتھ چھوڑ دیا ہے۔
بند کمرے میں ہونے والے اجلاس کے بعد سلامتی کونسل کی صدر، اور برازیل کی اقوام متحدہ کے لیے سفیر ماریہ لوئیزا وئوٹو نے صحافیوں کو بتایا کہ کونسل کو لیبیا کی صورتحال پر تشویش ہے اور معصوم جانوں کے ضائع ہونے پر افسوس ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سلامتی کونسل کی طرف سے ‘‘لیبیا میں حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ خود پر قابو رکھیں، انسانی حقوق اور ان کے بین الاقوامی قوانین کو ملحوظ خاطر رکھیں اور امدادی ایجنسیوں اور انسانی حقوق پر نظر رکھنے والوں کو فوری طور پر ملک میں داخلے کی اجازت دیں۔’’
اس کے باوجود فی الوقت سلامتی کونسل نے لیبیا کے خلاف کسی پابندی کا اعلان نہیں کیا۔
گزشتہ روز سیکرٹری جنرل بان کی مون نے ان خبروں پر شدید رد عمل ظاہر کیا تھا کہ لیبیا میں حکومت مظاہرین پر ہیلی کاپٹروں اور جنگی جہازوں سے گولیاں چلا رہی ہے۔
سلامتی کونسل کا کہنا ہے کہ وہ لیبیا کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور اس سلسلے میں بات چیت جاری رہے گی۔