نوبیل انعام یافتہ پاکستانی خاتون ملالہ یوسف زئی کے شادی سے متعلق حالیہ بیان پر جہاں بحث جاری تھی وہیں ان کے والد نے ملالہ کے بیان کی وضاحت کی ہے۔
ملالہ نے برطانوی فیشن میگزین 'برٹش ووگ' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ انہیں اب تک یہ بات سمجھ نہیں آتی کہ لوگوں کو شادی کیوں کرنی ہے؟ اگر آپ کسی شخص کو اپنی زندگی میں شامل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنا کیوں ضروری ہے؟ صرف پارٹنر شپ کیوں نہیں کی جا سکتی۔
ملالہ کے اس انٹرویو سے متعلق پاکستان کے شہر پشاور کی مسجد قاسم علی خان کے خطیب مفتی شہاب الدین پوپلزئی نے ملالہ کے والد ضیاءالدین یوسف زئی سے اس بارے میں سوال کیا۔
شہاب الدین پوپلزئی نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر ملالہ کے والد کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ "محترم جناب ضیاءالدین یوسف زئی صاحب! کل سے سوشل میڈیا پر ایک خبر زیرِ گردش ہے کہ آپ کی بیٹی نے رشتہ ازدواج کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شادی کرنے سے بہتر ہے کہ پارٹنر شپ کی جائے نہ کہ نکاح۔"
مفتی پوپلزئی نے ضیاالدین یوسف زئی کو کہا کہ ملالہ کے بیان سے ہم سب شدید اضطراب میں مبتلا ہیں۔ آپ وضاحت فرمائیں۔
ملالہ کے والد نے مفتی شہاب الدین پوپلزئی کے سوال پر کہا کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے۔ ان کے بقول, میڈیا اور سوشل میڈیا نے ان کی بیٹی کے انٹرویو کے اقتباس کو سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا ہے۔
ملالہ نے انٹرویو میں کیا کہا تھا؟
ملالہ یوسف زئی 'برٹش ووگ' میگزین کے جولائی میں شائع ہونے والے شمارے کی سرورق کی زینت بنیں گی۔ انہوں نے اس میگزین سے وابستہ صحافی سیرین کیل کو ایک تفصیلی انٹرویو بھی دیا ہے۔
انٹرویو میں ملالہ نے پشتون ثقافت، ایپل ٹی وی پلس کے لیے اپنی پروڈکشن کمپنی بنانے اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے تجربے پر بات کی۔
ملالہ کا کہنا تھا کہ انہیں آکسفورڈ یونی ورسٹی جا کر پہلی بار اپنے ہم عمر لوگوں کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔
دورانِ انٹرویو ملالہ نے شادی سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کسی شخص کو اپنی زندگی میں شامل کرنے کے لیے شادی کے کاغذات پر دستخط کرنا کیوں ضروری ہیں؟ صرف پارٹنر شپ کیوں نہیں کی جا سکتی۔
ملالہ نے یہ بھی بتایا کہ دیگر ماؤں کی طرح ان کی والدہ بھی ان کے ان خیالات سے اختلاف رکھتی ہیں۔
ملالہ کے بیان پر سوشل میڈیا پر بحث
ملالہ کا انٹرویو سامنے آنے کے بعد مختلف نیوز چینلز اور ویب سائٹس پر ان کا بیان خبروں کی سرخیوں میں رہا۔
شادی سے متعلق ان کے بیان پر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث بھی شروع ہو گئی تھی اور جمعرات کو پاکستان میں ملالہ کے نام کا ہیش ٹیگ ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بھی رہا تھا۔
متعدد صارفین کی جانب سے ملالہ کے کلمات کو سراہا جا رہا تھا جب کہ کچھ اس بیان سے اختلاف کرتے ہوئے بھی نظر آئے۔
SEE ALSO: 'شادی کے بجائے پارٹنر شپ'، ملالہ کے بیان پر سوشل میڈیا پر بحثیاد رہے کہ نوبل انعام یافتہ ملالہ یوسف زئی پر 2012 میں قاتلانہ حملہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔
سر میں گولی لگنے سے ملالہ شدید زخمی ہو گئی تھیں جس کے بعد انہیں علاج کے لیے برطانیہ منتقل کیا گیا اور علاج کے بعد سے وہ لندن میں ہی رہائش پزیر ہیں۔
ملالہ نے گزشتہ برس جون میں آکسفورڈ یونی ورسٹی سے اپنی گریجویشن مکمل کی۔
ملالہ پاکستان اور دنیا بھر میں بچیوں کی تعلیم کے لیے پہچانی جاتی ہیں اور انہیں 2014 میں نوبیل انعام سے بھی نوازا گیا تھا۔