فرانس کے صدر ایمانوئل میکخواں نے اسرائیل میں واقع قدیم شہر یروشلم کا دورہ کیا۔ اس دورے میں سابق فرانسیسی صدر یاک شیراک کی طرح اُن کا بھی اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں سے تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
یروشلم میں واقع عیسائیوں کی عبادت گاہ 'سینٹ این چرچ' بین الاقوامی معاہدوں کے تحت فرانس کی ملکیت ہے۔
اس چرچ کے دورے کے موقع پر اسرائیل کے سیکیورٹی اہلکاروں اور پولیس نے فرانس کے صدر کے محافظوں کو پیچھے ہٹانے کی کوشش کی جس پر ایمانوئل میکخواں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے تلخ جملے کہے۔
چرچ میں داخل ہوتے ہوئے ایمانوئل میکخواں نے اسرائیلی اہلکاروں سے کہا کہ سب لوگ قاعدے قانون جانتے ہیں۔ آپ کا فعل مجھے بالکل بھی پسند نہیں آیا۔
سوشل میڈیا پر زیرِ گردش ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایمانوئل میکخواں اسرائیلی سیکیورٹی اہلکاروں کو انتہائی اونچی آواز میں کہہ رہے ہیں کہ برائے مہربانی آپ باہر چلے جائیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ یہ رومن کیتھولک چرچ یروشلم کے قدیم حصے میں واقع ہے جہاں پر اکثر مسلم آباد ہیں۔ اس پر فرانس کی ملکیت 1850 سے ہے۔
فرانس کے صدر نے چرچ کے داخلی حصے میں اسرائیل کے سیکیورٹی افسران سے کہا کہ "یہاں قواعد و ضوابط صدیوں سے لاگو ہیں اور میرے ساتھ یہ قاعدے تبدیل نہیں ہو سکتے۔ میں آپ کو مطلع کر رہا ہوں اس لیے سب کو ان قاعدوں کی پاسداری کرنی چاہیے۔"
واضح رہے کہ یروشلم میں پیش آنے والی یہ تلخ گفتگو 1996 میں فرانس کے سابق صدر یاک شیراک کے دورے کی یاد دلاتی ہے۔ جب انہوں نے یہاں کا دورہ کیا تھا تو ان کی سیکیورٹی اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی تھی۔
یاک شیراک نے شدید غصے میں اس وقت اہلکاروں کے اقدام کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ آپ لوگ کیا چاہتے ہیں کہ میں اسی مقام سے واپس اپنے جہاز کے لیے روانہ ہو جاؤں اور جہاز میں سوار ہو کر فرانس واپس چلا جاؤں۔
حالیہ واقعے کے حوالے سے بعد ازاں فرانس کے صدر ایمانوئل میکخوں کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے سیکیورٹی اہلکاروں کی عدم ترتیب کو درست کرنے کی کوشش کی تھی۔ بعد میں ان اہلکاروں سے گرم جوشی سے مصافحہ کیا تھا۔
دوسری جانب اسرائیل کے سیکیورٹی حکام کے بیان کے مطابق پہلے سے طے شدہ طریقہ کار کے مطابق دو افسران فرانس کے حکام کے ہمراہ گئے تھے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ فرانس کے صدر کی سیکیورٹی ٹیم نے بعد ازاں واقعے پر معذرت کی تھی اور صدر بھی متعلقہ اہلکاروں سے مل کر گئے تھے۔ جب کہ انہوں نے شہر کا دورہ بھی جاری رکھا تھا۔